Nigah

مولانا پر عمران خان کو بھروسہ کیوں نہیں؟ وہ کس شک کا شکار ہیں؟ اڈیالہ جیل والے رپورٹرز کے انکشافات

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

اڈیالہ جیل میں عمران خان کے خلاف مقدمات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو مولانا فضل الرحمٰن پر بھروسہ نہیں اور انہیں ابھی بھی شک ہے کہ مولانا کسی بھی وقت نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ڈیل کر لیں گے اس لیئے وہ مولانا فضل الرحمٰن کو آئینی ترمیم کی منظوری کے پہلے مرحلے کو ناکام بنانے پر علانیہ خراج تحسین پیش کرنے سے پس و پیش کرتے رہے، بانی پی ٹی آئی نے آف دی ریکارڈ گفتگو کے دوران اشاروں کنایوں میں حالیہ چند روز کے دوران بار بار یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ مولانا کا آئینی ترمیم کی حمایت سے انکار کا موقف اصولی نہیں "وصولی” معاملہ ہے اور وہ کسی بڑی مار پر ہیں، بانی پی ٹی آئی اپنی اسی سوچ کے تحت بار بار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ حکومت 26ویں آئینی ترمیم لازماً منظور کروائے گی اس کیلئے اسے چاہے کوئی بھی قیمت ادا کر کے مولانا کو منوانا پڑے، عمران خان کا موقف ہے کہ مخصوص نشستوں کی ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں تقسیم کے ذریعے حکومت کو قومی اسمبلی میں تو اکثریت حاصل ہو سکتی ہے لیکن سینٹ میں نہیں، اس لیئے سینٹ میں حکومت کی مدد کیلئے مولانا کوئی ڈرامہ بھی کر سکتے ہیں اور اپنے چند سینیٹرز کو بظاہر فلور کراسنگ کا ڈرامہ کرنے کا کہہ کر آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے کا اشارہ بھی کر سکتے ہیں۔

اڈیالہ جیل میں باقاعدگی سے کوریج پر جانے والے صحافیوں نے یہ تمام گفتگو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی ہے، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ان کا نام سامنے آنے پر عمران خان پھر انہیں قریب نہیں آنے دیں گے اور ان کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو تو پھر بالکل نہیں کریں گے۔

اڈیالہ جیل جانے والا میڈیا اس بات پر حیران ہے کہ بظاہر سختیوں کے تاثر کے باوجود عمران خان کی صحت بہترین ہے، لیکن جب سے انہیں یہ اندازہ ہوا ہے کہ ان کا کیس ملٹری کورٹس میں جانے کا خدشہ ہے تو وہ پریشان ہیں۔ میڈیا نمائندوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ وہ جیل میں ہیں۔ سچی بات ہے کہ عمران خان کو دیکھیں تو لگتا نہیں کہ وہ جیل میں نہیں کسی ریسٹ ہاؤس میں رہ رہے ہیں۔

آئینی ترمیم کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے پاس کیا خفیہ معلومات ہیں اور ان معلومات کا ذریعہ کیا ہے یہ واضح نہیں ہو سکا لیکن یہ واضح ہو گیا ہے کہ عمران خان کو اب بھی مولانا فضل الرحمان پر شک ہے کیونکہ میڈیا کے اس حوالے سے سوالات پر عمران خان نے ہاتھ کے اشارے سے کہا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ مولانا فضل الرحمان پر بھروسا کیا جا سکتا ہے یا نہیں، بعد میں عمران خان سے صحافیوں نے دوبارہ بھی پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اگر‘ مولانا جمہوریت کا ساتھ دیں تو یہ اچھی بات ہے۔ انہی میڈیا ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد سے کچھ زیادہ ہی پریشان نظر آتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ کہیں ان کا کیس ملٹری کورٹس میں نہ لے جایا جائے۔

اہم ترین

Scroll to Top