ایک بدلا ہوا منظر
گاوں کے کچے راستے سے گزرتے ہوئے جب اسکول کے گیٹ پر نظر پڑتی ہے تو یقین نہیں آتا کہ یہی وہی جگہ ہے جہاں کبھی بچے ٹوٹی کرسیوں پر بیٹھتے اور چھت سے بارش ٹپکتی تھی۔ اب گیٹ پر خوش رنگ پینٹ جھلملاتا ہے، اندر داخل ہوں تو دیواروں پر خوبصورت چارٹ اور روشن کلاس روم آپ کا استقبال کرتے ہیں۔ یہ سب کسی سرکاری منصوبے کا حصہ نہیں بلکہ دو ننھے یوٹیوبرز، شیراز اور مسکان کی محنت کا نتیجہ ہے۔
معصوم مگر بڑے خواب
شیراز اور مسکان عام بچوں کی طرح کھیلتے کودتے ہیں، مگر دل کے کسی کونے میں انہوں نے ایک بڑا خواب چھپا رکھا تھا۔ انہوں نے یوٹیوب پر ویڈیوز بنا کر جب مقبولیت حاصل کی اور آمدنی شروع ہوئی، تو ان کے ذہن میں فوراً وہی پرانا اسکول آیا جہاں وہ اور ان کے دوست پڑھتے تھے۔ ان کے مطابق:
"ہم نے سوچا، اگر ہم سب کچھ اپنے لیے خریدیں تو فائدہ صرف ہمیں ہوگا، لیکن اسکول بدل گیا تو پورا گاؤں بدل جائے گا۔”
تبدیلی کی پہلی اینٹ
شروع میں انہوں نے فرنیچر خریدا، پھر دیواروں کی رنگت بدلوائی۔ آہستہ آہستہ کمپیوٹر، پنکھے اور لائٹس بھی لگوائے۔ گاؤں والے حیران تھے کہ یہ سب ممکن کیسے ہو رہا ہے۔ ایک بزرگ کسان نے فخر سے کہا:
"یہ ہمارے بچوں نے کیا ہے، سرکار کو جو نہ سوجھا وہ انہوں نے کر دکھایا۔”
بچوں کی آنکھوں میں نئی روشنی
آج اسکول میں داخل ہوں تو بچوں کے قہقہے سنائی دیتے ہیں، وہی بچے جو پہلے بے دلی سے آتے تھے، اب خوشی خوشی پڑھائی کرتے ہیں۔ ایک بچی نے ہنستے ہوئے کہا:
"پہلے بارش آتی تو کتابیں بھیگ جاتیں، اب ہمیں نیا کمرہ ملا ہے، ہم سب کو پڑھنے میں مزہ آتا ہے۔”
گاوں کی فضا میں فخر
والدین اب اپنے بچوں کو شہر کے مہنگے اسکولوں میں بھیجنے کا سوچتے بھی نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے اپنے گاؤں میں ایک ایسا تعلیمی ادارہ کھڑا ہو چکا ہے جو کسی سے کم نہیں۔ اساتذہ بھی زیادہ ذمہ داری سے پڑھا رہے ہیں، کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ محنت بچوں نے اپنی خوشی سے ممکن بنائی ہے۔
سبق سب کے لیے
شیراز اور مسکان کی کہانی ایک یاد دہانی ہے کہ تبدیلی کے لیے عمر یا وسائل کی قید نہیں۔ اصل چیز نیت اور جذبہ ہے۔ انہوں نے یہ دکھایا کہ اگر دو بچے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں تو ہم سب اپنی بساط کے مطابق کچھ نہ کچھ کر سکتے ہیں۔
اختتامیہ
گاؤں کا اسکول اب صرف پڑھائی کی جگہ نہیں رہا بلکہ امید اور حوصلے کی علامت بن چکا ہے۔ اور اس کی بنیاد رکھی ہے دو ننھے یوٹیوبرز نے، جنہوں نے اپنے عمل سے سب کو سکھایا کہ "چھوٹے خواب جب نیک نیت سے دیکھے جائیں تو بڑے انقلاب کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔”