Nigah

بھارت میں آئی لو محمد ﷺ کہنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات کیوں ہو رہے ہیں

بھارت میں آئی لو محمد ﷺ کہنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات کیوں ہو رہے ہیں

بھارت کے مختلف شہروں میں حالیہ دنوں میں متعدد مسلمانوں کے خلاف اس وقت مقدمات درج کیے گئے جب انہوں نے آئی لو محمد ﷺ کے جملے والے پوسٹرز بینرز یا ٹی شرٹس استعمال کیے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے نعروں اور مظاہروں نے بعض علاقوں میں عوامی امن و امان کی صورتحال کو متاثر کیا۔ رپورٹس کے مطابق ان واقعات کے بعد ہزاروں مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ بعض علاقوں میں سوشل میڈیا پر بھی اس نعرے کے استعمال کو اشتعال انگیزی کے زمرے میں لا کر کارروائیاں کی گئیں۔ اس واقعے نے بھارت میں مذہبی آزادی اور اظہار رائے کے حق پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

قانونی بنیادیں اور حکومتی موقف

بھارتی پولیس اور حکام کے مطابق ان مقدمات کی بنیاد عوامی نظم و نسق کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات ہیں۔ ان کے مطابق کچھ افراد نے ایسے نعروں یا پوسٹرز کے ذریعے عوامی اشتعال پھیلانے کی کوشش کی جس کے باعث فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اسی بنیاد پر کئی ریاستوں میں مذہبی اشتعال انگیزی نفرت پھیلانے اور امن عامہ کے خلاف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ بعض ریاستوں نے ایسے قوانین بھی نافذ کر رکھے ہیں جن کے تحت مذہبی نعروں یا علامات کے عوامی استعمال پر محدودیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد کسی مخصوص مذہب کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔

چوتھی صدی کی کہانی پر بنی بھارتی فلم میں پلاسٹک کی بوتل دکھانا مذاق بن گیا

سماجی ردعمل اور عوامی بحث

ان مقدمات کے بعد بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیموں سیاسی رہنماؤں اور عوامی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آئی لو محمد ﷺ جیسے پرامن اور عقیدتی اظہار کو جرم کے زمرے میں لانا مذہبی آزادی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق اگر کسی دوسرے مذہبی یا سیاسی نعرے کو آزادی کے ساتھ کہا جا سکتا ہے تو مسلمانوں کے عقیدتی اظہار پر پابندی کیوں لگائی جا رہی ہے۔

دوسری جانب حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنا اور ممکنہ تصادم کو روکنا ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے ماہرین کا مؤقف ہے کہ اس طرح کے اقدامات معاشرے میں تقسیم کو بڑھاتے ہیں اور اقلیتوں کے اعتماد کو کمزور کرتے ہیں۔

اوپر تک سکرول کریں۔