Nigah

پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کیلیے ایٹمی تحفظ شامل

پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کیلیے ایٹمی تحفظ شامل

عالمی میڈیا کی رپورٹ

دنیا بھر کی توجہ اس وقت پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اس معاہدے پر مرکوز ہے جس نے مشرق وسطیٰ کے حالات کو ایک نئے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس دفاعی معاہدے میں ’’ایٹمی تحفظ‘‘ جیسے حساس پہلو کو بھی شامل کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ یہ خبر جہاں کچھ لوگوں کے لیے اطمینان اور تحفظ کا باعث ہے، وہیں کئی کے لیے تشویش اور سوالات اٹھا رہی ہے۔

ایٹمی تحفظ کا مطلب کیا ہے؟

وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان نے یہ بات مزید واضح کر دی کہ پاکستان اپنی ایٹمی صلاحیت کو سعودی عرب کے دفاعی ڈھانچے کا حصہ بنا سکتا ہے۔ بظاہر یہ بات صرف ایک حفاظتی ضمانت لگتی ہے، لیکن اس کے اثرات بڑے گہرے ہیں۔ عام لوگ اسے یوں سمجھ رہے ہیں کہ اب اگر کسی نے سعودی عرب پر حملہ کیا تو وہ بالواسطہ پاکستان پر بھی حملہ تصور ہوگا۔

عوام کے زاویے سے

پاکستانی عوام کے لیے یہ خبر کسی فخر سے کم نہیں۔ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں طالب علموں کا کہنا ہے کہ "یہ معاہدہ دکھاتا ہے کہ پاکستان اب بھی دنیا میں ایک بڑی طاقت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔” دوسری طرف ریاض کی ایک مارکیٹ میں ایک دکاندار نے کہا: "اگر ہمارے ملک کی حفاظت مضبوط ہے تو ہم اپنے کاروبار اور گھروں میں سکون سے رہ سکیں گے۔”

لیکن کچھ لوگ اس پیش رفت سے پریشان بھی ہیں۔ کراچی کے ایک استاد نے کہا: "اگر اس میں ایٹمی پہلو شامل ہوا تو خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ بڑھ سکتی ہے۔ آخر اس کا بوجھ بھی عوام پر ہی پڑتا ہے۔”

خطے پر اثرات

یہ معاہدہ ایران، ترکی اور اسرائیل جیسے ممالک کے لیے بھی ایک نیا پیغام ہے۔ یہ سب اپنی اپنی حکمت عملیوں پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ عالمی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ معاہدہ دفاعی ہے، لیکن خطے میں طاقت کا توازن بدلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

عالمی خدشات

امریکا اور یورپی ممالک بھی اسے بغور دیکھ رہے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ کہیں یہ پیش رفت جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی اصولوں کو نہ چیلنج کر دے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اس سمت میں مزید پیش قدمی ہوئی تو مشرق وسطیٰ نئی کشیدگی کے دہانے پر جا سکتا ہے۔

امید یا خطرہ؟

یہ سوال اب ہر زبان پر ہے کہ کیا یہ معاہدہ عوام کے لیے سکون اور امن کی ضمانت ہے یا ایک نئی دوڑ کی شروعات؟ ایک عام سعودی شہری کے لیے یہ خبر اس بات کی علامت ہے کہ اب ان کا ملک محفوظ ہے۔ لیکن ایک عام پاکستانی کے لیے یہ خوشی اور خدشے کا ملا جلا احساس ہے، کیونکہ ایٹمی صلاحیت کو بین الاقوامی سطح پر سامنے لانے کے اپنے اثرات ہوتے ہیں۔

نتیجہ

یہ حقیقت ہے کہ یہ معاہدہ محض ایک کاغذی اعلان نہیں بلکہ آنے والے برسوں میں اس کے اثرات پوری دنیا دیکھے گی۔ عوام کی امید یہی ہے کہ یہ قدم خطے میں سکون لائے، نہ کہ نئے خطرات کو جنم دے۔ آخر کار، عوامی خواب صرف ایک ہیں: اپنے گھروں میں سکون، اپنے بچوں کے لیے محفوظ مستقبل اور اپنی زمین پر پائیدار امن۔

Author

اوپر تک سکرول کریں۔