گلگت بلتستان کے عوام نے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتوں کی بنیاد پر سیاسی شعور اور روشن مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کا جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ وقت کے ساتھ گلگت بلتستان نے تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر میں نمایاں ترقی کی۔ آج گلگت بلتستان پاکستان کے قومی دھارے میں شراکت، استقامت اور مشترکہ مستقبل کی روشن مثال بن چکا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت سرمایہ کاری میں گلگت بلتستان کو نمایاں مقام حاصل ہے۔
الحاق سے قبل ڈوگرہ راج نے گلگت بلتستان کے باسیوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا تھا اور عوام کو بری طرح معاشی و سماجی استحصال کا سامنا تھا۔ چنانچہ 14 اگست 1947 کو قیام پاکستان کے چند ماہ بعد یعنی یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے عوام نے ڈوگرہ ظلم سے نجات اور اپنے بہتر مستقبل کی خاطر پاکستان سے دائمی ناطہ جوڑ لیا۔ انہیں یقین تھا کہ ان کی منزل اور روشن مستقبل پاکستان سے جڑا ہے۔
ابتدائی دنوں میں نوزائیدہ مملکت خود اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی تھی لیکن بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے گلگت بلتستان کے عوام کو سینے سے لگایا، بنیادی سہولیات، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے لیے اقدامات اٹھائے اور انہیں مملکت خداداد میں آزادی کے ساتھ رہنے کی یقین دہانی کرائی۔ یہ سفر آسان نہ تھا تاہم جی بی کے عوام نے اپنی جرات اور استقامت سے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کے قومی دھارے کا جزو لاینفک ہیں۔ قومی تعمیر و ترقی میں گلگت بلتستان نے اہم کردار ادا کیا۔
توانائی کے منصوبوں اور انفراسٹرکچر کے جال نے گلگت بلتستان کی معاشی و تجارتی اہمیت بڑھا دی۔ دیامر بھاشا ڈیم، بونجی ڈیم اور انرجی کے دیگر پروجیکٹس ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سی پیک پاکستان کے لیے گیم چینجر ہونے کے علاوہ خطے کو بین الاقوامی سطح پر تجارتی مرکز بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا گیٹ وے خنجراب پاس ہے۔ تمام اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ جی بی کی ترقی ایک نعرہ نہیں بلکہ حقیقت ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام کو مکمل سیاسی خود مختاری اور آزادی حاصل ہے۔ جی بی کے عوام کو براہ راست ووٹ کے ذریعے اپنی حکومت منتخب کرنے کا اختیار ہے۔ آج یہاں باقاعدہ قانون ساز اسمبلی اور منتخب وزیراعلیٰ، آزاد عدلیہ موجود ہیں جو مقامی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ عمل خطے کے عوام کو اتحاد کے ساتھ قومی ترقی میں اپنے حصے کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
گلگت بلتستان میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں، گلیشرز اور حسین وادیاں ہیں جو دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہیں۔ اس سے مقامی معیشت مضبوط ہونے کے علاوہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کا مستقبل پاکستان کے ساتھ جڑا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ رشتہ مزید مضبوط ہو رہا ہے جو پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ سی پیک کے منصوبے، معدنی وسائل، آبی توانائی کے ذخائر، سیاحت کے وسیع مواقع اور امن اس خطے کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ عوام کا عزم اور حکومت کی توجہ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ وہ دن دور نہیں جب یہ خواب حقیقت بنے گا کہ گلگت بلتستان وطن عزیز کا ایک کامیاب خطہ اور عوام کی حقیقی ترقی کا ضامن ہوگا۔
وقت گزرنے کے ساتھ گلگت بلتستان کے عوام کا ملک کے دیگر حصوں سے معاشی و سماجی تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں جو گلگت بلتستان کے روشن و محفوظ مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔
View all posts