Nigah

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت، اسرائیل نے منصوبہ بندی میں کتنا عرصہ لگایا اور کتنا بارود استعمال کیا؟ تفصیلات منظر عام پر اگئیں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت، اسرائیل نے منصوبہ کب بنایا، کتنے عرصے سے تفصیلات اکھٹی کی جا رہی تھی؟ حملے میں کتنا بارود استعمال ہوا؟ کونسے میزائل داغے گئے تفصیلات سامنے آگئیں۔

مشرق وسطیٰ کی ہرلمحہ بگڑتی صورتحال میں لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت نے صورتحال کو مزید تشویشناک بنا دیا ہے، جبکہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کےلئے اسرائیل کی جانب سے منصوبہ بندی اور اسلحے کے استعمال کے حوالے سے تفصیلات نے بھی مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کئی سوالیہ نشان چھوڑ دیئے ہیں۔

اسرائیل کے بریگیڈیئر جنرل امیچائی لیون نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ کو نشانہ بنانے کےلئے گزشتہ گیارہ ماہ سے اسرائیلی فضائیہ الرٹ تھی اور جاسوسوں سے تفصیلات اکھٹی کی جا رہی تھی، جاسوسوں سے حاصل شدہ تفصیلات کے مطابق اس وقت کا انتظار کیا جا رہا تھا جب حزب اللہ کے سربراہ کو نشانہ بنانے میں سو فیصد کامیابی حاصل کی جا سکے۔

اسرائیلی بریگیڈئر جنرل کے مطابق حسن نصر اللہ پر فضائی حملے کے دوران جاسوسوں کی جانب سے فراہم تفصیلات سو فیصد تک درست ہونے پر فضائی حملے کئے گئے اور ان حملوں میں 100 اقسام کا بارود استعمال کیا گیا اور اس چیز پر توجہ دی گئی کہ جس مقام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہاں ہر دوسکینڈ بعد بمباری جاری رہے تاکہ حسن نصر اللہ اور ان کے ساتھی زندہ نکل نہ سکیں۔

دوسری طرف جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو جس مقام پر نشانہ بنایا گیا وہ زیر زمین پانچ فلور پر مشتمل تھا جہاں حملے کے بعد 50 میٹر تک گہرا گڑھا پڑ گیا ہے، جبکہ حملے سے قبل اس علاقے کا مواصلاتی نظام مکمل طور پر مفلوج کر دیا گیا تاکہ کسی قسم کا رابطہ ممکن نہ ہوسکے اور حملے کےلئے ایم کے 84 میزائل استعمال کئے گئے جو بنکر شکن میزائل ہیں اور زیرزمین 30 میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایم کے 84 میزائل میں 920 کلو گرام بارود استعمال ہوتا ہے، میزائلوں سے مقررہ مقام کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ جدید ترین F-15 طیاروں سے بمباری بھی جاری رکھی گئی۔

واضح رہے کہ حزب اللہ کا شمار دنیا کی مضبوط ترین مزاحمتی تحریکوں میں کیا جاتا ہے اور حزب اللہ نے یہ مقام 1992 میں حسن نصر اللہ کے قیادت سنبھالنے کے بعد حاصل کیا تھا، حسن نصر اللہ کو اسرائیل اپنے وجود کےلئے بڑا خطرہ سمجھتا تھا۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کا اسرائیل اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ کو بھی ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر ایران میں موجودگی کے دوران اسرائیل نے نشانہ بنایا تھا۔

اسمعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت حماس اور حزب اللہ کے لئے جہاں بہت بڑا دھچکا ہیں وہیں مشرق وسطی کی صورتحال کے حوالے سے بھی پوری دنیا کی تشویش میں اضافے کا باعث ہیں۔

اہم ترین

Scroll to Top