بحیرہ جنوبی چین میں معمول کی تربیتی پروازوں کے دوران امریکی بحریہ کا ایک ہیلی کاپٹر اور ایک لڑاکا طیارہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے وقفے سے گر کر تباہ ہو گئے۔ تاہم خوش قسمتی سے دونوں واقعات میں تمام عملہ بحفاظت بچا لیا گیا۔ یہ تصدیق امریکی بحریہ کے پیسفک فلیٹ نے اپنے سرکاری بیان میں کی۔
بحریہ کے مطابق دونوں حادثات اس وقت پیش آئے جب طیارے متنازع سمندری حدود میں معمول کی پروازیں انجام دے رہے تھے۔ ان پانیوں کو عالمی سطح پر ایک ممکنہ ’’تنازعہ خیز مقام‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
بیان کے مطابق، پہلا حادثہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا، جب یو ایس ایس نیمٹز طیارہ بردار جہاز سے پرواز کرنے والا ایک MH-60R سی ہاک ہیلی کاپٹر معمول کی مشق کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ ہیلی کاپٹر میں موجود تینوں افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
تقریباً تیس منٹ بعد، اسی طیارہ بردار جہاز سے ایک F/A-18F سپر ہارنیٹ لڑاکا طیارہ بھی پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا۔ دونوں پائلٹس نے ایجیکٹ ہو کر اپنی جانیں بچا لیں اور بحریہ کے ریسکیو یونٹ نے انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
بحریہ کے مطابق یہ طیارہ، جس کی مالیت تقریباً ساٹھ ملین ڈالر ہے، رواں سال تباہ ہونے والا چوتھا سپر ہارنیٹ ہے۔
علاقائی پس منظر
بحیرہ جنوبی چین دنیا کے سب سے زیادہ متنازع سمندری علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس خطے پر چین سمیت کئی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بیجنگ اس پورے علاقے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے، حالانکہ بین الاقوامی عدالت نے چین کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران چین نے ان جزیروں اور چٹانوں پر فوجی اڈے اور دفاعی تنصیبات تعمیر کی ہیں، جنہیں امریکہ اور اس کے اتحادی آزادیِ جہازرانی اور بین الاقوامی تجارت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔
امریکی بحریہ اس علاقے میں اپنی مستقل موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے تاکہ چین کی فوجی سرگرمیوں کا توازن قائم رکھا جا سکے اور خطے میں واشنگٹن کے اتحادیوں کو یقین دہانی فراہم کی جا سکے۔
سفارتی تناظر اور موجودہ صورتحال
یہ حادثات ایسے وقت میں پیش آئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایشیائی ممالک کے سفارتی دورے پر تھے، جہاں ان کی ملاقات چینی صدر شی جن پنگ سے متوقع تھی۔ اس ملاقات میں تجارتی تعلقات اور دوطرفہ کشیدگی پر بات چیت طے تھی۔
حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اتوار کو بیان دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک ’’تعمیری تجارتی معاہدے‘‘ پر غور جاری ہے، تاکہ ٹرمپ۔شی ملاقات سے قبل کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔
رواں سال کے دوران امریکی بحریہ کے متعدد طیارے مختلف حادثات میں ضائع ہو چکے ہیں۔ سرخ سمندر میں دو F/A-18 طیارے حادثات کا شکار ہوئے ایک سمندر میں گر گیا جبکہ دوسرا لینڈنگ سسٹم کی خرابی کے باعث تباہ ہوا۔ اگست میں ایک اور سپر ہارنیٹ تربیتی مشق کے دوران ورجینیا کے ساحل کے قریب گر کر تباہ ہوا۔
یو ایس ایس نیمٹز، جو دنیا کا سب سے بڑا اور تاریخی طیارہ بردار جہاز ہے، امریکی بحریہ کے بیڑے کا قدیم ترین جہاز بھی ہے اور اگلے سال اسے ریٹائر کیے جانے کا امکان ہے۔