Nigah

بھارتی صحافی کا طنزیہ سوال اور وزیراعظم کا دوٹوک جواب

nigah بھارتی صحافی کا طنزیہ سوال اور وزیراعظم کا دوٹوک جواب
[post-views]

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر اور سرحد پار دہشت گردی کے الزامات رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا ہمیشہ پاکستان کو دنیا کے سامنے بدنام کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اسی مقصد کے لیے مختلف عالمی فورمز پر منصوبہ بندی کے تحت پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ مگر اس بار بھارتی صحافی کی چالاکی اس پر ہی الٹی پڑ گئی جب وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اپنی حاضر جوابی اور دوٹوک مؤقف سے بھارت کو شرمندہ کر دیا۔

اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں ایک بھارتی صحافی نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے سوال کیا “پاکستان سرحد پار دہشت گردی کب ختم کرے گا؟” یہ سوال بھارتی میڈیا کے عمومی رویے کی عکاسی کرتا ہے جو ہمیشہ پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سوال کا مقصد نہ صرف پاکستانی قیادت کو دباؤ میں لانا تھا بلکہ عالمی میڈیا کے سامنے پاکستان کو دفاعی پوزیشن پر لے جانا بھی تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بغیر کسی جھجک کے اس سوال کا شاندار جواب دیا۔ انہوں نے کہا: “پاکستان دہشت گردی ختم کر رہا ہے، جو بھارت نے ہم پر مسلط کی۔” یہ جواب نہ صرف حقیقت پر مبنی تھا بلکہ بھارت کی اس پالیسی کو بے نقاب کرتا ہے جس کے تحت وہ پاکستان میں دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے کئی بار آچکے ہیں۔ اس لیے وزیر اعظم کا یہ جواب ایک تاریخی حقیقت کی نشاندہی بھی تھا۔

nigah بھارتی صحافی کا طنزیہ سوال اور وزیراعظم کا دوٹوک جواب

وزیر اعظم کے اس برجستہ جواب کے بعد اقوام متحدہ کے ہال میں قہقہے گونج اٹھے۔ یہ قہقہے دراصل بھارتی صحافی کے طنزیہ سوال پر طنز تھے جس نے خود ہی اپنے ملک کو شرمندہ کرا دیا۔ عالمی فورم پر ایسی صورتحال بھارت کے لیے نہایت سبکی کا باعث بنی۔ دنیا بھر کے نمائندگان نے واضح طور پر محسوس کیا کہ بھارت پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان پر الزام تراشی تو کرتا ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔

اس واقعے کے بعد وہ صحافی جو دوسروں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا خود ہی خبر بن گیا۔ سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیوز وائرل ہو گئیں اور ہر جگہ مذاق کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی عوام نے بھی اسے تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس نے ملک کی مزید بدنامی کرائی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جھوٹ اور پروپیگنڈہ وقتی طور پر تو ہتھیار بن سکتا ہے مگر سچ ہمیشہ غالب آتا ہے۔

اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے میں بھارت ہمیشہ یہ کوشش کرتا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے تنہا کیا جائے۔
لیکن وزیر اعظم کے اس جواب نے عالمی برادری کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ اصل دہشت گردی کہاں سے جنم لے رہی ہے۔

اس کے بعد بھارتی نمائندگان کے پاس کوئی مؤثر جواب نہ تھا اور عالمی میڈیا میں بھارت کی ہزیمت کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔

اس واقعے سے قبل وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی بھارتی میڈیا کو ہضم نہ ہوئی۔ یہ ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے پاس دکھانے کے لیے کوئی بڑی سفارتی کامیابی موجود نہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف رہتا ہے۔

بھارت کے اندر بھی یہ سوال اٹھنے لگے کہ جب پاکستان عالمی فورمز پر اپنی کامیابیاں حاصل کر رہا ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی کہاں ہیں؟ بھارتی عوام نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی شاید اقوام متحدہ کے اجلاس میں اس لیے شریک نہیں ہوئے تاکہ "آپریشن سندور" کی شرمندگی چھپائی جا سکے۔ یہ آپریشن بھارت کی ایک بڑی ناکامی تھا جس نے ان کی فوجی صلاحیتوں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا۔

بھارتی میڈیا اکثر اپنے پلانٹڈ صحافیوں کو عالمی فورمز پر اس لیے بھیجتا ہے تاکہ پاکستان کے خلاف سوالات اٹھائے جائیں۔ لیکن اس بار وہی حربہ بھارت پر الٹا پڑ گیا۔ ایک ہی سوال نے بھارت کو عالمی سطح پر رسوا کر دیا اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی حاضر جوابی سے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کا مؤقف مضبوط اور حقائق پر مبنی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے ایک ہی وار میں بھارتی "گودی میڈیا” کے تمام پروپیگنڈا طیارے گرا دیے۔ گودی میڈیا وہ ہے جو ہمیشہ حکومت وقت کی تعریف اور پاکستان کی بدنامی کو اپنا ایجنڈا بنائے رکھتا ہے۔ لیکن وزیر اعظم کے اس جواب کے بعد گودی میڈیا کو بھی دفاعی پوزیشن اختیار کرنی پڑی اور اپنے ناظرین کے سوالات کا جواب دینا مشکل ہوگیا۔

یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ حاضر جوابی اور دوٹوک مؤقف ہمیشہ پروپیگنڈے کو شکست دیتا ہے۔ بھارت اپنی سازشوں اور الزامات کے باوجود عالمی برادری کے سامنے اپنی پوزیشن مضبوط نہ کر سکا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک جملے میں نہ صرف پاکستان کا مؤقف پیش کیا بلکہ بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بھی خاک میں ملا دیا۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • انیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔