Nigah

چین میں کاٹے گئے ناخن مہنگے داموں فروخت ہونے لگے، دنگ کر دینے والی وجہ جانیے

چین میں کاٹے گئے ناخن مہنگے داموں فروخت ہونے لگے

دنیا بھر میں ناخن کاٹنا ایک معمولی سا عمل ہے۔ ہم ناخن کاٹ کر فوراً کچرے میں پھینک دیتے ہیں اور اگلے ہی لمحے بھول جاتے ہیں۔ لیکن سوچئے، وہی ناخن اگر مہنگے داموں بکنے لگیں تو؟ یہ سن کر شاید آپ کو حیرت یا ہنسی آئے، مگر چین میں یہ حقیقت ہے۔ وہاں لوگ اپنے کاٹے گئے ناخن جمع کر کے مارکیٹ میں بیچ رہے ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ خریدار بھی موجود ہیں جو ان پر بھاری قیمت چکانے کے لیے تیار ہیں۔

کچرے سے خزانے تک
چین میں حالیہ دنوں ایک انوکھا رجحان دیکھنے کو ملا ہے۔ کئی لوگ اپنے ناخن پھینکنے کے بجائے جمع کرتے ہیں اور انہیں فروخت کر کے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارمز پر تصاویر لگائی جاتی ہیں، قیمت لکھی جاتی ہے اور یہ ناخن ’’خام مال‘‘ کے طور پر بک جاتے ہیں۔ وہ چیز جو کبھی کچرے کا حصہ سمجھی جاتی تھی، اب ایک کارآمد شے بن گئی ہے۔

ناخنوں کی مانگ کیوں؟
یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں آتا ہے کہ آخر ناخنوں کی اتنی مانگ کیوں ہے؟ اس کی بڑی وجہ ہے ان میں پایا جانے والا پروٹین کیرٹن (Keratin)۔ یہی مادہ ہمارے بالوں اور جانوروں کے کھروں میں بھی موجود ہوتا ہے۔ چین میں یہی ناخن ری سائیکل کر کے مختلف صنعتوں میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔
کاسمیٹکس انڈسٹری میں خوبصورتی بڑھانے والی مصنوعات
میڈیکل ریسرچ کے تجربات
زرعی کھاد

کچھ مخصوص ادویات کی تیاری
یہ سب کچھ انہی ناخنوں سے حاصل ہونے والے اجزاء کی بدولت ممکن ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق مستقبل میں کیرٹن بیماریوں کے علاج میں بھی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے، اسی لیے ناخنوں کی طلب بڑھ رہی ہے۔

ایک عام آدمی کی کہانی
ذرا تصور کیجیے، ایک عام شہری اپنے کمرے میں بیٹھ کر ناخن کاٹ رہا ہے۔ پہلے وہ عادتاً یہ ناخن کچرے میں ڈال دیتا تھا، مگر اب وہ انہیں سنبھال کر ایک ڈبے میں رکھتا ہے۔ کچھ مہینوں بعد جب ڈبہ بھر جاتا ہے تو وہ انہیں آن لائن بیچ دیتا ہے اور بدلے میں اچھی خاصی رقم کما لیتا ہے۔ یہ سن کر شاید آپ کو عجیب لگے لیکن چین میں یہ اب حقیقت ہے۔

عوام کا ردعمل
یہ خبر جیسے ہی سامنے آئی، سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔ کچھ لوگوں نے اسے حیران کن قرار دیا تو کچھ مذاق کرتے نظر آئے۔ ایک صارف نے طنزاً لکھا: ’’اب تو ناخن کاٹنے کے بعد ضائع کرنا سیدھا گھاٹے کا سودا ہے۔‘‘ کچھ افراد نے اسے ماحول دوست قدم کہا کیونکہ اس سے کچرے میں جانے والی ایک اور چیز ری سائیکل ہو رہی ہے، جبکہ دوسروں کے نزدیک یہ ’’بے حد انوکھا‘‘ اور غیر ضروری کاروبار ہے۔

نتیجہ
چین میں کاٹے گئے ناخنوں کا مہنگے داموں فروخت ہونا ایک بار پھر یہ بات ثابت کرتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی چیز مکمل طور پر فضول نہیں ہوتی۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی اس کی اصل قدر پہچان لے۔ جو چیز صدیوں سے کچرے کا حصہ سمجھی جاتی تھی، آج وہ کئی صنعتوں کے لیے سونے کے برابر اہمیت رکھتی ہے۔

اوپر تک سکرول کریں۔