Nigah

ایف اے ٹی ایف، مالیاتی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابی

ایف اے ٹی ایف، مالیاتی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابی

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات پر پاکستان کی کامیاب عملداری ملک کی انسداد دہشت گردی کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان نے قانونی، مالیاتی اور انتظامی اصلاحات کے ایک جامع نظام کے ذریعے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈری کے راستوں کو مسدود کیا۔ جس کے نتیجے میں 2022 میں اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔

یہ کامیابی نہ صرف عالمی برادری کے لیے پاکستان کے سنجیدہ عزم کی مظہر ہے بلکہ ملکی سلامتی، معاشی استحکام اور بین الاقوامی اعتماد کے لیے نئے دور کی بنیاد بنی ہے۔

2022 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے اخراج پاکستان کے لیے ایک بڑی سفارتی اور مالیاتی کامیابی تھی۔ اس فیصلے نے ثابت کیا کہ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم (سی ایف ٹی) فریم ورک میں زبردست بہتری لائی ہے۔ نگراں اصلاحات اور ادارہ جاتی تعاون کے نتیجے میں پاکستان نے مقررہ وقت سے پہلے تمام ایکشن آئٹمز پر عمل درامد مکمل کیا۔ نتیجتاً غیر قانونی مالی بہاؤ کی روک تھام ممکن ہوئی۔ مالیاتی اداروں کا اعتماد بحال ہوا اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی۔

ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ پاکستان کا مسلسل تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک نہ صرف اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے بلکہ خطے میں سی ایف ٹی/اے ایم ایل کا رہنما کردار بھی ادا کر رہا ہے۔ یہ تعاون پاکستان کی معاشی خود مختاری اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں شفاف شمولیت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کمپلائنس کے دوران مشکوک ٹرانزیکشنز (ایس ٹی آرز) کی موثر رپورٹنگ کا نظام متعارف کرایا جس سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرات نمایاں طور پر کم ہوئے۔ اس کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا اور نئی سرمایہ کاری کے راستے کھلے۔ اب پاکستان جدید ٹیکنالوجی خصوصاً مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور بلاک چین کے ذریعے کمپلائنس سسٹم کو مزید شفاف اور خودکار بنانے کی سمت پر گامزن ہے۔ ان اقدامات سے مالی نگرانی کا دائرہ وسیع ہوگا اور غیر قانونی مالی بہاؤ کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔ مستقبل قریب میں بلاک چین کا انضمام پاکستان کو ڈیجیٹل فائنانس کے میدان میں قائدانہ مقام تک پہنچا سکتا ہے۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سفارشات کے تحت اپنے قانونی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کیں۔ دہشت گردی کی مالی معاونت کے قوانین کو مضبوط بنایا گیا۔ حوالگی (Extradition) معاہدوں میں شفافیت لائی گئی اور عدالتی اصلاحات کے ذریعے تیز تر انصاف کا نظام قائم کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مالیاتی انٹیلیجنس یونٹس (ایف آئی یوز) کے درمیان موثر تعاون سے منی لانڈنگ کے خطرات کم ہوئے جبکہ بینیفیشل اونرشپ قوانین کی بدولت پراکسی کمپنیوں کے ذریعے مالی جرم چھپانے کے امکانات میں نمایاں کمی آئی۔

اہم بات یہ ہے کہ پاکستان نے یہ تمام اصلاحات انسانی حقوق کے عالمی معیارات کو مدنظر رکھ کر کیں جس سے عالمی برادری میں اس کا وقار مزید بڑھا۔ یہ بات ایف اے ٹی ایف کی کمپلائنٹ ریٹنگز سے بھی واضح ہے جنہوں نے پاکستان کے قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک کو موثر اور قابل اعتماد قرار دیا۔

پاکستان نے رسک بیسڈ اصلاحات کے ذریعے دہشت گردی کی مالی معاملات کے نیٹ ورکس کو توڑنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ مالیاتی اداروں، مائیکرو فائنانس نیٹ ورکس اور ریمیٹنس چینلز پر سخت نگرانی اور ٹریس ایبلٹی کے نظام سے غیر قانونی فنڈنگ تقریباً ختم ہو گئی۔ عالمی ادارے جیسے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا جس سے عالمی اعتماد میں اضافہ ہوا اور بین الاقوامی فائننشل مارکیٹ میں پاکستان کی رسائی بھی آسان ہوئی۔ سی ایف ٹی فریم ورک میں متاثرین کی معاونت کے دائرے کو بڑھانے پر بھی کام جاری ہے تاکہ دہشت گردی سے متاثر خاندانوں کی مالی معاونت ممکن بنائی جا سکے۔ اگر یہ ماڈل کامیابی سے نافذ ہوا تو پاکستان عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی فائنانسنگ ماڈل کے طور پر تسلیم کیا جا سکتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف

غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) اور کوریئر نیٹ ورکس کو دہشت گردی کی مالی معاونت میں ممکنہ استعمال سے روکنے کے لیے پاکستان نے موثر نگرانی کے نظام متعارف کرائے۔ اس پالیسی کے نتیجے میں دہشت گرد گروہوں کے لیے فنڈز کی فراہمی کے روایتی راستے بند ہو گئے۔ کوریئر سروسز اور این جی اوز کے لائسنسنگ سسٹم میں شفافیت بڑھائی گئی اور ریگولیٹری اتھارٹیز کو جدید ڈیٹا شیئرنگ ٹولز فراہم کیے گئے۔

اے ایم ایل ٹریننگ اور فنانشل کمپلائنس پروگراموں کے لیے پائیدار فنڈز قائم کیے گئے ہیں تاکہ بینکنگ، انشورنس اور ایکسچینج کمپنیوں کے عملے کو جدید تربیت فراہم کی جا سکے۔ یہ اقدامات پاکستان کے عالمی سلامتی کے کردار کو مستحکم کرتے ہیں۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ انسداد دہشت گردی اور مالی شفافیت صرف قومی نہیں بلکہ ایک علاقائی ذمہ داری بھی ہے۔ اس لیے پاکستان نے وسط ایشیا ممالک، چین، ترکی اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے، معاہدات اور مشترکہ ورکنگ گروپس پر کام تیز کر دیا ہے۔ ایف آئی یو آپریشنز میں علاقائی اشتراک سے مشکوک فنڈنگ نیٹ ورکس کی سرحد پار نگرانی ممکن بنی ہے، جس سے پاکستان خطے میں ایک ذمہ دار اور موثر سیکیورٹی پارٹنر کے طور پر ابھرا ہے۔

پاکستان کی ایف اے ٹی ایف کامیابی محض قانونی اصلاحات کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک وژنری قیادت کی بصیرت کا ثبوت ہے۔ قیادت نے مشکل فیصلے کرتے ہوئے ادارہ جاتی احتساب کو فروغ دیا اور چیلنجز کو ترقی کے موقع میں بدلا۔ اب اگلا مرحلہ نوجوان نسل کو مالی شفافیت، قانون کی پاسداری اور ڈیجیٹل اکانومی کے اصولوں سے آگاہ کرنا ہے۔ مالیاتی شعور اور سی ایف ٹی/اے ایم ایل آگاہی پروگرام سکولوں اور جامعات میں متعارف کرائے جا رہے ہیں تاکہ شفافیت کا یہ سلسلہ پائیدار بنیادوں پر قائم رہے۔

پاکستان نے عالمی معیار کے مطابق اے ایم ایل/سی ایف ٹی نظام قائم کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ ایک ذمہ دار ریاست نہ صرف اپنی سرزمین کو دہشت گردی سے محفوظ بناتی ہے بلکہ عالمی مالیاتی نظام کی شفافیت میں بھی فعال کردار ادا کرتی ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد سلیم

    محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔