پاکستان جس خطے میں واقع ہے اس کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے۔ اس خطے میں مختلف مذاہب کے نہ صرف مقدس مقامات ہیں بلکہ ثقافت و تمدن کے کئی آثار آج بھی ماضی اپنی آب و تاب کے ساتھ موجود ہیں۔ پاکستان کی تقریبا 98 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے لیکن یہاں پر تمام اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور ٹیکسلا کے بدھ مت کے آثار ہوں، سکھوں کے مقدس مقامات یا ہندوؤں کے قدیم مندر انہیں ہر قسم کا تحفظ حاصل ہے جو صدیوں سے مذہبی ہم آہنگی کا ایک زندہ ثبوت ہے۔
پاکستان وہ سرزمین ہے جہاں عقیدہ، ثقافت اور ہمدردی ایک مشترکہ قومی شناخت کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان نے مذہبی سیاحت کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے، مقدس مذہبی مقامات کا احیاء اسے عملی طور پر امن کی سرزمین ثابت کرتا ہے۔
پاکستان صدیوں سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کا گہوارہ ہے۔ گندھارا تہذیب کے آثار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں بدھ مت کی عظیم درسگاہیں اور روحانی مراکز موجود تھے۔ ٹیکسلا اور سوات کے سٹوپے صرف مذہبی اہمیت تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنے فن تعمیر اور آثار قدیمہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ پنجاب کا علاقہ ننکانہ صاحب سکھ مذہب کی مقدس ہستی بابا گرو نانک کی جائے پیدائش ہے۔
کرتار پور راہداری نے پاکستان کو عالمی سطح پر پرامن دروازے کے طور پر پیش کیا جو انسانیت کو سرحدوں سے ماورا جوڑتا ہے۔ ہندو عقیدت مندوں کے لیے بلوچستان کا بنگلاج ماتا مندر اور سندھ میں واقع قدیم مندر مذہبی ہم آہنگی کے ثبوت ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کو دین اسلام کی روشنی سے منور اور نبی آخر الزمان ﷺ کی تعلیمات کو حقیقی معنوں میں پھیلانے کے لیے اولیاء کرام کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جن میں داتا گنج بخش، بابا فرید، شاہ عبداللطیف بھٹائی، لال شہباز قلندر، عبداللہ شاہ غازی اور دیگر اولیاء کرام نے لاکھوں کفار کو کلمہ حق پڑھایا۔ ان تعلیمات سے دیگر عقائد کے ماننے والے بھی متاثر ہوئے۔
مذہبی سیاحت کے فروغ کے لئے کرتا پور راہداری پاکستان کے لئے ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ کرتار پور راہدری صرف ایک گزرگاہ نہیں بلکہ امن کا پیغام ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان مختلف عقائد کے احترام اور انسانی ہمدردی پر یقین رکھتا ہے۔ سوات، ٹیکسلا اور مردان میں بدھ مت کے ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے بحالی کے بڑے منصوبے شروع کیے گئے جس سے بدھ مت کے پیروکار مطمئن ہیں اور بڑی تعداد میں اپنے مقدس مقامات کا رخ کرتے ہیں۔
انسانی ہمدردی کے لیے پاکستان کے کردار کو دنیا فراموش نہیں کر سکتی جس نے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو چار دہائیوں سے زائد پناہ دی اور انہیں عالمی اداروں کے تعاون سے ہر ممکن سہولیات فراہمی کے لیے کوششیں کیں۔ عالمی اداروں کی طرف سے امداد کی بندش کے باوجود پاکستان نے پناہ گزینوں کے لیے اپنے وسائل کے مطابق حتی المقدور مدد جاری رکھی۔
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو سب سے زیادہ خیرات دیتے ہیں۔ پاکستان مختلف تہذیبوں اور مذاہب کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سرزمین میں عقیدہ، ثقافت اور ہمدردی ایک مشترکہ قومی شناخت میں یکجا ہوتے ہیں۔ مذہبی سیاحت پاکستان کی امن سفارت کاری کا ایک اہم ستون بن چکی ہے۔ عقائد کے تنوع کو پاکستان کی لازوال دولت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنے سے پاکستان نے دنیا بھر میں دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنایا۔ پاکستان ان مقدس مقامات کا محافظ ہے جو کئی مذاہب کے لیے قیمتی ہیں۔
پاکستان آج ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں اسے اپنی اصل پہچان دنیا کے سامنے لانے کا موقع ملا ہے۔ مذہبی سیاحت کی بحالی پاکستان کے لیے امن اور اعتماد کے دروازے کھول رہی ہے اور پاکستان دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ وہ امن اور دوستی کا داعی ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔
View all posts