Nigah

پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان

nigah پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان

فلسطین کی دھرتی پر کئی دہائیوں سے امید اور درد ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ بچے کنکریاں لیے کھیلنے کے بجائے مزاحمت کی علامت بن گئے، مائیں اپنے بیٹوں کو دفنانے کے بعد بھی حوصلے کی دعائیں دیتی رہیں، اور بزرگ اس خواب کو دل میں لیے جی رہے ہیں کہ ایک دن فلسطین کو دنیا ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے گی۔ ایسے میں پرتگال کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان محض ایک سفارتی خبر نہیں بلکہ ان لاکھوں فلسطینی دلوں کے لیے روشنی کی کرن ہے جو صدیوں کی تاریکی میں امید ڈھونڈ رہے ہیں۔

ایک تاریخی قدم

پرتگال نے یہ اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قبل کیا، گویا دنیا کے سامنے یہ پیغام دیا کہ اب مزید خاموشی ممکن نہیں۔ فلسطینی عوام برسوں سے اس لمحے کے انتظار میں ہیں۔ یہ فیصلہ اس لیے اہم ہے کہ یورپ میں اب ایک اور بڑی آواز انصاف اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے۔

پسِ پردہ کہانی

پرتگال نے یہ قدم کیوں اٹھایا؟ اس کا جواب غزہ اور مغربی کنارے کے ٹوٹے گھروں، ملبے میں دبے خوابوں اور اسپتالوں میں بھری لاشوں میں چھپا ہے۔ وہ مائیں جو اپنے بچوں کو سکول بھیجنے کے بجائے پناہ گاہوں میں چھپاتی ہیں، وہ نوجوان جو اپنا مستقبل بنانے کے بجائے اپنی سرزمین کے دفاع میں کھڑے ہو جاتے ہیں—یہ سب وہ کہانیاں ہیں جنہوں نے پرتگالی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ صرف سیاسی توازن نہیں بلکہ انسانیت کو ترجیح دے۔

فلسطینی عوام کا ردعمل

پرتگال کے اعلان کے بعد فلسطین کی گلیوں میں ایک نئی توانائی محسوس کی گئی۔ کئی نوجوانوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کے خوابوں کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔ فلسطینی قیادت نے اسے “بہادرانہ فیصلہ” کہا، لیکن عام فلسطینی کے لیے یہ اعلان ان کی روزمرہ کی جدوجہد میں امید کا نیا چراغ ہے۔

عالمی منظرنامہ

پرتگال کے اس فیصلے کے بعد دنیا بھر کی نظریں یورپ کے دوسرے ممالک پر ہیں۔ کیا وہ بھی فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟ اگر زیادہ ممالک یہ قدم اٹھاتے ہیں تو یہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان طاقت کے توازن میں تبدیلی لا سکتا ہے۔ لیکن دوسری طرف اسرائیل اور اس کے اتحادی اس پر برہمی کا اظہار کر سکتے ہیں، جس سے سفارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھنا لازمی ہے۔

ایک خواب کی تعبیر کی طرف

یہ اعلان شاید فلسطینی عوام کی تمام مشکلات کا حل نہ ہو، لیکن یہ اس خواب کو حقیقت کے قریب ضرور لے گیا ہے جسے کئی نسلوں نے اپنی آنکھوں میں سجایا ہوا ہے۔ پرتگال کا یہ فیصلہ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ دنیا میں اب بھی ایسے لوگ اور ممالک موجود ہیں جو طاقتوروں کے دباؤ کے بجائے کمزوروں کی آواز بننے کی ہمت رکھتے ہیں۔

فلسطینی عوام کے لیے یہ اعلان ایک پیغام ہے کہ ان کی جدوجہد رائیگاں نہیں گئی۔ ہو سکتا ہے آج بھی ان کے راستے میں مشکلات ہوں، لیکن پرتگال نے یہ دکھا دیا ہے کہ انصاف اور انسانیت کی لڑائی ابھی باقی ہے، اور دنیا کے کچھ ضمیر اب بھی جاگ رہے ہیں۔

اوپر تک سکرول کریں۔