Nigah

پنجاب کے دریاؤں میں 5 ستمبر تک انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

nigah پنجاب کے دریاؤں میں 5

پنجاب کے میدانوں میں اس وقت ایک انجانی گھبراہٹ ہے۔ دریا پرسکون نظر آتے ہیں، مگر ان کی گہرائیوں میں بےچینی چھپی ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ پانچ ستمبر تک پانی کا رخ بدل بھی سکتا ہے اور سب کچھ بہا بھی سکتا ہے۔

صبح سویرے گاؤں کے مرد کھیتوں کے کنارے کھڑے پانی کا بہاؤ دیکھتے ہیں۔ ایک کہتا ہے، "یہ رفتار کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی۔” دوسرا آہ بھرتا ہے، "اللہ خیر کرے، اگر بارشیں اور بڑھ گئیں تو مشکل کھڑی ہو جائے گی۔”

گھروں میں عورتیں کپڑے سمیٹتی ہیں، خشک راشن الگ کرتی ہیں۔ ان کے چہروں پر سکون نہیں، مگر ہمت ہے۔ ایک ماں اپنے بچے کو گود میں لے کر دلاسہ دیتی ہے، "بیٹا ڈرنا نہیں، ہم سب ساتھ رہیں گے۔” بچے سوالیہ نظروں سے بس دروازے کی طرف دیکھتے ہیں جیسے جواب وہیں سے آئے گا۔

دریا کے قریب کھڑے نوجوان راتوں کو جاگتے ہیں۔ بانس گاڑ کر پانی کی اونچائی ناپتے ہیں۔ ان کے ہاتھوں پر چھالے ہیں، مگر حوصلہ ٹوٹا نہیں۔ کوئی کہتا ہے، "ہم سنبھال لیں گے۔” دوسرا ہنس کر بولتا ہے، "بس دعا ہے کہ یہ دریا زیادہ غضب نہ ڈھائے۔”

مویشیوں کو محفوظ جگہ لے جانے کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔ کوئی بھینس کو رسی سے کھینچ رہا ہے، کوئی گائے کے لیے چارہ باندھ رہا ہے۔ گاؤں کی گلیوں میں بچوں کے کھیل رک گئے ہیں۔ اب وہ صرف بڑوں کی باتیں سنتے ہیں اور خاموشی سے اپنے بستے سینے سے لگا لیتے ہیں۔

مسجد کے اسپیکر سے اعلان ہوتا ہے کہ اسکول کو پناہ گاہ بنایا گیا ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو تسلی دیتے ہیں۔ ایک بزرگ سب کو دیکھ کر کہتے ہیں، "یاد رکھو، سیلاب ہمیں آزما سکتا ہے، لیکن توڑ نہیں سکتا۔” ان کی آواز میں ایک عجیب سا یقین ہے، جیسے طوفان سے پہلے روشنی کا وعدہ ہو۔

رات ڈھلتے ہی گاؤں میں خاموشی اتر آتی ہے۔ دور کہیں لالٹین ٹمٹماتی ہے، عورتیں آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتی ہیں، اور مرد دریا کے شور کو سنتے ہوئے پہرہ دیتے ہیں۔ دلوں میں خوف بھی ہے، مگر ساتھ ساتھ امید بھی ہے کہ یہ کڑا وقت گزر جائے گا۔

پنجاب کے یہ دریا زندگی کے ساتھی بھی ہیں اور امتحان بھی۔ کسان جانتے ہیں کہ جب پانی تھمے گا تو زمین پھر سے سرسبز ہو گی۔ لیکن آج کے لمحے میں ان سب کی دعا بس یہی ہے کہ آنے والا سیلاب ان کے گھروں کو نقصان پہنچائے بغیر گزر جائے۔

اوپر تک سکرول کریں۔