پس منظر
دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شمار ہونے والی مائیکروسافٹ نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جس نے سب کو چونکا دیا۔ کمپنی نے اسرائیلی فوج کی کچھ مخصوص اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی روک دی ہے۔ وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی فلسطینیوں پر سخت نگرانی اور آپریشنز کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل پر مسلسل یہ الزامات لگ رہے ہیں کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کو انسانی آزادی اور حقوق کو دبانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
مائیکروسافٹ کا مؤقف
مائیکروسافٹ کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی کی پالیسی بالکل واضح ہے: اس کی تیار کردہ ٹیکنالوجی کسی بھی صورت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہیں ہو سکتی۔ ان کے مطابق کمپنی چاہتی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی دنیا کو بہتر بنانے کے لیے استعمال ہو، نہ کہ کسی کمیونٹی کی زندگی اجیرن بنانے کے لیے۔ اسی لیے اسرائیلی فوج کو اے آئی سسٹمز دینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج اور اے آئی کا استعمال
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ اسرائیل نے گزشتہ برسوں میں فلسطینیوں پر نگرانی کا ایک سخت جال بچھا رکھا ہے۔ چہرہ شناسائی کے جدید نظام، ڈرونز کے ذریعے فضائی نگرانی اور الگورتھمز کے ذریعے عام شہریوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ کئی رپورٹس کے مطابق ان ٹیکنالوجیز کو نہ صرف نگرانی بلکہ لوگوں کو ہدف بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وہ وجہ ہے جس نے مائیکروسافٹ پر دباؤ بڑھایا کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔
انسانی حقوق کی آواز
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیمیں برسوں سے کہہ رہی ہیں کہ اسرائیل کی یہ پالیسی فلسطینی عوام کو قید میں رکھنے کے مترادف ہے۔ اسکول، ہسپتال اور حتیٰ کہ بازار تک کیمروں اور نگرانی کے آلات کی زد میں ہیں۔ مائیکروسافٹ کے اس فیصلے کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک بڑی کامیابی کہا ہے۔ ان کے نزدیک یہ پہلا قدم ہے، جس کے بعد دیگر عالمی کمپنیاں بھی مجبور ہوں گی کہ وہ اپنی ٹیکنالوجیز کے غلط استعمال پر نظر رکھیں۔
عوامی ردِعمل
مائیکروسافٹ کے اس اقدام کو سوشل میڈیا پر بھی خوب پذیرائی ملی ہے۔ کئی صارفین نے کہا کہ یہ ایک جرات مندانہ فیصلہ ہے اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو صرف منافع نہیں بلکہ انسانیت کو بھی مقدم رکھنا چاہیے۔
ایک صارف نے لکھا: “یہ اقدام دکھاتا ہے کہ بڑی کمپنیاں بھی اگر چاہیں تو ظلم کے آگے کھڑی ہو سکتی ہیں۔”
جبکہ کچھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل باآسانی دوسری کمپنیوں سے ٹیکنالوجی حاصل کر لے گا، اس لیے اصل مسئلہ جوں کا توں رہ سکتا ہے۔
نوجوان طبقے نے اس فیصلے کو امید کی کرن قرار دیا اور کہا کہ ٹیکنالوجی کا مستقبل تبھی محفوظ ہے جب یہ انسانوں کے فائدے کے لیے استعمال ہو۔
عالمی تناظر
یورپی یونین نے ماضی میں بھی اسرائیل کے کچھ نگرانی کے آلات پر پابندی لگائی تھی، جبکہ امریکا کے اندر بھی کئی ادارے اسرائیل کے ساتھ ریسرچ پارٹنرشپ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ مائیکروسافٹ کا یہ قدم ان بحثوں کو مزید تقویت دے گا اور ممکن ہے کہ دیگر کمپنیوں کو بھی اپنی پالیسیز پر نظرثانی کرنا پڑے۔
نتیجہ
مائیکروسافٹ کے فیصلے نے ایک بار پھر سب کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ٹیکنالوجی کہاں تک آزادی کے لیے ہے اور کہاں یہ غلامی کا ہتھیار بن جاتی ہے۔ آج کی دنیا میں کمپنیاں صرف کاروباری ادارے نہیں رہیں بلکہ ان پر یہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانیت کے حق میں کھڑی ہوں۔
Author
-
مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
View all posts