Nigah

انسانی اسمگلنگ اور پاکستان ایک مستقل چیلنج

انسانی اسمگلنگ اور پاکستان ایک مستقل چیلنج

انسانی اسمگلنگ آج کے دور کا ایک ایسا المیہ ہے جو سرحدوں، ثقافتوں اور نظاموں کی تفریق کو مٹا دیتا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ مسئلہ محض انسانی المیہ نہیں بلکہ ایک سماجی، معاشی اور سکیورٹی چیلنج بھی ہے۔ غربت، بے روزگاری، غیر قانونی ہجرت کی خواہش اور سماجی ناہمواری وہ عوامل ہیں جو اسمگلرز کے لیے راہیں ہموار کرتے ہیں۔ پاکستان نہ صرف متاثرہ افراد کا ماخذ (source country) ہے بلکہ بعض صورتوں میں ٹرانزٹ پوائنٹ (transit point) کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے جس سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ بن جاتا ہے۔
پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کئی شکلوں میں ظاہر ہوتی ہے، جبری مشقت، غیر قانونی ہجرت، جسم فروشی، اعضاء کی خرید و فروخت یا بیرون ملک روزگار کے جھوٹے وعدے۔
ایف آئی اے اور اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق ہر سال ہزاروں پاکستانی نوجوان خلیجی، یورپی یا افریقی ممالک جانے کی کوشش میں دھوکہ باز ایجنٹوں کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں۔
یہ اسمگلرز قانونی راستوں کے فقدان اور عوامی لاعلمی سے فائدہ اٹھا کر لوگوں کو غیر قانونی راستوں سے سرحد پار کرواتے ہیں۔ نتیجتاً درجنوں جانیں صحرا، سمندر یا جیلوں میں ضائع ہو جاتی ہیں۔
2024 کی امریکی ٹریفکنگ ان پرسنز (TIP) رپورٹ کے مطابق پاکستان کو "Tier 2” درجہ دیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان نے قابلِ ذکر اقدامات کیے ہیں لیکن ابھی تک عالمی معیار پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا۔
رواں سال پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان متعارف کرایا جس کے تحت یو این او ڈی سی (UNODC) کے تعاون سے نگرانی، قانون سازی اور متاثرین کی بحالی کے پروگراموں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
ایف آئی اے نے متعدد کامیاب آپریشنز کیے جن میں ایران اور ترکی کی سرحدوں سے درجنوں متاثرین کو بازیاب کرایا گیا۔
پاکستانی حکومت نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں ادارہ جاتی اصلاحات کو ترجیح دی ہے۔
2018 کے پریوینشن آف ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے 2025 میں اس کے نفاذ کو مزید موثر بنایا گیا۔
وزیراعظم کی ہدایت پر ایف آئی اے، وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ اور سماجی بہبود کے محکموں کے درمیان ایک نیشنل ریفرل میکنزم (NRM) تشکیل دیا گیا جو متاثرہ افراد کی شناخت، بحالی اور قانونی مدد کو یقینی بناتا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے عدالتی اصلاحات کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کے مقدمات کی فوری سماعت اور سزا کے عمل کو تیز کیا ہے۔
پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف عالمی سطح پر اپنی شراکت داری کو مضبوط بنایا ہے۔
یو این او ڈی سی، انٹرپول، آئی او ایم اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے تعاون سے متعدد پروگرام چلائے جا رہے ہیں۔
ان میں بارڈر مینجمنٹ سسٹمز کی ڈیجیٹلائزیشن، ایئرپورٹ پر ڈیٹا بیس انٹیگریشن اور بین الاقوامی انٹیلی جنس شیئرنگ شامل ہیں۔
2025 کے دوران ایران اور ترکی کے ساتھ مشترکہ آپریشنز کے ذریعے 300 سے زائد متاثرہ افراد کو بازیاب کرایا گیا اور متعدد گروہوں کو گرفتار کیا گیا۔
یہ پیش رفت عالمی برادری کے اعتماد میں اضافہ کا باعث بنی ہے۔

Donkey
جدید ٹیکنالوجی انسانی اسمگلنگ کے انسداد میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔
پاکستان نے رواں سال ڈیجیٹل بارڈر مانیٹرنگ، بائیومیٹرک تصدیق اور مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی نگرانی کے نظام متعارف کرائے ہیں۔
یہ نظام اسمگلنگ کے مشتبہ نیٹ ورکس کو پہلے ہی مرحلے میں شناخت کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
مزید برآں ایف آئی اے نے مالیاتی ریکارڈز کی ڈیجیٹل چھان بین کا عمل شروع کیا ہے تاکہ اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقوم کے بہاؤ (money trail) کو روکا جا سکے۔

انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ صرف قانونی نہیں بلکہ سماجی شعور کی بھی متقاضی ہے۔

پاکستان میں 2025 کے دوران ملک گیر آگاہی مہمات شروع کی گئیں جن میں میڈیا، سول سوسائٹی، مذہبی رہنماؤں اور تعلیمی اداروں کو شامل کیا گیا۔
ان مہمات کا مقصد عوام کو غیر قانونی ایجنٹوں کے جھوٹے وعدوں سے خبردار کرنا اور محفوظ ہجرت کے طریقوں کی معلومات فراہم کرنا ہے۔
خواتین کے کردار کو نمایاں کرنے کے لیے خصوصی پروگرام متعارف کرائے گئے تاکہ متاثرہ خواتین کو خودمختار زندگی کی طرف واپس لایا جا سکے۔
انسانی اسمگلنگ کے شکار افراد صرف مالی یا جسمانی نقصان نہیں اٹھاتے بلکہ گہری نفسیاتی تکالیف کا سامنا بھی کرتے ہیں۔
پاکستان میں قائم کردہ بحالی مراکز (Rehabilitation Centers) متاثرین کو رہائش، قانونی معاونت، صحت کی سہولیات اور تربیتی پروگرام فراہم کرتے ہیں۔
2025 میں حکومت نے ان مراکز کو مزید فعال بنایا ہے تاکہ متاثرین صرف نجات یافتہ نہیں بلکہ باوقار شہری کے طور پر اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں۔
یہ اقدامات پاکستان کے انسانی حقوق کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
انسانی اسمگلنگ میں سب سے زیادہ متاثرہ طبقات میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
پاکستان نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے خواتین پولیس افسران کی تعیناتی، خفیہ شکایتی نظام اور تعلیمی اداروں میں آگاہی پروگرام شروع کیے ہیں۔
خواتین کے لیے قانونی معاونت کے مراکز اور ہیلپ لائنز بھی قائم کی گئی ہیں تاکہ وہ محفوظ طریقے سے انصاف تک رسائی حاصل کر سکیں۔
یہ اقدامات نہ صرف انسانی حقوق بلکہ معاشرتی وقار کے تحفظ کے لیے بھی بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔
انسانی اسمگلنگ کی سب سے بڑی جڑ غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی کمی ہے۔
جب تک یہ بنیادی مسائل حل نہیں ہوتے، انسانی اسمگلنگ کا خاتمہ ممکن نہیں۔
حکومت نے اسکل ڈویلپمنٹ پروگرامز، یوتھ انٹرپرینیورشپ اسکیمز اور روزگار پیدا کرنے والی پالیسیوں کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دی ہے۔
معاشی خودمختاری اور تعلیم وہ ہتھیار ہیں جو اسمگلرز کے جال کو توڑ سکتے ہیں۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف کامیابی پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بناتی ہے۔
2025 میں اقوام متحدہ اور یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹس نے پاکستان کے اقدامات کو مثبت انداز میں سراہا۔
مستقبل کے لیے پاکستان کو پائیدار بحالی مراکز، سرحد پار انٹیلی جنس نیٹ ورک اور علاقائی معاہدوں کے ذریعے اپنی کوششوں کو مزید وسعت دینا ہوگی۔
ٹیکنالوجی، قانون اور انسانی ہمدردی کا امتزاج ہی پاکستان کو اس مسئلے پر فیصلہ کن کامیابی دلوا سکتا ہے۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ ایک طویل مگر ضروری جدوجہد ہے۔
پاکستان نے حالیہ برسوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے، مگر یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔
قانونی اصلاحات، بین الاقوامی تعاون، ٹیکنالوجی کا استعمال اور عوامی آگاہی وہ ستون ہیں جن پر یہ کامیابی ممکن ہے۔
پاکستان کو نہ صرف متاثرین کو نجات دلانی ہے بلکہ ایسے معاشرتی ڈھانچے قائم کرنے ہیں جو دوبارہ کسی انسان کو اس جرم کا شکار نہ بننے دیں۔
یہ جنگ انسانی وقار، انصاف اور اجتماعی شعور کی جنگ ہے اور پاکستان اس جنگ کو جیتنے کے عزم پر قائم ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد سلیم

    محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔