ہر سال 24 اکتوبر کو اہل کشمیر یوم تاسیس آزاد جموں و کشمیر بھرپور جذبے اور عقیدت کے ساتھ مناتے ہیں۔ یہ دن محض ایک تاریخ نہیں بلکہ آزادی، قربانی، غیرت اور ایمان کی ایک ایسی لازوال علامت ہے جس نے جنوبی ایشیا کی تاریخ میں ایک نئی سمت متعین کی۔
یہ وہ دن ہے جب 1947ء میں بہادر کشمیریوں نے ڈوگرہ راج اور بھارتی تسلط کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اپنی سرزمین کو ظلم و جبر سے آزاد کرایا۔ یہی وہ وقت تھا جب
غلامی کے اندھیروں سے
آزادی کی صبح طلوع ہوئی۔
1947ء کے اواخر میں جب برصغیر تقسیم کے مراحل سے گزر رہا تھا تو کشمیر کی سرزمین پر ظلم و استبداد کا راج تھا۔ ڈوگرہ حکومت نے عوام پر ظلم و ستم کی انتہا کر رکھی تھی۔ مگر کشمیری عوام نے غلامی کے طوق قبول کرنے کے بجائے آزادی کی راہ اختیار کی۔ اس جدوجہد میں ہزاروں جانیں قربان ہوئیں، سینکڑوں گاؤں جلا دیے گئے، مگر ایمان کی حرارت اور عزمِ حریت ٹھنڈا نہ ہوا۔
یہی وہ قربانیاں تھیں جن کی بنیاد پر آزاد جموں و کشمیر کی حکومت 24 اکتوبر 1947ء کو قائم ہوئی۔
یوم تاسیس کشمیریوں کی قومی غیرت، استقامت اور عزم حریت کا مظہر ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی کبھی تحفے میں نہیں ملتی۔ اسے حاصل کرنے کے لیے خون، عزم اور قربانی دینا پڑتی ہے۔
کشمیریوں نے نہ صرف آزادی کے لیے جانیں قربان کیں بلکہ اس آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے بھی مسلسل جدوجہد جاری رکھی۔
یہی دن ہمیں باور کراتا ہے کہ حریت کا سفر ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ کشمیر کی منزل ابھی باقی ہے۔
یوم تاسیس کا اصل محور شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔ یہ وہ عظیم لوگ تھے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ظلم کے نظام کو چیلنج کیا۔ ان کی قربانیاں محض ماضی کی داستان نہیں بلکہ مستقبل کی رہنمائی کا چراغ ہیں۔ شہداء کے لہو سے آزادی کی وہ روشنی پھوٹی جس نے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے برصغیر کے مسلمانوں کے دلوں کو گرمائے رکھا۔
آج جب کشمیری عوام آزادی کی اس میراث کو سنبھالے کھڑے ہیں تو یہ پیغام دیتے ہیں کہ
ہم نے قربانیاں دی ہیں
غلامی نہیں قبول کی۔
یوم تاسیس کا سب سے مضبوط پیغام پاکستان اور کشمیر کے ابدی رشتے کی یاد دہانی ہے۔ 1947ء سے آج تک کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ یہ رشتہ زمین کا نہیں بلکہ دلوں کا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی ہے جبکہ بھارت نے ظلم، جبر اور طاقت کے ذریعے اس حقیقت کو دبانے کی کوشش کی۔
یوم تاسیس اس ابدی بندھن کی علامت ہے جو "پاکستان اور کشمیر کو ایک دل کی دو دھڑکنیں” بناتا ہے۔
تاریخِ کشمیر کا سب سے روشن دن 24 اکتوبر ہے۔ وہ دن جب کشمیری عوام نے ظلم کی زنجیریں توڑ کر آزادی کی طرف پہلا قدم اٹھایا۔ یہ دن اُن گمنام مجاہدین کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اپنے لہو سے آزادی کی بنیاد رکھی۔
اس وقت جب دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی، کشمیری عوام نے اپنے عزم سے یہ ثابت کیا کہ ظلم و جبر کے مقابلے میں ایمان کی طاقت ہمیشہ غالب رہتی ہے۔
اگرچہ آزاد جموں و کشمیر ایک خود مختار نظام کے ساتھ پاکستان کے زیرِ انتظام موجود ہے، مگر مقبوضہ کشمیر کے عوام اب بھی بھارتی تسلط کے سائے میں پس رہے ہیں۔ یومِ تاسیس اس امر کی یاد دہانی ہے کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔ آج بھی وادی کے در و دیوار ان معصوموں کے لہو سے رنگین ہیں جو اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔
پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیری عوام کی آواز بن کر کھڑا ہے۔ مگر بھارت اپنی ریاستی طاقت کے ذریعے اس آواز کو دبانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ یہ دن ہمیں اس عزم کی تجدید کا موقع فراہم کرتا ہے کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت ہر حال میں تسلیم کرایا جائے گا۔
یوم تاسیس صرف ماضی کی یاد نہیں بلکہ مستقبل کی سمت کا تعین بھی ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر ہم اپنی آزادی اور خودمختاری کو قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں قومی یکجہتی اور اتفاق کو اپنی طاقت بنانا ہوگا۔ کشمیری عوام کے لیے سب سے بڑا پیغام یہی ہے کہ انتشار نہیں بلکہ اتحاد ہی ترقی اور امن کی ضمانت ہے۔
پاکستان اور کشمیر کا اتحاد ہی دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنا سکتا ہے۔
یومِ تاسیس کا پیغام واضح ہے۔ آزادی ایمان سے حاصل ہوتی ہے، حریت قربانی سے مضبوط ہوتی ہے، اور عزم سے برقرار رہتی ہے۔
آج کے نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس دن کی تاریخی اہمیت کو صرف تقاریب تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے اپنی سوچ اور کردار کا حصہ بنائیں۔
کشمیری نوجوانوں کے لیے یہی موقع ہے کہ وہ شہداء کے مشن کو آگے بڑھائیں۔ تعلیم، اتحاد اور شعور کے ذریعے اپنی جدوجہد کو مضبوط بنائیں۔
یوم تاسیس آزاد کشمیر عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑتا ہے۔ یہ دن دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے اور اس کے عوام سات دہائیوں سے آزادی کے حق کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت کی ہٹ دھرمی اور ریاستی جبر نے وادی کو انسانی حقوق کے قبرستان میں بدل دیا ہے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کشمیری عوام کو اُن کا جائز حق دلوائے۔
یومِ تاسیسِ آزاد کشمیر صرف ایک تاریخی دن نہیں بلکہ ایمان، قربانی، استقامت اور قومی وقار کی داستان ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی کی قیمت ہمیشہ قربانی سے ادا ہوتی ہے۔
شہداء کا خون ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اگر قوم متحد ہو تو کوئی طاقت اُس کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔
آج جب 24 اکتوبر کی صبح طلوع ہوتی ہے تو ہر کشمیری کے دل میں یہی نعرہ گونجتا ہے۔ "ہم نے قربانیاں دی ہیں، غلامی قبول نہیں کی"۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔
View all posts
