Nigah

وینزویلا سے کشیدگی میں اضافہ، امریکا کا ایف 35 طیارے پورٹو ریکو بھیجنے کا اعلان

nigah JF 35 fastest fighter

 

پورٹو ریکو کی فضا میں اڑتے سائے

سمندر کی نمکین خوشبو، ناریل کے درختوں کی جھومتی شاخیں اور نیلے آسمان پر اڑتے بادل  یہ سب پورٹو ریکو کی پہچان ہے۔ لیکن اب اسی پرسکون فضا میں ایک اور منظر شامل ہو گیا ہے: امریکی فضائیہ کے ایف-35 طیاروں کی گھن گرج۔ یہ جہاز محض لوہے کے پرندے نہیں بلکہ ایک خاموش پیغام ہیں، جو لاطینی امریکا کی سیاست میں ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

پرانی رنجشوں کی جڑیں

امریکا اور وینزویلا کی کہانی ایک دن یا ایک سال پرانی نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات اس وقت سے ہیں جب نظریات اور وسائل نے ایک دوسرے کو کاٹنا شروع کیا۔ ایک جانب واشنگٹن اپنی اقدار اور مفادات کا ذکر کرتا ہے، تو دوسری طرف کاراکس اپنے حقِ خودمختاری پر زور دیتا ہے۔ وقت کے ساتھ یہ کشیدگی کبھی مدھم ہوئی، کبھی تیز، لیکن ختم کبھی نہ ہوئی۔ ایف-35 کی تازہ تعیناتی اسی پرانی کہانی کو نیا رنگ دے رہی ہے۔

اڑتے ہوئے سائے

ایف-35 کو اکثر "خاموش شکاری” کہا جاتا ہے۔ یہ طیارہ ریڈار کی نظروں سے بچ نکلتا ہے، اور اپنی برق رفتار پرواز سے آسمان پر ایک ایسا سایہ چھوڑتا ہے جسے دیکھ کر دشمن بھی پل بھر کو سوچنے پر مجبور ہو جائے۔ جب یہ جہاز پورٹو ریکو کے ہوائی اڈوں پر اترے تو گویا جزیرے کی فضاؤں نے اعلان کر دیا کہ طاقت کا توازن بدلنے کے لیے تیار ہے۔

کاراکس کی گونج

وینزویلا کے لیے یہ فیصلہ محض ایک عسکری قدم نہیں بلکہ ایک نفسیاتی دباؤ ہے۔ سرکاری ایوان اس تعیناتی کو "بیرونی دباؤ” کے طور پر پیش کریں گے اور عوام کو یہ باور کرائیں گے کہ ان کا ملک ایک بڑی طاقت کے مقابل کھڑا ہے۔ اس طرح کے لمحات اکثر اندرونی اتحاد کو بڑھا دیتے ہیں، اور حکومت کے لیے عوامی حمایت اکٹھی کرنے کا ذریعہ بھی بن جاتے ہیں۔

عالمی منظر

یہ تنازع صرف دو ملکوں کی کہانی نہیں۔ عالمی برادری اچھی طرح جانتی ہے کہ اگر یہ کھچاؤ بڑھا تو اثرات پورے براعظم سے آگے جا سکتے ہیں۔ دنیا پہلے ہی تنازعات کے بوجھ تلے دبی ہے، اور لاطینی امریکا میں نیا بحران عالمی امن کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتا ہے۔

نتیجہ
پورٹو ریکو میں ایف-35 طیاروں کی آمد ایک علامتی اعلان ہے۔ امریکا یہ بتا رہا ہے کہ وہ اب بھی خطے میں فیصلہ کن موجودگی رکھتا ہے، جب کہ وینزویلا اسے اپنی خودمختاری کے خلاف دباؤ کے طور پر دیکھتا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ آیا آنے والے دنوں میں بات چیت کا راستہ نکلے گا یا پھر تاریخ ایک اور تنازع لکھے گی۔

اوپر تک سکرول کریں۔