خلیج تعاون کونسل (GCC) نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جو لاکھوں سیاحوں اور کاروباری افراد کے لیے خوشخبری سے کم نہیں۔ اب صرف ایک ویزہ لے کر آپ چھ خلیجی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، بحرین اور کویت کا سفر کر سکتے ہیں۔ یہ سہولت یورپ کے مشہور شینگن ویزے کی طرز پر متعارف کرائی گئی ہے جس نے لوگوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا نیا راستہ کھول دیا ہے۔
ایک ویزہ، چھ دنیاؤں کی سیر
سوچیں کہ آپ ایک ہی پاسپورٹ اسٹیمپ کے ساتھ دبئی کے شاندار برج خلیفہ کی روشنیوں سے لے کر عمان کے پہاڑوں کے سکون تک، بحرین کے میلوں کی رنگینی سے قطر کے جدید فٹبال اسٹیڈیم تک اور کویت کی ثقافتی جھلک سے سعودی عرب کے تاریخی شہر العلا تک جا سکتے ہیں۔ پہلے یہ سب ممکن تھا مگر ہر ملک کے لیے الگ ویزے کی شرط نے سفر کو مشکل بنا دیا تھا۔ اب ایک ہی ویزہ مسافروں کو چھ مختلف دنیاؤں کے دروازے کھول کر دے گا۔
سیاحوں کے خواب حقیقت میں
دنیا بھر کے سیاح خلیجی ممالک کو ہمیشہ ایک خاص مقام دیتے ہیں۔ مگر بار بار ویزے کے جھنجھٹ اور زیادہ اخراجات کی وجہ سے کئی لوگ مکمل سفر کا منصوبہ نہیں بنا پاتے تھے۔ اب یہ مشکل ختم ہو گئی ہے۔ سیاح ایک ہی سفر میں جدیدیت اور روایت دونوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ دبئی کی مصروف سڑکوں اور شاپنگ مالز سے نکل کر وہ عمان کے خوبصورت ساحلوں پر سکون پا سکیں گے یا سعودی عرب کے مدینہ اور مکہ کی روحانیت سے ہوتے ہوئے بحرین کی پرانی عمارتوں کی سیر کر سکیں گے۔
کاروباری افراد کے لیے آسانی
یہ فیصلہ صرف سیاحوں کے لیے نہیں بلکہ کاروباری طبقے کے لیے بھی ایک بڑی سہولت ہے۔ سوچیں، ایک تاجر جو دبئی میں میٹنگ ختم کرے اور اسی ہفتے قطر یا سعودی عرب جا کر اپنے پارٹنرز سے مل سکے۔ اب الگ الگ ویزے کی پریشانی نہیں رہی۔ سرمایہ کاروں کو خطے میں نئے مواقع تلاش کرنے اور کاروبار بڑھانے کا زیادہ موقع ملے گا۔ اس سے مشترکہ منصوبے اور بڑے معاہدے بھی سامنے آئیں گے۔
معیشت کو نئی جان
یہ فیصلہ خلیجی ممالک کی معیشت کے لیے بھی بڑی خوشخبری ہے۔ سیاحت بڑھے گی تو ہوٹل، ایئرلائنز، ریستوران اور مارکیٹس سب کو فائدہ ہوگا۔ زیادہ مسافر آئیں گے تو مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھلیں گے۔ اندازہ ہے کہ لاکھوں سیاح اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے جس سے خطے کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
مستقبل کی تصویر
یہ فیصلہ صرف ایک ویزے کی سہولت نہیں بلکہ خلیجی ممالک کی بڑھتی یکجہتی اور دنیا کے سامنے ایک طاقتور بلاک کے طور پر ابھرنے کا اشارہ ہے۔ یہ اقدام خطے کو عالمی سیاحتی اور کاروباری مرکز بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ آنے والے برسوں میں یہ ویزہ صرف ایک کاغذ نہیں بلکہ چھ مختلف دنیاؤں کی کنجی بننے والا ہے۔
نتیجہ
خلیج تعاون کونسل کا یہ قدم عام لوگوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا ذریعہ ہے۔ اب ایک ہی ویزے کے ساتھ چھ ممالک کی سیر، ان کی ثقافت کا تجربہ اور کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانا ممکن ہے۔ یہ نہ صرف سفر کو آسان بناتا ہے بلکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خلیجی ممالک دنیا کو اپنے قریب لانے کے لیے تیار ہیں۔