Nigah

فتنہ الخوارج کی کاروائیاں ، افغان حکومت کو دو ٹوک پیغام

nigah terrorist afghan party

افغانستان کی سر زمین پر دہشتگردوں کی موجودگی اور ان دہشت گردوں کی پاکستان میں مذموم کارروائیوں پر سخت ترین ردعمل دیتے ہوئے پاکستان نے افغانستان کی طالبان حکومت پر واضح کردیا ہے کہ وہ دہشتگردوں یا پھر پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیں۔ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا کہ بھارت اور افغانستان مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن اللہ کے فضل سے کوئی بھی پاکستان کو کمزور نہیں کر سکتا۔

وزیرِاعظم کے دوٹوک موقف کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ پاکستان فتنہ الخوارج کو نشان عبرت بنانے سمیت اپنی سر زمین پر کسی غیر ملک کی مداخلت کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ وطن عزیز اب مزید کسی ابہام یا مفاہمت کا متحمل نہیں ہو سکتا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلاء کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

قارئینِ کرام، امریکہ اور نیٹو افواج کے افغانستان میں آپریشن کے اثرات سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا۔ اس دوران 80 ہزار سے زائد پاکستانی شہری اور سکیورٹی فورسز کے دو سو سے زائد اہلکار شہید ہوئے اور پاکستان کو 150 بلین ڈالر سے زائد نقصان بھی برداشت کرنا پڑا، جس نے قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے۔

پاکستان خطے اور پوری دنیا میں امن و استحکام کا داعی ہے۔ یہ صرف خواہش سے ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا یہ تسلیم کرے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرتکب نہیں بلکہ خود اس کا شکار ہے۔ پاکستان عالمی طاقتوں کے تعاون کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے نبرد آزما ہے۔

پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ بی ایل اے اوربی ایل ایف جیسی تنظیموں اور خیبرپختونخوا میں افغانستان کے حمایت یافتہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں سے ہے۔
بھارت کی ریاستی سطح پر دہشت گردوں کی سرپرستی کے شواہد موجود ہیں۔

پاکستان نے بارہا افغانستان سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت اور پشت پناہی سے ہاتھ اٹھا کر خطے کی ترقی میں پاکستان کا ساتھ دے، تاہم افغان قیادت نے کوئی ٹھوس عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔

2016 میں بھارتی نیوی افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے دنیا کے سامنے یہ حقیقت آشکار کر دی کہ بھارت بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کو منظم انداز میں چلا رہا ہے اور کلبھوشن کے اعترافی بیان نے انڈیا کی سرپرستی میں ریاستی دہشت گردی پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔

nigah pak afghan border

اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں کالعدم ٹی ٹی پی کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔ 2020 اور 2024 کے درمیان صرف بلوچستان میں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے 800 سے زائد دہشت گرد حملوں میں 1200 سے زائد شہری اور اہلکار شہید ہوئے۔

اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ کمیٹی نے 2023 اور 2024 کی رپورٹوں میں تصدیق کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف منظم نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 6 ہزار سے زائد دہشت گرد فعال ہیں۔ اسی وجہ سے 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 73 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ کالعدم ٹی ٹی پی نے حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی۔

گزشتہ برس سرحد پار سے کیے گئے 62 حملوں میں 160 پاک فورسز کے جوان اور شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے عالمی برادری کو کئی بار نشاندہی کی کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

چند برس قبل انکشافات منظرِ عام پر آئے کہ اسرائیلی تھنک ٹینکس خصوصاً میمری نے بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ کے تحت بلوچ علیحدگی پسندوں کو علمی، میڈیا اور سیاسی پلیٹ فارم مہیا کر رکھا ہے جو ابتدائی طور پر بھارتی فنڈنگ پر اپنے مذموم مقاصد حاصل کر رہے تھے۔ تاہم اسرائیلی اداروں نے انہیں براہِ راست فنڈنگ شروع کر دی جو واضح کرتا ہے کہ ایک بڑے ایجنڈے کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت اور اسرائیل ایک صفحے پر ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا، لیکن بھارت اس کی مالی اور عسکری سرپرستی میں ملوث ہے۔

عالمی امن و استحکام کی حفاظت صرف قراردادوں یا بیانات سے ممکن نہیں بلکہ عملی اقدامات اور ریاستوں کی ذمہ دارانہ پالیسیاں ہی اسے یقینی بنا سکتی ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زائد نقصان اٹھانے والا ملک پاکستان ہے۔ ہزاروں شہریوں کی شہادت کے باوجود وہ امن کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان کی قیادت نے متعدد بار ہر فورم پر واضح طور پر بتایا کہ یہ دہشت گردی دراصل ہمسایہ ممالک کی ریاستی سرپرستی کا نتیجہ ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ دے اور اقوامِ متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری بھارت اور افغانستان کی سرپرستی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے خلاف موثر کارروائی میں اپنا کردار ادا کرے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر مزمل خان

    مزمل خان سیاست اور بین الاقوامی معاشیات میں گہری دلچسپی کے ساتھ، ان کا تعلیمی کام اس بات کی کھوج کرتا ہے کہ کس طرح بنیادی ڈھانچہ اور جغرافیائی سیاسی حرکیات تجارتی راستوں اور علاقائی تعاون کو متاثر کرتی ہیں، خاص طور پر جنوبی اور وسطی ایشیا میں۔ موزممل شواہد پر مبنی تحقیق کے ذریعے پالیسی مکالمے اور پائیدار ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے پرجوش ہے اور اس کا مقصد تعلیمی انکوائری اور عملی پالیسی سازی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔