Nigah

بھارتی کرکٹ لیگ ڈالرز کی ریل پیل سےآسٹریلوی کرکٹرز کو ورغلانے لگی | ملین ڈالرز پیشکش کا انکشاف

بھارتی کرکٹ لیگ ڈالرز کی ریل پیل سےآسٹریلوی کرکٹرز کو ورغلانے لگی | ملین ڈالرز پیشکش کا انکشاف

بھارتی کرکٹ لیگوں نے ایک بار پھر دنیا بھر کے کھلاڑیوں کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔ تازہ رپورٹس کے مطابق، آسٹریلوی کرکٹرز کو ملین ڈالرز کی پیشکشیں کی گئی ہیں تاکہ وہ اپنی قومی ذمہ داریوں کو ترک کر کے مکمل طور پر فرنچائز کرکٹ سے وابستہ ہو جائیں۔ ان پیشکشوں کا مقصد عالمی سطح پر بہترین کھلاڑیوں کو بھارتی لیگ میں مستقل طور پر شامل کرنا ہے۔ یہ پیشکشیں صرف مالی نہیں بلکہ کرکٹ کے عالمی ڈھانچے کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن رہی ہیں۔ اگر اعلیٰ سطح کے کھلاڑی بین الاقوامی مقابلوں کی بجائے لیگ کرکٹ کو ترجیح دیتے ہیں، تو اس سے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کی اہمیت کم ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا اور دیگر بورڈز اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

مزید یہ کہ ایسے معاہدے کھلاڑیوں کو مالی تحفظ فراہم کرتے ہیں، خاص طور پر اُن کرکٹرز کو جو اپنی کیریئر کے آخری مرحلے میں ہیں۔ لیگ کرکٹ نہ صرف بڑی رقم دیتی ہے بلکہ اسپانسرشپ، اشتہارات اور عالمی شہرت کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے — یہی وجہ ہے کہ کئی کھلاڑی اس سمت میں غور کر رہے ہیں۔

دنیا کی پہلی خودکار (ڈرائیور لیس) رکشہ اب تیار ہے

مالی پیشکشیں اور ممکنہ اثرات

بھارتی کرکٹ لیگ نے آسٹریلوی کھلاڑیوں کو کروڑوں ڈالر کے طویل المدتی معاہدے کی پیشکش کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، چند معروف کرکٹرز جیسے پَیٹ کمِنز اور ٹریوس ہیڈ کو بھی ایسے پرکشش مالی معاہدے کی آفر دی گئی تاکہ وہ اپنی قومی ٹیموں کے بجائے لیگ کرکٹ کو ترجیح دیں۔ تاہم، بیشتر کھلاڑیوں نے اپنی قومی ذمہ داریوں کو ترجیح دیتے ہوئے ان پیشکشوں کو مسترد کیا۔

یہ پیشکشیں صرف انفرادی فیصلے نہیں بلکہ کرکٹ کے عالمی نظام پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہیں۔ اگر فرنچائز کرکٹ مالی لحاظ سے قومی کرکٹ سے کہیں زیادہ منافع بخش ثابت ہو گئی، تو مستقبل میں کھلاڑیوں کے لیے قومی ٹیم کی نمائندگی ثانوی حیثیت اختیار کر سکتی ہے۔ اس صورت میں بین الاقوامی کرکٹ کے توازن کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔

کرکٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو کرکٹ کا مستقبل “کارپوریٹ کنٹرول” کے تابع ہو جائے گا، جہاں قومی فخر کے بجائے مالی مفاد ترجیح پائے گا۔ اس صورتحال میں بین الاقوامی کرکٹ بورڈز کے لیے پالیسی سازی مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

اوپر تک سکرول کریں۔