آغاز ایک چونکا دینے والے سوال سے
کیا کبھی سوچا ہے کہ ایک چمکتی دمکتی ماڈل، جو سوشل میڈیا پر مداحوں کی توجہ کا مرکز ہو، اپنی زندگی کے آخری مہینے ایسے گزارے گی کہ کوئی دروازہ کھٹکھٹانے والا بھی نہ ہو؟ بالکل یہی حقیقت سامنے آئی جب ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کی حتمی میڈیکل رپورٹ منظرِ عام پر آئی۔
لاش کی حالت خاموشی کی داستان
رپورٹ کے مطابق جب حمیرا کی لاش ملی تو وہ ناقابلِ شناخت ہو چکی تھی۔ نرم بافتیں غائب تھیں، صرف ہڈیاں اور چند باقیات رہ گئی تھیں۔ ماہرین کے مطابق یہ موت اکتوبر 2024 میں واقع ہوئی، یعنی وہ تقریباً دس مہینے تک اپنے ہی گھر میں خاموش پڑی رہیں اور کسی کو خبر نہ ہوئی۔ یہ محض ایک میڈیکل فیکٹ نہیں، بلکہ معاشرتی بے اعتنائی کا آئینہ ہے۔
خون کے دھبے اور ان کہے سوالات
ان کے کپڑوں پر خون کے دھبے ملے۔ مگر اتنی طویل مدت کے بعد نمونے ناکافی تھے کہ کوئی نتیجہ نکالا جا سکے۔ سوال یہ ہے: کیا وہ کسی حادثے کا شکار ہوئیں؟ یا یہ کوئی اور راز تھا جو ان کے ساتھ دفن ہو گیا؟ یہ دھبے اب بھی شکوک و شبہات کو جنم دے رہے ہیں۔
زہر یا تشدد نہیں ملا
میڈیکل ٹیم نے واضح کیا کہ نہ تو زہریلا مادہ ملا اور نہ ہی جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ دروازہ بھی اندر سے بند تھا۔ گویا آخری لمحے وہ مکمل طور پر تنہا تھیں۔ یہ انکشاف کسی بھی انسان کو اندر تک ہلا دیتا ہے۔
شہرت کے باوجود تنہائی
حمیرا کا شمار اُن ماڈلز میں ہوتا تھا جو اپنی مسکراہٹ اور اعتماد سے لوگوں کے دل جیت لیتی تھیں۔ مگر حقیقت یہ ثابت کرتی ہے کہ شہرت ہمیشہ تنہائی کا علاج نہیں بن سکتی۔ ان کے قریبی لوگوں اور اہلِ خانہ کی بے رُخی نے یہ کہانی اور بھی دکھ بھری بنا دی۔ ایک موقع پر خبر آئی کہ اہلِ خانہ نے لاش وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ رشتے اور تعلقات کبھی کبھار سماجی دباؤ اور غلط فہمیوں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔
عوامی اور شوبز ردِعمل
ان کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر مداحوں نے لکھا: "ایک ماڈل، ایک بیٹی، ایک انسان اتنے عرصے تک اکیلی رہی، ہم سب کہاں تھے؟”
شوبز شخصیات نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فنکاروں کو اسٹیج اور سکرین پر تو سراہا جاتا ہے، لیکن اصل زندگی میں وہ اکثر مشکلات میں تنہا چھوڑ دیے جاتے ہیں۔
سبق اور سوچنے کے پہلو
حمیرا کی کہانی ایک رپورٹ یا خبر سے بڑھ کر ہے۔ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ انسان کتنا بھی کامیاب ہو، اگر سماج اور رشتے ساتھ نہ ہوں تو تنہائی زندگی کو کھا جاتی ہے۔ یہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہمارے اردگرد کوئی شخص خاموشی سے تو نہیں ٹوٹ رہا؟
اختتام
حمیرا اصغر کی موت کا راز شاید کبھی مکمل نہ کھلے، لیکن ان کی کہانی ہمیں ایک کڑوا سبق دے گئی۔ شہرت، دولت اور خوبصورتی وقتی سہارا دے سکتے ہیں، مگر اصل سہارا وہ انسان ہیں جو مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہوں۔ یہ سانحہ ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ ہمیں اپنے قریب رہنے والوں پر زیادہ توجہ دینی چاہیے، کیونکہ کہیں وہ خاموشی میں ہمیں مدد کے سگنل بھیج رہے ہوں، اور ہم دیکھ نہ پا رہے ہوں۔