Nigah

عمران خان تابوت میں لیٹ کر اندر سے کیل لگا رہا ہے، پی ٹی آئی یوتھ ونگ یوکے یورپ کے سابق صدر حسن چوہدری کا مرچ مصالحہ انٹرویو

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

پی ٹی آئی یوتھ ونگ یوکے اینڈ یورپ کے صاحب فکر بانی صدر حسن چوہدری نے پی ٹی آئی اور عمران خان کو کیوں چھوڑا اس حوالے سے انہوں نے بڑے سنسنی خیز انکشافات کیئے ہیں وہ پچھلے کئی برسوں سے بانی پی ٹی آئی کے سخت ناقد ہیں اور ریاستی اداروں کے ساتھ مسلسل محاذ آرائی کی ان کی پالیسی اور سانحہ 9 مئی کے حوالے سے بار بار موقف بدل کر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف سازشیں کرنے کی اس کی انتشاری پالیسی کے تناظر میں حسن چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران تابوت میں لیٹ کر اس کو اندر سے خود کیل لگا رہے ہیں اور ان کے ساتھ جو کچھ آج ہو رہا ہے وہ ان کی اپنی منافقانہ اور سازشی پالیسیوں کا کیا دھرا ہے، حسن چوہدری نے پالیسی ایشوز پر نظریاتی اختلاف کی وجہ سے پانچ چھ سال قبل پی ٹی آئی کو خیر باد کہا اور اس کے بعد سے وہ یہ گفتگو مسلسل کرتے آ رہے ہیں اور آج حالات جس نہج پر جا رہے ہیں انہوں نے مرشد کے اس باغی مرید کے خدشات کو سو فیصد درست ثابت کر دیا ہے۔

حسن چوہدری برطانیہ میں مقیم اوور سیز پاکستانی اور انویسٹی گیٹو جرنلسٹ ہیں، وہ پی ٹی آئی کے پرانے کارکن اور 12، 13 برس پی ٹی آئی اوور سیز کے اہم رہنما بھی رہے اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سینٹرل سیکرٹریٹ میں انتہائی اعلیٰ سطح کی حساس ذمےداریاں بھی انجام دیتے رہے، پی ٹی آئی اور بانی چیئرمین کو انہوں نے کیوں چھوڑا؟ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے سینئر جرنلسٹ عبدالقیوم صدیقی کو ان کے یو ٹیوب چینل "اے کیو ایس” کو ایک خصوصی انٹرویو میں حسن چوہدری نے تہلکہ خیز انکشافات کیئے ہیں۔ گھر کے بھیدی کی حیثیت سے لنکا ڈھاتے ہوئے حسن چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جو اصل شخصیت ہے وہ بظاہر تاثر سے بالکل مختلف ہے، طویل عرصہ ان کے قریب رہ کر جب یہ منافقت دیکھی تو دل پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی سے اچاٹ ہو گیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی شخصیت کا یہ ایک بڑا عجیب پہلو ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو بہت امیر آدمی ہے وہ بہت سیانا ہے، اور دوسرے یہ کہ جو بھی بندہ اول فول بک سکتا ہے وہ فرنٹ مین ہونا چاہیئے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا واریئرز کی گالم گلوچ والا کلچر بھی اسی لیئے پروان چڑھا، پی ٹی آئی والوں کے اختلاف رائے برداشت نہ کرنے اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کا روپ دھار لینے والے موجودہ کلٹ سٹائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حسن چوہدری نے کہا کہ جو تحریک انصاف نظریاتی کارکنوں نے جوائن کی تھی وہ موجودہ پی ٹی آئی سے بالکل الگ تھی، انہوں نے کہا کہ جو تحریک انصاف ہم نے جوائن کی تھی وہ یہ نہیں تھی اور جو یہ تحریک انصاف ہے اس کی ہمیں کوئی سمجھ نہیں آتی، اوور سیز پاکستانی تو اس جماعت میں اس لیئے آئے تھے کہ اس جماعت کے ذریعے پاکستان بہتر ہو گا لیکن انہوں نے اسے مزید بدتر کر دیا۔

حسن چوہدری کا کہنا ہے کہ معروف گلوکار ابرار الحق سمیت وہ بہت سے پوٹینشل رکھنے والے اوور سیز پاکستانیوں کو پی ٹی میں لے کر آئے، اسی زمانے میں انہیں پی ٹی آئی یوتھ ونگ یوکے اینڈ یورپ کا صدر مقرر کیا گیا، مراد سعید اور فیصل جاوید سمیت پی ٹی آئی کے بہت سے مرکزی رہنما ان کے پاس یوکے میں آ کر ٹھہرتے رہے، حسن چوہدری نے بتایا کہ وہ مانچسٹر میں پی ٹی آئی کی بنیاد رکھنے والی بانی ٹیم میں شامل تھے، انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اٹلی، ناروے، ڈنمارک، سپین، فرانس کے دورے کیئے وہاں بھی پی ٹی آئی یوتھ ونگ کی تنظیمیں قائم کیں، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ عمران خان نظریاتی ورکرز کو پیچھے دھکیل کر خوشامدی ٹولے کو اپنے قریب لے آئے ہیں تو دل ٹوٹ گیا، ایسے لوگ قیادت نے اپنے گرد جمع کر لیئے جو ان کے دن کو دن اور رات کو رات کہتے تھے، حسن چوہدری کا کہنا ہے کہ جب پارٹی کو الیکٹ ایبلز نے آ کر ہائی جیک کر لیا تو ہمارا اس پالیسی پر بھی سخت اختلاف پیدا ہو گیا، کہ یہ تو وہی پرانی سیاست پی ٹی آئی نے خود پر مسلط کر لی ہے، جس سوچ کیخلاف ہم تحریک انصاف کے پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوئے تھے، جب خان صاحب نے شاہ محمود کو پی ٹی آئی جوائن کروائی تو میں نے لکھا کہ ہم تو سمجھتے تھے کہ خان صاحب ہم سیاسی ورکرز کیلئے ہلکی پھلکی دال کی ڈش تیار کر رہے ہیں لیکن انہوں نے تو اس دال میں حرام جانور کا گوشت شامل کر کے ساری ہانڈی خراب کر دی ہے، اب یہ ٹھیک نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ میں جو کچھ ہوتا تھا اس حوالے سے ہمیں پہلے سے خدشات تھے لیکن جب میں نے اسے جوائن کیا اور وہاں جو کچھ ہو رہا تھا میں اس کی تہہ تک پہنچا تو وہ اس سے بھی بدترین صورتحال تھی جو ہمارے خدشات تھے، وہاں پارٹی کی تنظیم سازی کی حالت یہ تھی کہ جیسے بندروں کا تماشا لگا ہوا ہے۔ کسی صوبائی تنظیم کے صدر یا سیکرٹری کو خود پتہ نہیں ہوتا تھا کہ اس نے ضلعی یا تحصیل سطح پر کتنے ہیڈ بدلے ہیں یا کس ونگ کی گراس روٹ لیول پر کیا اسٹینڈنگ ہے، جو شخص عمران خان کے کان آکر بھر دیتا تھا وہ اسی کے مطابق آرڈر جاری کر دیتے تھے، تحریک انصاف کے مستقبل کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حسن چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل تاریک ہے، اس پر میزبان عبدالقیوم صدیقی نے بے ساختہ جملہ چست کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ یہ جماعت تحریک انصاف سے تاریک انصاف بننے جا رہی ہے تو انہوں نے قہقہہ لگا دیا۔

حسن چوہدری کا موقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کے قریبی لوگوں کی غلطیوں کی سزا پوری پارٹی بھگت رہی ہے، پی ٹی آئی کارکنوں کی اکثریت امن پسند اور قانون و آئین کا احترام کرنے والی ہے اور سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ عمران خان نے اپنی ہوس اقتدار میں شدت پسندی کو رواج دے کر پوری ایک نوجوان نسل کو خراب کر تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے، حسن چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا ورکر ملی ٹینٹ نہیں تھا، دہشت گردی اس کی سوچ نہیں، عمران خان کی بے سمت سیاست اور ہر قیمت پر اقتدار کی ہوس کی وجہ سے آج یہ صورتحال ہے کہ ہر کارکن کے گھر پر پولیس چھاپے مار رہی ہے، لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، لاپتہ کیا جا رہا ہے، حسن چوہدری نے اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کرے، جو قیادت اور تنظیم حقیقی معنوں میں انتہاپسند اور انتشاری ٹولہ ہے اسے الگ طریقے سے ڈیل کرے اور عام ورکرز کو جن کی فیملیز پرامن اور شریف پاکستانی عوام پر مشتمل ہے ان کے ساتھ نرمی کے ساتھ ڈیل کیا جائے اور انہیں پرامن زندگی کی طرف واپس آنے کے مواقع فراہم کیئے جائیں۔

اہم ترین

Scroll to Top