کرکٹ کے دیوانے شائقین کے لیے پاک بھارت میچ ہمیشہ دل کی دھڑکنیں تیز کر دیتا ہے۔ ایشیا کپ کا فائنل قریب ہے اور ہر طرف بس ایک ہی سوال گونج رہا ہے: کیا دونوں کپتان روایتی انداز میں ٹرافی کے ساتھ تصویر کھنچوائیں گے یا نہیں؟
شائقین کی امیدیں
عام طور پر بڑے میچ سے پہلے کپتانوں کا ٹرافی کے ساتھ فوٹو شوٹ ایک خوشگوار لمحہ ہوتا ہے۔ یہ صرف تصویر نہیں بلکہ کھیل کے جذبے کی علامت ہوتا ہے۔ لوگ اس کو دیکھ کر محسوس کرتے ہیں کہ کڑی مسابقت کے باوجود دونوں ٹیمیں کھیل کے احترام میں ایک ساتھ کھڑی ہیں۔ لیکن اس بار حالات کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔
فضا میں کشیدگی
انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس بار کوئی مشترکہ فوٹو شوٹ شیڈول نہیں کیا گیا۔ بظاہر یہ ایک سادہ سی بات ہے، مگر پس منظر میں سیاسی اور کھیل سے جڑی کشیدگی نمایاں ہے۔ بھارت کی ٹیم پہلے ہی ہینڈ شیک جیسے معمولی پروٹوکول سے بھی پیچھے ہٹ چکی ہے، جس سے ماحول اور زیادہ حساس ہو گیا۔
کپتان سلمان علی آغا کی صاف گوئی
پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے اس صورتحال پر دوٹوک الفاظ میں کہا:
“بھارتی ٹیم آنا چاہے تو آئے، نہ چاہے تو ہم انہیں مجبور نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے پروٹوکول کے مطابق عمل کریں گے۔”
یہ جملہ بظاہر سادہ ہے مگر اس میں ایک اعتماد بھی جھلکتا ہے۔ گویا پیغام یہ ہے کہ پاکستان اپنی جگہ پر تیار ہے، باقی فیصلہ بھارت کو خود کرنا ہے۔
شائقین کی کیفیت
فوٹو شوٹ نہ ہونے کی خبر نے شائقین کو مایوس تو کیا ہے، لیکن ساتھ ہی اُن کے دلوں میں جوش مزید بڑھا دیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ اصل فیصلہ میدان میں ہونا ہے، جہاں جذبات، اعصاب اور کھیل کی مہارت کا امتحان ہوگا۔
اختتامیہ
فوٹو شوٹ ہو یا نہ ہو، ایشیا کپ کا فائنل بہرحال تاریخ رقم کرے گا۔ اگر کپتان ایک ساتھ تصویر نہ بھی کھنچوائیں تو شائقین کی نظریں گیارہ گیارہ کھلاڑیوں پر جمی رہیں گی، جو میدان میں اپنی جان لڑائیں گے۔ آخر کار یہی کرکٹ ہے جو سب کو جوڑتا بھی ہے اور پرجوش بھی کرتا ہے۔