Nigah

ایشیاکپ بائیکاٹ کا خوف یا کچھ اور، پاک بھارت میچ کے ٹکٹس فروخت نہ ہوسکے

nigah pakistan india asia cup 2025 boycott banned Babar Azam nawaz afg

سب کی نظریں مگر ماحول پھیکا

کرکٹ کی دنیا میں جب پاکستان اور بھارت آمنے سامنے آتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے وقت تھم گیا ہو۔ لاکھوں لوگ اس دن کا انتظار کرتے ہیں، گھروں میں بڑی اسکرینیں لگتی ہیں اور دوست احباب مل کر محفلیں جمتے ہیں۔ لیکن اس بار کہانی کچھ اور رہی۔ ایشیا کپ کے اس بڑے میچ میں وہ جوش نظر نہیں آیا، ٹکٹ بڑی تعداد میں فروخت ہی نہ ہو سکے اور اسٹیڈیم کی کرسیوں نے شائقین کو یاد کیا۔ یہ منظر سب کے لیے حیرانی کا باعث بنا۔

سیاست کی چھاپ

یہ کوئی راز نہیں کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کھٹاس بھرے رہے ہیں۔ یہی تلخی کھیل کے میدان تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ بہت سے شائقین کے دل میں خدشہ تھا کہ اگر حالات اچانک خراب ہو گئے تو ایونٹ متاثر ہو سکتا ہے۔ یہی بے یقینی ٹکٹ خریدنے کے فیصلے پر بھاری پڑ گئی اور لوگوں نے محتاط رویہ اپنایا۔

جیب پر بوجھ

ٹکٹ خریدنا اس بار آسان نہیں تھا۔ قیمتیں اتنی زیادہ تھیں کہ عام شائقین کے لیے یہ خواب بن کر رہ گئیں۔ اوپر سے سفر اور رہائش کے اضافی اخراجات بھی تھے۔ لوگ حساب لگاتے رہے اور آخرکار فیصلہ یہی کیا کہ جب میچ گھر بیٹھے اچھی کوالٹی میں دیکھا جا سکتا ہے تو ہزاروں روپے کیوں خرچ کیے جائیں۔

سہولتوں کا فقدان

تماشائی کھیل کے ساتھ ساتھ سہولت بھی چاہتے ہیں۔ اگر اسٹیڈیم تک پہنچنا مشکل ہو، پارکنگ نہ ملے یا اندر بیٹھنے کے لیے ماحول آرام دہ نہ ہو تو شوق آدھا رہ جاتا ہے۔ کچھ افراد نے شکایت کی کہ انتظامات توقع کے مطابق نہیں تھے۔ ظاہر ہے جب سہولتیں نہ ملیں تو ٹکٹ خریدنے کا جذبہ بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔

بدلتے رجحانات

وقت کے ساتھ کھیل دیکھنے کا انداز بدل گیا ہے۔ اب لوگ اسٹیڈیم کے شور شرابے کے بجائے اپنے کمرے کے سکون کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہائی ڈیفینیشن نشریات، موبائل اسٹریمنگ اور سوشل میڈیا اپ ڈیٹس نے کھیل کو سب کے قریب کر دیا ہے۔ اسی لیے آج کل زیادہ لوگ اپنے گھروں میں بیٹھ کر ہی بڑے میچوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔

منتظمین کے لیے سبق

یہ صورتحال صرف ایک مالی نقصان نہیں بلکہ ایک وارننگ بھی ہے۔ اگر اتنے بڑے مقابلے میں بھی خالی نشستیں دکھائی دیں تو اس کا مطلب ہے کہ شائقین کے رجحانات بدل رہے ہیں اور انہیں واپس لانے کے لیے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سستی ٹکٹیں، بہتر سہولتیں اور محفوظ ماحول وہ اقدامات ہیں جن کے بغیر کرکٹ کا تماشا ادھورا لگے گا۔

نتیجہ

ایشیا کپ کے اس میچ نے یہ واضح کر دیا کہ کھیل کی اصل جان تماشائی ہیں۔ سیاست کی تلخی، مہنگائی، ناکافی سہولتیں اور بدلتے رجحانات سب نے مل کر اس بار کی رونق کو پھیکا کر دیا۔ اگر منتظمین نے ان مسائل کو حل نہ کیا تو آنے والے وقت میں خالی کرسیوں کا یہ منظر عام ہوتا جائے گا۔ کرکٹ اپنی اصل خوبصورتی تب ہی دکھائے گی جب اسٹیڈیم شائقین کے شور سے گونجیں گے۔

اوپر تک سکرول کریں۔