میں پالیسی ایکسپرٹ نہیں بلکہ ایک عام، فکرمند شہری ہوں۔ خبروں، سوشل میڈیا اور اپنے مشاہدے سے جو سمجھ آتی ہے، وہ سادہ لفظوں میں رکھ رہا ہوں۔ غلط بھی ہو سکتا ہوں، اس لیے جہاں شک ہے وہاں صاف کہہ دوں گا کہ ثبوت میری نظر سے نہیں گزرے۔
JAAC کے بارے میں دو بیانیے چلتے ہیں۔ ایک کہ یہ آٹا، بجلی اور پانی جیسے روزمرّہ مسائل پر عوامی دباؤ کی آواز ہے۔ دوسرا کہ یہ سب ایک منظم اسکرپٹ ہے جس کے پیچھے بھارتی ادارے، سفارتخانے اور فنڈڈ این جی اوز ہیں۔ سچ کیا ہے؟ میرے پاس کاغذی ثبوت نہیں کہ کسی خفیہ میٹنگ (ستمبر 2023، یورپ) یا را کی ہدایات کو حتمی بات سمجھ لوں۔ اگر یہ ہوا بھی ہے تو کھلے اور قابلِ جانچ ثبوت سامنے آنے چاہئیں، تبھی لوگ قائل ہوں گے۔
میرے جیسے لوگوں کی الجھن یہ ہے: بجلی کے بل واقعی بڑھے، آٹا واقعی مہنگا ہوا۔ ان پر احتجاج فطری بھی لگتا ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے خطے میں پراکسیز، ہائبرڈ جنگ اور بیرونی اثراندازی نئی بات نہیں۔ اسی کشمکش میں الزام اور حقیقت گڈمڈ ہو جاتے ہیں۔
جو نکات گنوائے گئے کہ JAAC “عوام کی آواز نہیں بلکہ اسکرپٹ ہے”، “ستمبر 2023 کی میٹنگ کے بعد اسے ہتھیار بنایا گیا”، “آٹے اور بجلی کے نعرے ڈھونگ ہیں”، “RAW کی ہدایات پر AJK میں لمبی ہڑتالیں ہوئیں”، “فنڈنگ این جی اوز کے ذریعے آتی ہے”، “شوکت علی کشمیری اور نذیر/ناصر عزیز خان جنیوا میں یہی ایجنڈا بڑھاتے ہیں”، “UNHRC کے شیڈول سے احتجاج میل کھاتے ہیں”، “یہ سب پاکستان کے خلاف ہائبرڈ جنگ ہے”۔ یہ سب باتیں سننے میں سخت ہیں۔ اگر درست ہیں تو ثبوت چاہیے، اگر نہیں تو پھر عوامی مطالبات کو محض پروپیگنڈا کہہ کر رد کرنا بھی ناانصافی ہے۔
سیدھی سی بات:
- جو بھی پلیٹ فارم عوام کے نام پر بولتا ہے، اپنی فنڈنگ اور روابط شفاف کرے۔
- ریاست الزامات پر آزادانہ انکوائری کرائے، نتائج پبلک ہوں۔
- احتجاج ہو تو پرامن اور قانون کے دائرے میں، اور حکومت ریلیف یا اصلاحات دے تو اسے تحقیر نہ سمجھا جائے۔
- میڈیا اور ہم سب افواہ اور ثبوت میں فرق رکھیں، بڑا دعویٰ ہے تو بڑا ثبوت ہونا چاہیے۔
آخری جملہ دل پر ہاتھ رکھ کے: مجھے سیاست کے بڑے کھیل کم ہی سمجھ آتے ہیں، مگر عوام کی جیب اور چولہا اچھی طرح سمجھ آتا ہے۔ جو بھی قوت، مقامی یا غیر ملکی، ان جائز تکالیف کو اپنے کھیل کے لیے استعمال کرے وہ ہم سب کے حق میں نہیں۔ اور جو بھی واقعی عوام کے لیے اٹھتا ہے، اسے شفافیت سے ڈر نہیں ہونا چاہیے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔
View all posts
