Nigah

متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی

متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی

جذبات کی شدت اور تنازع کا آغاز
پاکستان اور بھارت کا میچ ویسے ہی کروڑوں دلوں کی دھڑکن تیز کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ ہر گیند، ہر رن، اور ہر فیصلہ شائقین کے لیے جیت اور ہار سے بڑھ کر قومی وقار کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ ایسے میں جب خبر اڑی کہ میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستان مخالف رویہ اختیار کیا اور ایک نام نہاد پوسٹ بھی سامنے آئی، تو فضا میں غصہ اور بے اعتمادی کی لہر دوڑ گئی۔ کرکٹ سے محبت کرنے والے لاکھوں لوگ یہ سوچنے لگے کہ کیا واقعی عالمی سطح پر کھیل کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا؟
غلط فہمی یا حقیقت؟
یہ سب ایک لمحاتی منظر سے شروع ہوا۔ میچ کے بعد ہاتھ ملانے کے دوران ریفری اور پاکستانی کپتان سلمان آغا کے درمیان ایک مختصر سا وقفہ نظر آیا۔ وہ لمحہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسے ’’پاکستان مخالف رویہ‘‘ قرار دے دیا گیا۔ چند گھنٹوں میں یہ بات اتنی پھیل گئی کہ لوگوں نے ریفری کے کردار پر سوالات اٹھانا شروع کر دیے۔ لیکن جب اصل حقائق سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ جس پوسٹ کو بنیاد بنایا گیا تھا، وہ موجود ہی نہیں تھی۔ یعنی تنازع محض افواہوں اور قیاس آرائیوں کا نتیجہ تھا۔
پی سی بی اور ریفری کی وضاحت
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بروقت ردعمل دیتے ہوئے وضاحت دی کہ اینڈی پائیکرافٹ نے خود پاکستانی کپتان اور مینیجر سے ملاقات کی اور اس غلط فہمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سب ٹیموں کو یکساں عزت دیتے ہیں اور پاکستان کے خلاف جانبداری کے الزام بے بنیاد ہیں۔ یہ بیان پاکستانی کھلاڑیوں اور شائقین دونوں کے لیے کسی حد تک تسلی بخش تھا، لیکن دلوں میں پیدا ہونے والا زخم فوراً مندمل نہ ہو سکا۔
آئی سی سی کا مؤقف
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی وضاحت دی کہ اینڈی پائیکرافٹ کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔ آئی سی سی کے مطابق یہ خبر محض سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں پر مبنی تھی، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اس وضاحت نے تنازع پر بریک تو لگایا، مگر یہ سوال پھر بھی چھوڑ دیا کہ آخر ہم کیوں بغیر تحقیق کے ایسی خبروں پر فوراً یقین کر لیتے ہیں؟
عوام کا ردعمل اور جذباتی منظرنامہ
پاکستانی عوام کا ردعمل اندازہ لگانے کے لیے کافی تھا کہ کھیل ان کے لیے صرف تفریح نہیں بلکہ قومی وقار کا معاملہ ہے۔ کچھ شائقین نے سوشل میڈیا پر شدید غصے کا اظہار کیا، جبکہ کچھ سابق کھلاڑیوں نے کہا کہ ایسی باتیں کھیل کی خوبصورتی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ افواہوں پر بھروسہ کرنے سے کھیل کا ماحول خراب ہوتا ہے، اس لیے ہر فریق کو تحمل اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

نتیجہ
یہ تنازع آخرکار ایک سادہ سی غلط فہمی نکلا، مگر اس نے سب کو یہ ضرور یاد دلا دیا کہ کھیل کے ساتھ جذبات کس حد تک جڑے ہوئے ہیں۔ ایک لمحے کی ویڈیو، ایک بے بنیاد پوسٹ اور شائقین کا ردعمل پورے ماحول کو بدل سکتا ہے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ کرکٹ کو دشمنی نہیں بلکہ دوستی، محبت اور خوشیوں کے پل بانٹنے کا ذریعہ بنایا جائے۔ اینڈی پائیکرافٹ کا واقعہ ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ کھیل میں سب سے بڑی جیت برداشت، سچائی اور ایک دوسرے کا احترام ہے۔

 

 

Author

اوپر تک سکرول کریں۔