Nigah

پاکستان چین تعلقات۔سی پیک کا نیا باب

nigah پاکستان چین تعلقات۔سی پیک کا نیا باب

پاکستان اور چین کے تعلقات ہمیشہ سے اس خطے میں معاشی، سیاسی اور اسٹریٹجک تعاون کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) اس دوستی کا سب سے بڑا مظہر ہے جس نے نہ صرف سیاسی ڈھانچے کو جدید بنایا بلکہ خطے میں نئی سرمایہ کاری اور ترقی کے امکانات کو بھی بڑھایا۔ حال ہی میں دونوں ممالک نے زراعت، تعلیم اور سبز ترقی کے شعبوں میں تین اہم معاہدے کیے ہیں جنہیں پاکستان چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PCJCCI) نے "عوامی مرکزی ترقی” کی طرف ایک انقلابی پیشرفت قرار دیا ہے۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے، لیکن جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی کمی کے باعث اس شعبے کی مکمل صلاحیت بروئے کار نہیں آرہی۔ چین کی مہارت، تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اب پاکستانی کسان بہتر پیداوار، پانی کے مؤثر استعمال اور زمین کی زرخیزی میں اضافہ کر سکیں گے۔

جدید زرعی آلات اور ٹیکنالوجی کا استعمال، ہائبرڈ بیج اور بائیو ٹیکنالوجی کی منتقلی اور زرعی ماہرین و کسانوں کے لیے تربیتی پروگرام کے سلسلے میں دونوں ممالک تعاون بڑھائیں گے۔ یہ تعاون نہ صرف خوراک کی کمی کو دور کرے گا بلکہ لاکھوں افراد کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار بھی فراہم کرے گا۔

پاکستان کی 65 فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، مگر مہارت اور جدید تعلیمی وسائل کی کمی ان کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ نئے معاہدے کے تحت چینی جامعات کے ساتھ تحقیقی اشتراک، پاکستانی طلبہ کے لیے سکالرشپس اور ایکسچینج پروگرام، ہائی ٹیک اور آئی ٹی تعلیم میں خصوصی سرمایہ کاری سے نہ صرف نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ وہ عالمی منڈی میں بھی مسابقت کے قابل ہو سکیں گے۔

nigah پاکستان چین جوائنٹ چیمبر

دنیا کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ پاکستان پہلے ہی سیلاب اور گلیشیئر پگھلنے کے خطرات سے دوچار ہے۔ چین کے ساتھ نئے معاہدوں میں سبز توانائی، ماحول دوست ٹیکنالوجی اور جدید و قابل تجدید توانائی منصوبے شامل ہیں۔

سولر اور ونڈ انرجی منصوبے، شجرکاری اور جنگلات کے تحفظ کے اقدامات، صنعتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے اقدامات پاکستان کو "گرین اکانومی" کی طرف لے جائیں گے اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گے۔

ابتدائی طور پر سی پیک کو سڑکوں، ریلوے اور توانائی کے منصوبوں کے ساتھ جوڑا جاتا تھا، مگر اب یہ منصوبہ براہ راست عوامی فلاح اور ترقی پر مرکوز ہو رہا ہے۔ پاکستان چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PCJCCI) کے مطابق زراعت اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری لاکھوں خاندانوں کی زندگی بدلے گی۔ گرین منصوبے پاکستان کو خطے میں ماحول دوست ملک کے طور پر ابھاریں گے۔

اس نئے فیز میں عوامی ترقی اور شمولیت اولین ترجیح ہوگی۔

پاکستان کا "ویژن 2025” ملک کو جدید، پائیدار اور ترقی یافتہ ریاست بنانے پر مبنی ہے۔ نئے معاہدے براہ راست اس وژن کی تکمیل کی طرف عملی قدم ہیں۔ غربت میں کمی، خواتین اور نوجوان کا بااختیار بننا، علاقائی ترقی میں توازن اور پائیدار معیشت کا قیام اس وژن کا حصہ ہیں۔

یہ معاہدے بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی یہ پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان ایک مستحکم اور محفوظ سرمایہ کاری کی منزل بن رہا ہے۔ چین کی شمولیت بین الاقوامی برادری کے اعتماد میں مزید اضافہ کرے گی اور نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گی۔

عوامی سطح پر اثرات کو دیکھا جائے تو کسانوں کے لیے آمدنی میں اضافہ، طلبہ کے لیے نئی تعلیمی اور تحقیقی سہولیات، عام شہریوں کے لیے سستی اور صاف توانائی جبکہ ماحول دوست اور صحت مند طرزِ زندگی ترجیحات ہوں گی۔ یوں یہ معاہدے براہ راست عوامی فلاح کے منصوبوں میں ڈھل رہے ہیں جو سی پیک کے لیے نئے دور کی عکاسی کرتے ہیں۔

اگرچہ یہ معاہدے روشن امکانات رکھتے ہیں لیکن درج ذیل چند چیلنجز بھی سامنے ہیں۔
پالیسیوں کا تسلسل اور شفافیت، مقامی صنعت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، بدعنوانی اور بیوروکریسی کی رکاوٹیں، خطے میں جیولوجیکل دباؤ۔

ان چیلنجز پر قابو پا کر ہی ان منصوبوں کی افادیت سامنے آسکے گی۔

پاکستان اور چین کے یہ نئے معاہدے صرف سی پیک کے اگلے فیز کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ ایک ایسے سفر کی علامت ہیں جس میں عوامی فلاح، پائیدار ترقی اور باہمی تعاون بنیادی اصول ہیں۔ اگر پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھائے تو یہ معاہدے ملک کی معیشت، معاشرت اور ماحولیات کے لیے انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد عبداللہ

    محمد عبداللہ آسٹن یونیورسٹی، برطانیہ میں بین الاقوامی تعلقات میں امیدوار۔ ان کی تحقیقی دلچسپیاں عالمی سلامتی، خارجہ پالیسی کے تجزیہ اور بین الاقوامی سفارت کاری کی ابھرتی ہوئی حرکیات پر مرکوز ہیں۔ وہ علمی گفتگو میں فعال طور پر مصروف ہیں اور جنوبی ایشیائی جغرافیائی سیاست اور کثیر جہتی تعلقات پر خاص زور دینے کے ساتھ علمی پلیٹ فارمز میں حصہ ڈالتے ہیں۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔