پاکستان میں بجلی کے بڑھتے ہوئے بل اور بار بار کی لوڈشیڈنگ نے عام آدمی کو تنگ کر رکھا ہے۔ ایسے میں لوگوں نے اپنی جیب اور ضرورت کو دیکھتے ہوئے سولر پینلز کی طرف رخ کیا ہے۔ آج کل شہروں کی بلند و بالا عمارتوں سے لے کر دیہات کے کچے گھروں تک، چھتوں پر لگے یہ پینلز عام نظر آتے ہیں۔ بظاہر یہ سہولت ایک نئی امید ہے، لیکن ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو یہ رجحان آنے والے دنوں میں ماحول کے لیے ایک بڑا مسئلہ بھی بن سکتا ہے۔
روشنی کی نئی کرن
لاہور کے ایک گھرانے کی مثال لیجیے۔ سردیوں میں بار بار بجلی جانے سے بچے پڑھائی نہیں کر پاتے تھے اور گرمیوں میں پنکھے بند ہونے سے سب کی جان نکل جاتی تھی۔ اسی لیے اس خاندان نے قرض لے کر چھت پر سولر پینل لگوا لیے۔ اب بچے بلا رکاوٹ پڑھتے ہیں، فریج اور پنکھے چلتے ہیں اور مہینے کے آخر میں بل بھی آدھا ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاکھوں لوگ سولر پینلز کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا رہے ہیں۔
ماہرین کی تشویش
لیکن ماحولیاتی ماہرین خوشی کے ساتھ ساتھ پریشانی کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ پینلز وقتی طور پر بجلی کی کمی پوری کرتے ہیں، مگر ان کی عمر زیادہ سے زیادہ 20 سے 25 سال ہوتی ہے۔ اس کے بعد یہ ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب اتنے بڑے پیمانے پر پینلز خراب ہوں گے تو انہیں کہاں پھینکا جائے گا؟ اگر یہی پینلز بے احتیاطی سے کچرے میں ڈال دیے گئے تو ان میں موجود دھاتیں اور کیمیکلز زمین اور پانی کو آلودہ کر دیں گے۔
غیر معیاری پینلز کا سیلاب
ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ مارکیٹ میں سستے اور غیر معیاری سولر پینلز کی بھرمار ہے۔ لوگ سستی کے لالچ میں انہیں خرید لیتے ہیں، لیکن یہ چند سالوں میں خراب ہو جاتے ہیں۔ یوں فائدے کی جگہ یہ فضلے کا ڈھیر چھوڑ جاتے ہیں۔ اس رجحان نے ماہرین کو اور بھی پریشان کر دیا ہے۔
ممکنہ حل
ماہرین کے مطابق اس مسئلے کا حل حکومت اور عوام دونوں کے ہاتھ میں ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ری سائیکلنگ پلانٹ قائم کرے تاکہ ناکارہ پینلز کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگایا جا سکے۔ اسی طرح معیار پر بھی کڑی نظر رکھی جائے تاکہ صرف مستند اور پائیدار پینلز ہی فروخت ہوں۔ عوام کو بھی چاہیے کہ خریداری کے وقت برانڈ اور وارنٹی کو ترجیح دیں، تاکہ مستقبل میں مسائل کم ہوں۔
نتیجہ
سولر پینلز واقعی عام آدمی کے لیے روشنی کی کرن ہیں، لیکن یہ کرن اگر اندھیرے میں بدلنی نہیں تو وقت رہتے اقدامات ضروری ہیں۔ ماہرین کی تنبیہ کو نظرانداز کرنا درست نہیں، کیونکہ کل کا پاکستان صرف توانائی کے مسائل سے نہیں بلکہ ماحولیاتی خطرات سے بھی جوجھ رہا ہوگا۔ بہتر یہی ہے کہ آج سے ہی ہم ذمہ داری کا ثبوت دیں تاکہ آنے والی نسلیں صاف اور محفوظ ماحول میں جی سکیں۔