51 سالہ ارمیلا کی واپسی: وقت کو پیچھے لے جانے والا رقص
اسٹیج پر روشنیوں کی چمک تھی، ناظرین پرجوش تھے اور سب کو اندازہ بھی نہ تھا کہ اگلے چند لمحے ان کے لیے حیرت اور خوشی کا طوفان لے کر آئیں گے۔ جیسے ہی میوزک بجنا شروع ہوا، 51 سالہ ارمیلا ماتونڈکر جلوہ گر ہوئیں اور تین دہائیوں پرانے اپنے ہی گانے پر رقص کرنا شروع کر دیا۔ لمحہ بھر کے لیے یوں محسوس ہوا جیسے وقت کا پہیہ پیچھے گھوم گیا ہو۔
ماضی کی جھلک اور حال کا کمال
90 کی دہائی کا بولی وُڈ ایک الگ دنیا تھا۔ رنگ، روشنی، بڑے اسکرین پر خواب جیسے گانے اور ان گانوں پر جھومتے اداکار۔ اس دور میں ارمیلا کا نام ایک الگ مقام رکھتا تھا۔ ان کی چمک دمک، منفرد انداز اور رقص کے ہر قدم میں ایک الگ کشش تھی۔ آج، جب وہ اتنے برسوں بعد اسی جادو کو دہراتی نظر آئیں تو ناظرین حیرت اور خوشی کے ملے جلے جذبات میں ڈوب گئے۔
سامعین کا ردِعمل
ہال میں موجود لوگ کھڑے ہو گئے۔ تالیوں کی گونج نے ماحول کو گلیمر سے بھر دیا۔ کچھ لوگ موبائل کیمروں میں لمحے قید کرنے لگے تو کچھ جذباتی ہو گئے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے ان سب کو اپنی جوانی کے دن پھر سے لوٹ آئے ہوں۔ کئی پرانے مداحوں نے کہا: "ہم نے پھر وہی ارمیلا دیکھ لی جس نے کبھی سینما گھروں میں طوفان برپا کر دیا تھا۔”
سوشل میڈیا کی دنیا میں شور
یہ پرفارمنس صرف وہاں موجود لوگوں تک محدود نہیں رہی۔ لمحوں میں ویڈیوز انٹرنیٹ پر پھیل گئیں۔ انسٹاگرام پر مداحوں نے پرانی تصویریں اور نئی کلپس ساتھ پوسٹ کر کے یادیں تازہ کیں۔ ٹوئٹر پر لوگوں نے لکھا کہ "یہ محض ایک رقص نہیں تھا بلکہ وقت کے سفر جیسا تجربہ تھا۔” کئی صارفین نے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ارمیلا آج بھی اتنی ہی پُرکشش اور جاندار ہیں جتنی اپنے سنہری دور میں تھیں۔
فلمی سفر کی جھلک
اگر ارمیلا کی زندگی پر نظر ڈالیں تو وہ بچپن سے ہی اسکرین کا حصہ رہی ہیں، لیکن اصل شہرت انہیں نوّے کی دہائی میں ملی۔ ایک بڑی فلم ان کے کیریئر کا رخ بدل گئی، اور پھر وہ کامیابی کے زینے چڑھتی چلی گئیں۔ ان کے ڈانس نمبرز نے شائقین کو ناچنے پر مجبور کیا اور ان کی اداکاری نے انہیں ایک سنجیدہ فنکار کے طور پر بھی تسلیم کرایا۔ خوف، رومانس یا مزاح—ہر کردار میں وہ اپنا رنگ بھرنے میں کامیاب رہیں۔
ایک پیغام بھی چھپا ہے
یہ پرفارمنس صرف ایک شو نہیں تھا بلکہ ایک کہانی سناتی ہے۔ یہ کہانی اس بات کی ہے کہ اگر آپ کے اندر لگن اور شوق زندہ ہو تو وقت آپ کو محدود نہیں کر سکتا۔ پچاس برس کی عمر میں بھی وہ توانائی، وہ اعتماد اور وہ دلکشی دکھانا سب کے لیے متاثر کن تھا۔ ارمیلا نے یہ ثابت کر دیا کہ فن کی دنیا میں اصل اہمیت دل کی جوانی اور جذبے کی ہوتی ہے، نہ کہ کیلنڈر پر لکھی عمر کی۔
نتیجہ
اس شام ارمیلا نے اپنے رقص سے نہ صرف مداحوں کو محظوظ کیا بلکہ انہیں ایک سبق بھی دیا: وقت گزرتا ضرور ہے مگر اصل فنکار کبھی پرانا نہیں ہوتا۔ ان کی واپسی نے یہ بات پھر یاد دلا دی کہ کچھ ستارے وقت کے آسمان پر ہمیشہ روشن رہتے ہیں۔