معروف صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کےلئے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کےلئے گراؤنڈ تیار کی جارہی ہے اور بانی پی ٹی آئی کے کیس کو ہائی پروفائل کیس بنا کر عالمی سطح پر پیش کیا جا رہا ہے، پاکستان اسرائیل تعلقات کے حوالے اسرائیلی اخبار کا دعویٰ درست ہے لیکن اسوقت عمران خان کچھ نہیں کر سکتے۔
نجی نیوز چینل سماء نیوز پر عائشہ ناز سے گفتگو کے دوران نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اخبارکے مضمون کے مطابق اگر کوئی شخص پاکستان میں اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کا عمل کامیابی سے مکمل کر سکتا ہے، تو وہ عمران خان ہے۔ اور یہ بات بلکل درست ہے۔ اگر وہ کوئی مشکل فیصلہ کریں تو ممکن ہے کہ عوام یا دیگر عوامل مخالفت کریں، مگر وہ اسے برداشت کر سکتے ہیں خاص کر اگر اسٹیبلشمنٹ انکو سپورٹ کرے۔ مگر ابھی ایسی کوئی صورتحال نہیں کیونکہ وہ خود جیل میں ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کی انکو حمایت حاصل نہیں ہے۔
نجم سیٹھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکن سیاسی جماعت ڈیموکریٹس کی کوشش ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مسائل کو حل کیا جائے۔ امریکہ کی دو اہم کوششیں ہیں پہلی سعودی عرب اسرائیل تعلقات کو نارملائز کرنا تاکہ نئے راستے کھل سکیں، اور دوسری اسرائیل کو جنگ ختم کرنے اور غزہ سے فوج واپس بلانے پر قائل کرنا تاکہ امن قائم ہو سکے۔ جب یہ دونوں اقدامات ہو جائیں گے تو پاکستان پر دباؤ بڑھے گا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ اس وقت ایک گراونڈ بنا یا جا رہا ہے اورعمران خان سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور انہیں ایک ہائی پروفائل کیس بنا کر بین الاقوامی سطح پر پیش کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی قیادت کے حوالے سے نجم سیٹھی نے کہا کہ نیتن یاہو بہت غلط قسم کا آدمی ہے جو جھوٹے وعدے کرتا ہے۔ ممکن ہے کہ ان کا منصوبہ یہ ہو کہ مکمل تباہی کے بعد کوئی کمپرومائز کر کے بڑی فتح کا اعلان کریں کہ انہوں نے اپنا مقصد حاصل کر لیا، جیسے کہیں کہ حماس کو تباہ کر دیا۔ امریکہ اور اسرائیل مل کر سعودی عرب کو کچھ پیشکش کریں گے، اور سعودی عرب پاکستان کو کچھ پیش کرے گا، جس پر پاکستان سوچے گا کہ کیا کرنا ہے اور سوائے عمران خان کے اور کوئی نہیں کر سکتا ہے۔
پروگرام کے دوران میزبان عائشہ ناز کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا پیراڈائم شفٹ ہوگا۔ پاکستان تو 1947 سے فلسطین کے حق میں ایک مضبوط موقف پر قائم ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی رہا ہے، تو یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی۔
عائشہ ناز نے کہا کہ لندن کے میئر شپ کے انتخابات میں، عمران خان نے صادق خان کو سپورٹ کرنے کے بجائے اپنے قریبی رشتہ داروں کو سپورٹ کیا۔ وقتاً فوقتاً رپورٹس آتی رہی ہیں کہ عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغام بھیجا کہ پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لایا جائے۔ عمران خان کے دور میں، پی ٹی آئی کی ایم این اے نے پاک اسرائیل تعلقات بحال کرنے پر دلائل بھی دیے تھے، اور یہ یوٹیوب پر موجود ویڈیوز میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان کے علاوہ، وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے لابیز کو فعال کرنا چاہیے۔ حالیہ مضمون، جو اسرائیلی اخبار میں آیا ہے، پہلا بلا واسطہ مضمون ہے جو ان کی رہائی کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔