Nigah

بھارت کی کھیل کے میدانوں کو سیاسی اکھاڑا بنانے کی سازش

کھیل دو ممالک کے مابین خیر سگالی کے امین ہوتے ہیں اور دو قوموں کے درمیان اختلافات ختم کرنے کا سبب بھی بنتے ہیں لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہوتا ہے جب کھیل کو کھیل سمجھ کر کھیلا جائے اور کھیل کے میدان کو کارزارِ سیاست نہ بنایا جائے۔

بدقسمتی سے بھارت کھیلوں کو بھی اپنے مذموم سیاسی عزائم کے لئے بطور ہتھیار استعمال کرکے پاکستان کو عالمی برادری میں خصوصاً کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں بدنام کرنے کی اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔

اگرچہ کھیل ڈسپلن اور نظم و ضبط سکھاتے ہیں، امن و سکون کے علمبردار ہوتے ہیں اور کسی قوم کی اقدار، روایات اور ثقافت کے ترجمان ہوتے ہیں۔ کھیل برداشت پیدا کرتے ہیں اور تحمل کے پاسدار ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے بھارت کھیل کو بھی اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتا چلا آ رہا ہے۔

دبئی میں جاری ایشیا کپ کے ایک حالیہ میچ میں بھی بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ دنیا نے دیکھا۔ پاک بھارت کرکٹ کے اس میچ میں بھارت نے منافقانہ رویہ اپنایا اور کرکٹ میچ میں سیاست بازی کی بنیاد رکھتے ہوئے خود کو عالمی سطح پر بدنام بھی کر دیا ہے۔

دونوں ممالک کے مابین دبئی میں کھیلے جانے والے میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے انتہا پسند مودی حکومت کی ایما پر اخلاقی پستی کا مظاہرہ کیا جو عموماً عالمی معیار کے کھیلوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنے گا۔

بھارت ایک عرصے سے یہ پروپیگنڈہ کرتا چلا آ رہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کھیلنا خطرناک ہے۔ پاکستان پر انگلی اٹھانے والا بھارت یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ خود اس کی سرزمین پر علیحدگی کی کئی ایک بڑی تحریکیں چل رہی ہیں جسے طاقت سے دبانے کے لئے بھارت کی مرکزی اور صوبائی حکومتیں ہر جائز و ناجائز ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔

nigah بھارت کی کھیل کے میدانوں کو سیاسی اکھاڑا بنانے کی سازش

یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ بھارت میں ہندوتوا کے نام پر اقلیتوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی واضح ہو کر سامنے آئی ہے کہ بھارت اور افغانستان دونوں مل کر پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ کر رہے ہیں اور بھارت براہ راست دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر میجر دل بہار سنگھ کو پشاور کے مضافات سے گرفتار کر لیا جو "داؤد شاہ” کے نام سے امام مسجد کا روپ دھار کر خفیہ سرگرمیوں میں مصروف تھا۔ یہ گرفتاری پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے جس نے بھارت کے جاسوسی نیٹ ورک کا پردہ فاش کر دیا۔ حاضر سروس میجر دل بہار سنگھ کی گرفتاری پاکستان کے خلاف بھارت کی منظم اور مسلسل سرحد پار دہشت گردی و جاسوسی مہم کے ٹھوس شواہد میں ایک اہم اضافہ ہے کہ بھارت ریاستی سطح پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرکے پاکستان کے خلاف بھڑکانے میں پوری طرح ملوث ہے۔

پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا میں امام مسجد کی بڑی تعظیم کی جاتی ہے چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میجر دل بہار سنگھ نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کے لئے امام مسجد کا روپ دھار رکھا تھا۔ پاکستانی انٹیلیجنس اداروں نے غیر معمولی پروفیشنل ازم، صبر اور حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی ہفتوں تک باریک بینی سے اس کی نگرانی کی اور بالاخر نماز فجر کے دوران انتہائی خفیہ آپریشن کے ذریعے اسے حراست میں لے لیا۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق میجر دل بہار سنگھ حساس فوجی و انٹیلیجنس معلومات اکٹھی کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے مشن پر مامور تھا تاکہ پاکستان کو اندرونی انتشار اور بدامنی کا شکار بنایا جا سکے جو پاکستان کو کمزور کرنے کی بھارت کی ایک بڑی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ ہے۔

یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ پاکستان نے بھارتی ایجنٹ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا بلکہ تقریباً نو سال قبل مارچ 2016 میں بلوچستان سے بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری دنیا کے سامنے بھارت کے مکروہ عزائم بے نقاب کر چکی ہے۔ کلبھوشن نے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا۔ یہ کیس عالمی عدالت انصاف تک پہنچا جہاں پاکستان نے مدلل انداز میں کلبھوشن کو پاکستان میں تخریب کاری میں ملوث اور بھارتی ایجنٹ ثابت کیا۔ ماضی میں بھی بھارت کے کئی ایجنٹ گرفتار ہو چکے ہیں جن میں 1980 کی دہائی میں رویندر کشک اور 1990 میں سربجیت سنگھ شامل ہیں۔ سربجیت سنگھ پاکستان میں بم دھماکوں اور دہشت گردی میں ملوث تھا۔

انڈین ایجنٹوں کی گرفتاریاں اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہیں کہ بھارت ایک منظم حکمت عملی کے تحت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا رہا اور خفیہ جنگ کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

حالیہ برسوں میں متعدد نچلے درجے کے جاسوس اور سہولت کار بھی پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے ہیں جو اس امر کی واضح نشاندہی کرتی ہے کہ بھارت کی خفیہ سرگرمیاں روز اول سے جاری ہیں تاہم پاکستان ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

فرقہ وارانہ منافرت اور اندرونی انتشار پھیلانا بھارت کی پرانی روش ہے۔ پاکستان کے دشمنوں نے متعدد بار فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کی سازشیں کیں لیکن پاکستانی عوام نے اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا ثبوت دیتے ہوئے ان سازشوں کو اپنے اداروں کے ذریعے ناکام بنایا۔

حاضر سروس بھارتی میجر دل بہار سنگھ کی گرفتاری عالمی قوانین اور اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جو یہ سوال بھی اٹھاتی ہے کہ بھارت اپنے فوجی اداروں کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا آلہ کار کیوں بنا رہا ہے۔ یہ عالمی برادری کے سامنے کھلی حقیقت ہے کہ بھارت خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ یہ عمل نہ صرف بھارت کے ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہونے کو عیاں کرتا ہے بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

قومی سلامتی کے ادارے پاکستان کو ایسے خطرات سے ہر قیمت پر بے نقاب اور ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے پاک بھارت کرکٹ میچ کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کے نامناسب رویے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں نے میچ کے بعد ہاتھ نہ ملا کر کونسا آپریشن سیندور جیت لیا۔ وزیر اعلیٰ بھارتی پنجاب نے مودی اور بی جے پی کو کرارا جواب دیا ہے اور مودی سرکار کی منافقت کھول کر رکھ دی ہے۔

بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ امیت شاہ کے بیٹے کے کرکٹ میچ پر پیسے لگے ہوئے تھے اس لئے پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کے باوجود بھارت کا میچ لازمی تھا۔ وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے میچ کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملا کر منافقانہ سیاست کی نشاندہی کی۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مودی بھارتی سرکار کب تک عوام کو بے وقوف بنائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ بھارتی حکومت کھیلنے کی اجازت دیتی ہے تو دوسری طرف سکھ اور پاکستانیوں کی مشترکہ فلموں کو کیوں روکتی ہے۔ بی جے پی حکومت سکھوں کو اپنے مذہبی مقامات پر جانے سے کیوں روکتی ہے۔

بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا موقف تھا کہ سکھوں کو ننکانہ صاحب اور کرتار پور صاحب متھا ٹیکنے کی اجازت کیوں نہیں ہے۔ بھارت نے اس سال سکھ یاتریوں کو پاکستان میں مذہبی مقامات کی زیارت کی اجازت نہیں دی۔ پہلے سیلاب اور اب مذہبی رکاوٹیں بھارت میں سکھوں کے دلوں میں نفرت بڑھا رہی ہیں۔

بلاشبہ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے بھارت کی مکارانہ چالوں کی نشاندہی کی ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ بھارت میں کوئی اقلیت بھی انتہا پسند مودی کے جبر و ستم سے محفوظ نہیں۔

ادھر سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ بھارت میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے نتیجے میں اقلیتیں دوسرے درجے کے شہری تصور کی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت سکھ بھی محفوظ نہیں رہے جس کی بناء پر بھارت میں ایک درجن سے زائد علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ اقلیتوں سے متعلق حالیہ بھارتی حکومتی اقدامات سے تمام اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ عوام کو ننکانہ صاحب کی زیارت کی اجازت نہ ملنے پر شدید غم و غصے کا اظہار پایا جاتا ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد عبداللہ

    محمد عبداللہ آسٹن یونیورسٹی، برطانیہ میں بین الاقوامی تعلقات میں امیدوار۔ ان کی تحقیقی دلچسپیاں عالمی سلامتی، خارجہ پالیسی کے تجزیہ اور بین الاقوامی سفارت کاری کی ابھرتی ہوئی حرکیات پر مرکوز ہیں۔ وہ علمی گفتگو میں فعال طور پر مصروف ہیں اور جنوبی ایشیائی جغرافیائی سیاست اور کثیر جہتی تعلقات پر خاص زور دینے کے ساتھ علمی پلیٹ فارمز میں حصہ ڈالتے ہیں۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔