وفاقی وزیر اطلاعات کہتے ہیں سپیکر صاحبان اگر پارلیمنٹ کی بالادستی کےلئے کھڑے نہ ہوئے تو اسکی حیثیت ایک ربڑ سٹیمپ کی ہوگی، جوڈیشری جب چاہے گی اسکے اوپر سے گزر جائے گی۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں اینکر منیب فاروق سے گفتگو کے دوران عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ پارلیمنٹ کی قانون سازی کو نہ مانیں اور پارلیمان کی بالادستی کو قبول نہ کریں اور کلاک ریورس کر کے ایک ایسا آرڈر پاس کردیں جو الیکشن ایکٹ 2024 کے خلاف ہو۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن ایکٹ میں ترمیم نہ بھی ہوتی تو قانون موجود تھا کہ آزاد اراکین نے 48 گھنٹوں میں کوئی نہ کوئی پارٹی جوائن کرنی ہے، اور جنھوں نے پارٹی جوائن کی ہے انہوں نے اس پارٹی سنی اتحاد کونسل کا سرٹیفیکیٹ دیا ہے اب وقت کے دھارے کو پیچھا لیجا کر قانون کو سٹرائیک ڈاؤن کر کے ایک سیاسی جماعت کو مخصوص نشستیں قانون سے ہٹ کر دی جائیں تو پھر اگر سپیکر صاحبان پارلیمنٹ کی بالادستی کےلئے کھڑے نہ ہوئے اور اپنا کردار ادا نہ کیا تو پارلیمنٹ بے توقیر ہو جائے گی ایک ربڑ سٹیمپ بن جائے گی اور جب عدلیہ کا دل کرے گا وہ پارلیمنٹ کے اوپر سے گزر جائے گی۔