Nigah

امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کےلیے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ

امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کےلیے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ

امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کے لیے بڑا جھٹکا

امریکا میں کام کرنے کا خواب دنیا بھر کے لاکھوں نوجوان دیکھتے ہیں۔ کسی کے لیے یہ خواب اپنے خاندان کی زندگی بہتر بنانے کا ذریعہ ہے تو کسی کے لیے اپنی محنت کا عالمی سطح پر اعتراف۔ مگر اب یہ خواب مزید مشکل ہو گیا ہے۔ امریکی حکومت نے ورک ویزا H-1B کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے، جس نے ان سب کے دل دہلا دیے ہیں جو برسوں سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے۔

غیر معمولی فیس میں اضافہ

پہلے H-1B ویزا کی فیس چند سو یا چند ہزار ڈالر تک محدود تھی۔ لیکن اب یہ فیس بڑھا کر سالانہ ایک لاکھ ڈالر کر دی گئی ہے۔ یہ اضافہ اتنا زیادہ ہے کہ بڑے کاروباری ادارے بھی سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں، جبکہ چھوٹے اسٹارٹ اپس یا متوسط درجے کی کمپنیاں اس بوجھ کو برداشت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتیں۔

خواب ٹوٹنے لگے

ذرا سوچیں، ایک نوجوان انجینئر نے برسوں تک دن رات پڑھائی کی، یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد بین الاقوامی تجربہ حاصل کیا اور پھر آخرکار ایک امریکی کمپنی سے نوکری کی پیشکش ملی۔ وہ خوشی سے اپنے والدین کو فون کرتا ہے، خاندان کے خواب جاگ اٹھتے ہیں۔ مگر اچانک یہ اعلان آتا ہے کہ ویزا کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر درکار ہیں۔ وہ لمحہ جو خوشی کا تھا، ایک ہی جھٹکے میں مایوسی اور بے بسی میں بدل جاتا ہے۔

کمپنیوں اور ورکرز دونوں کے لیے مشکل

یہ پالیسی صرف ورکرز ہی نہیں بلکہ کمپنیوں کے لیے بھی دردِ سر ہے۔ خاص طور پر وہ کمپنیاں جو بھارت، پاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک سے ہزاروں ماہرین کو ملازمت دیتی ہیں۔ بھارتی آئی ٹی کمپنیاں پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ یہ فیس لاکھوں نوجوانوں کے خواب اور ان کے منصوبے برباد کر دے گی۔

حکومت کا مؤقف

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مقامی ورکرز کو زیادہ مواقع دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق غیر ملکی افراد مقامی ملازمتوں پر قابض ہو جاتے ہیں۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حقیقت میں امریکی معیشت کو ہی نقصان پہنچائے گا کیونکہ امریکا کی کامیابی ہمیشہ دنیا بھر کے ہنر مند افراد کی محنت سے جڑی رہی ہے۔

خاندانوں کی بے بسی

یہ معاملہ صرف کاغذی نہیں، بلکہ ہزاروں خاندانوں کی زندگیوں سے جڑا ہے۔ کئی لوگ جو امریکا جا کر اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلانے کا خواب دیکھ رہے تھے، اب ان کے سامنے دروازے بند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک ایسی ماں جو اپنے بیٹے کی کامیابی پر فخر کرنا چاہتی تھی، اب آنکھوں میں آنسو لیے یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا اس کا بچہ کبھی اپنے خواب کو حقیقت میں بدل سکے گا؟

مستقبل کا سوال

یہ فیصلہ نہ صرف ہزاروں افراد کو متاثر کرے گا بلکہ امریکا کے لیے بھی ایک بڑا سوال چھوڑ گیا ہے: اگر ہنر مند لوگ متبادل ممالک جیسے کینیڈا یا برطانیہ کا رخ کر لیں، تو کیا امریکا اپنی عالمی برتری برقرار رکھ سکے گا؟

اختتامیہ

ورک ویزا کی فیس میں یہ اضافہ صرف ایک پالیسی نہیں، بلکہ ان خوابوں پر کاری ضرب ہے جو دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں نے برسوں سے سنبھال رکھے تھے۔ اب ان کے لیے امریکا کا سفر پہلے سے کہیں زیادہ کٹھن اور مہنگا ہو گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس فیصلے کا سب سے بڑا نقصان کس کو ہوگا — غیر ملکی ورکرز کو یا پھر امریکا کو خود

اوپر تک سکرول کریں۔