Nigah

ہوا اور سورج سندھ کی سبز صلاحیت

nigah ہوا اور سورج سندھ کی سبز صلاحیت

پاکستان اس وقت توانائی کے بحران، ماحولیاتی آلودگی اور بڑھتے ہوئے درآمدی بل جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ ان حالات میں پائیدار ترقی اور توانائی کے متبادل ذرائع کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔ صوبہ سندھ جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کے لیے سبز معیشت اور توانائی کے تحفظ کی کنجی بن کر ابھر رہا ہے۔ خاص طور پر ہوا اور شمسی توانائی کے ذخائر سندھ کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ نہ صرف ملک کے توانائی بحران کا دیرپا حل فراہم کرے بلکہ پاکستان کو گرین اکانومی کی عالمی دوڑ میں بھی نمایاں مقام دلوائے۔

صوبہ سندھ کو قدرت نے ہواؤں اور سورج کی کرنوں سے نوازا ہے۔ تھرپارکر اور گھارو کے علاقے دنیا کے اُن مقامات میں شامل ہیں جہاں سال کے بیشتر حصے میں تیز ہوائیں چلتی ہیں جو بجلی پیدا کرنے کے لیے بہترین ہیں۔ اسی طرح سندھ کے بیشتر اضلاع میں سورج کی شعاعیں اتنی طاقتور اور مسلسل رہتی ہیں کہ شمسی توانائی کے منصوبے انتہائی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین سندھ کو سبز توانائی کا دل قرار دیتے ہیں۔

شمسی اور ہوائی توانائی سے حاصل کی جانے والی بجلی نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کو بھی کم کرتی ہے۔ سندھ کے صحرائی علاقے شمسی پینلز کی تنصیب کے لیے مثالی ہیں جبکہ گھارو جھمپیر کوریڈور کو ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ونڈ کوریڈور کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں ذرائع ملک بھر کے گھروں، صنعتوں اور زرعی مقاصد کے لیے بجلی کی فراہمی کا روشن مستقبل رکھتے ہیں۔

پاکستان کئی دہائیوں سے توانائی کی کمی اور لوڈشیڈنگ کا شکار ہے۔ فرنس آئل اور درآمدی گیس پر انحصار ملکی معیشت پر بوجھ بن چکا ہے۔ اگر سندھ کی قابل تجدید توانائی کو مکمل طور پر بروئے کار لایا جائے تو یہ بحران ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتا ہے۔ ہوائی اور شمسی منصوبے نہ صرف مقامی سطح پر بجلی فراہم کریں گے بلکہ نیشنل گرڈ میں اضافی بجلی شامل کر کے ملک گیر توانائی کا توازن بہتر بنائیں گے۔

عالمی سطح پر گرین اکانومی مستقبل کی معیشت تصور کی جا رہی ہے۔ یورپی یونین، چین اور امریکہ اس میدان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ سندھ اپنے وسائل کے باعث پاکستان کو اس دوڑ میں شامل کر سکتا ہے۔ مقامی سطح پر صنعتیں، روزگار کے مواقع اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے سندھ گرین اکانومی کی قیادت کر سکتا ہے۔

solar nigah

پائیدار ترقی کا مطلب صرف توانائی پیدا کرنا نہیں بلکہ ماحول، معیشت اور معاشرت کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔ قابل تجدید توانائی سے نہ صرف ماحول کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی ایک بہتر زندگی فراہم کی جا سکتی ہے۔ سندھ کی ہوائیں اور سورج کی روشنی اس ترقی کی کنجی ہیں جو پاکستان کو خوشحال اور خودکفیل بنا سکتی ہیں۔

سندھ کے ونڈ کوریڈور میں 50 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اگر اس صلاحیت کا نصف بھی استعمال کر لیا جائے تو ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشن مستقبل کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔

سندھ کی ہوا دراصل پاکستان کے لیے روشنی اور ترقی کی علامت ہے۔

شمسی توانائی کے ذریعے سندھ کے صحرائی اور دیہی علاقوں کو بجلی فراہم کی جا سکتی ہے جہاں ابھی تک نیشنل گرڈ کی رسائی نہیں۔ اسکولوں، اسپتالوں اور زرعی کھیتوں کو بجلی کی فراہمی سے مقامی ترقی ممکن ہوگی۔ یہ وہ خوشحال مستقبل ہے جو سورج کی کرنوں سے منسلک ہے۔

فوسل فیول سے بجلی پیدا کرنے سے کاربن کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے جو ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کی بڑی وجہ ہے۔ سندھ میں قابل تجدید توانائی کے منصوبے نہ صرف توانائی کا تحفظ کریں گے بلکہ ماحول کو بھی آلودگی سے بچائیں گے۔ یہ ایک دوہرا فائدہ ہے جو پائیدار ترقی کے تصور کو تقویت دیتا ہے۔

جب توانائی سستی، ماحول دوست اور مقامی طور پر دستیاب ہوگی تو معیشت خود بخود مضبوط ہوگی۔ درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوگا، زرمبادلہ بچے گا اور صنعتوں کو ترقی کے مواقع ملیں گے۔ اس طرح سبز پاکستان ایک مضبوط پاکستان کی بنیاد رکھے گا۔

توانائی میں خودکفالت کسی بھی ملک کے لیے معاشی آزادی کی علامت ہے۔ سندھ کے منصوبے پاکستان کو اس قابل بنا سکتے ہیں کہ وہ اپنی توانائی کی ضروریات مقامی سطح پر پوری کرے۔ یہ خودکفالت نہ صرف اقتصادی بلکہ سیاسی اور سفارتی میدان میں بھی پاکستان کو مضبوط کرے گی۔

قابل تجدید توانائی کا فروغ سندھ کے لیے صرف ایک آپشن نہیں بلکہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ یہ دور نہ صرف بجلی کے نئے ذرائع متعارف کرائے گا بلکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی، مقامی صنعتوں کی ترقی اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھولے گا۔

ہوا اور شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کسی قسم کی آلودگی پیدا نہیں کرتی۔ یہ توانائی صاف، محفوظ اور ماحول دوست ہے۔ پاکستان کے شہروں کو دھویں اور کاربن کے بادلوں سے نجات دلانے کے لیے یہی بجلی مستقبل کا نیا چہرہ ہے۔

صوبہ سندھ میں قابل تجدید توانائی کے منصوبے دیہی اور پسماندہ علاقوں کے گھروں کو روشن کر رہے ہیں۔ جہاں پہلے اندھیرا تھا وہاں اب سولر لیمپ اور پنکھے چل رہے ہیں۔ یہ وہ امید ہے جو لاکھوں خاندانوں کے لیے خوشی اور سکون کا باعث ہے۔

پاکستان کی معاشی طاقت اس کے قدرتی وسائل سے جڑی ہے۔ سندھ کے قابل تجدید وسائل ملک کو اس قابل بنا سکتے ہیں کہ وہ بجلی برآمد کرنے والا ملک بن جائے۔ یہ وسائل دراصل پاکستان کی اصل طاقت ہیں جو اسے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا سکتے ہیں۔ سندھ کی ہوائیں اور سورج کی روشنی پاکستان کے لیے پائیدار ترقی اور توانائی کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔ یہ وسائل نہ صرف توانائی کے بحران کو ختم کریں گے بلکہ معیشت کو بھی محفوظ اور مضبوط بنائیں گے۔ آج اگر ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں تو کل کا پاکستان روشن، خودکفیل اور دنیا میں گرین اکانومی کی قیادت کرنے والا ملک ہوگا۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • munir nigah

    ڈاکٹر محمد منیر ایک معروف اسکالر ہیں جنہیں تحقیق، اکیڈمک مینجمنٹ، اور مختلف معروف تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں میں تدریس کا 26 سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز (DSS) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔