معروف تجزیہ کار منیب فاروق کہتے ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر کے الفاظ انکی اپنی اختراع نہیں ادارے کی سوچ اور آرمی چیف کے فیصلے ہیں۔
شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کے دوران منیب فاروق نے کہا کہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری سے پہلے بھی کچھ ایسے اشارے موجود تھے جن میں پتہ چل رہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا معاملہ ملٹری کورٹ کہ جانب جائے گا اور جنرل فیض حمید کے گرفتاری کے بعد اب بانی پی ٹی آئی کو بھی اسکا مکمل ادراک ہوچکا ہے کہ اب کوئی گنجائش باقی نہیں معاملہ بند گلی میں داخل ہوچکا ہے، فوج کا نقطئہ نظر بالکل واضح ہے۔
منیب فاروق کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی نیوز کانفرنس میں دو الفاظ ذاتی فایدہ اور سیاسی مقاصد کے ساتھ ایک لائن کہ سیاسی ایماء پر جنرل فیض نے حدود و قیود سے تجاوز کیا، اب جنرل فیض کا ذاتی فایدہ کیا ہے وہ بھی پتہ ہے کہ معاملہ ٹاپ سٹی سے شروع ہوتا ہے اور اسکے ساتھ آرمی چیف بننے کےلئے انہوں نے کیا کیا کردیا تاہم سیاسی فائدہ تو جنرل فیض حمید کا تونہیں تھا یقینی طور پر عمران خان کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کچھ کہتے ہیں یہ انکے ذہن کی اختراع نہیں بلکہ فوج کی سوچ ہے اور اسکے سربراہ کے کئے گئے فیصلے ہیں۔