Nigah

بھارتی کپتان کو محسن نقوی، سلمان آغا سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، غدار قرار دے دیا گیا

nigah Mohsin Naqvi Indian captain found it costly to shake hands with Mohsin Naqvi and Salman Agha, declared traitor

کرکٹ کا کھیل اور سیاست کی پرچھائیاں

کرکٹ کو ہمیشہ سے ’’جنٹلمینز گیم‘‘ کہا جاتا ہے، لیکن برصغیر میں یہ کھیل صرف بیٹ اور بال تک محدود نہیں۔ یہاں یہ کھیل جذبات، سیاست اور قومی فخر سے جڑا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی کپتان کا محسن نقوی اور سلمان آغا سے ہاتھ ملانا ایک سادہ سا لمحہ نہ رہا بلکہ ایک بڑے تنازع میں بدل گیا۔

ایک مصافحہ، کئی سوالات

میچ کے بعد عام طور پر کھلاڑی اور آفیشلز آپس میں ہاتھ ملاتے ہیں۔ یہ کھیل کا حصہ ہے اور دنیا بھر میں اسے مثبت جذبہ سمجھا جاتا ہے۔ مگر جب بھارتی کپتان نے پاکستانی شخصیات سے مصافحہ کیا، تو اس حرکت کو کھیل کی روح کے بجائے سیاسی زاویے سے دیکھا گیا۔ چند لمحوں کے اس اشارے نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا۔

غدار کا ٹھپہ

کچھ بھارتی حلقوں نے کپتان کے اس عمل کو قومی جذبات کے خلاف قرار دیا۔ ان پر ’’غداری‘‘ جیسے سنگین الزامات لگائے گئے۔ سوشل میڈیا پر ایسے ٹرینڈز بنے جن میں کہا گیا کہ قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والا شخص اپنے ملک کے بیانیے سے ہٹ گیا ہے۔ یہ ردعمل بتاتا ہے کہ ہمارے معاشروں میں کھیل اور سیاست کو الگ رکھنا کتنا مشکل ہو چکا ہے۔

عوامی ردعمل کی تقسیم

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر کوئی اس معاملے کو منفی نظر سے نہیں دیکھ رہا۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے بھارتی کپتان کا دفاع کیا اور کہا کہ کھیل کے میدان کو نفرتوں سے الگ رکھنا چاہیے۔ ان کے مطابق، ہاتھ ملانا کوئی جرم نہیں بلکہ کرکٹ کے وقار کا حصہ ہے۔ ان کے خیال میں یہ وہ لمحہ تھا جس نے یاد دلایا کہ کھیل دلوں کو جوڑنے کا بھی نام ہے۔

تعلقات کی کشمکش

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔ سیاست میں سخت بیانات اور کشیدگی اکثر کھیل کے میدان تک پہنچ جاتی ہے۔ دونوں ممالک کے میچز محض کھیل نہیں بلکہ ایک ’’جنگ‘‘ کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ ایسے ماحول میں اگر کوئی کھلاڑی ذرا سا دوستانہ اشارہ بھی کر دے تو وہ تنازع کا باعث بن جاتا ہے۔ بھارتی کپتان کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔

کھیل اور سیاست کے بیچ پھنسے کھلاڑی

یہ واقعہ ایک بڑے سوال کو جنم دیتا ہے: کیا کھلاڑیوں کو محض کھیل تک محدود رہنے دینا چاہیے یا انہیں سیاست کے پیمانوں سے بھی پرکھا جائے؟ کھلاڑی میدان میں اپنے ملک کی عزت کے لیے جان لڑاتے ہیں، لیکن ذاتی سطح پر وہ بھی انسان ہیں، جن کے لیے ہاتھ ملانا یا احترام دینا ایک فطری رویہ ہے۔ انہیں ’’غدار‘‘ کہنا شاید زیادتی ہے۔

نتیجہ

بھارتی کپتان کے اس ایک مصافحے نے واضح کر دیا کہ کھیل اور سیاست کا فاصلہ اب بہت کم رہ گیا ہے۔ جہاں ایک طرف عوام جذباتی ردعمل دیتے ہیں، وہیں کچھ لوگ اب بھی یہ مانتے ہیں کہ کھیل کو نفرتوں کے بجائے تعلقات بہتر بنانے کا ذریعہ ہونا چاہیے۔ یہ واقعہ شاید چھوٹا تھا، لیکن اس نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا واقعی کرکٹ صرف کھیل رہ گیا ہے یا یہ بھی اب سیاست کی ایک توسیع بن چکا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔