بھارتی فلم انڈسٹری میں مصنوعی ذہانت سے تیار کی جانے والی جعلی ویڈیوز کا معاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں معروف اداکار اکشے کمار نے اپنی شناخت کے غلط استعمال کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی آواز چہرہ اور انداز کو جعلی ویڈیوز میں استعمال کر کے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے اداکارہ ایشوریا رائے بچن اور اداکار ابھیشیک بچن بھی اسی نوعیت کے مقدمات دائر کر چکے ہیں۔ بالی وڈ میں ڈیپ فیک ویڈیوز کے پھیلاؤ نے تشویش پیدا کر دی ہے اور کئی فنکاروں نے اپنے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے عدالتوں کا رخ کیا ہے۔
اکشے کمار کی درخواست اور عدالت کی کارروائی
اکشے کمار نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ان کی شخصیت کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مختلف پلیٹ فارمز پر ان کی جعلی ویڈیوز اور اشتہارات گردش کر رہے ہیں جن کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ ان ویڈیوز کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور ان کے ذاتی اور پیشہ ورانہ تشخص کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت میں اس معاملے کو سنگین نوعیت کا قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان جعلی ویڈیوز کو ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کسی بھی شخص کی شناخت یا آواز کا غلط استعمال سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
ناقص فارم کے باوجود بابر اعظم نے بڑا کارنامہ سرانجام دے دیا
ڈیپ فیک ویڈیوز کے اثرات اور قانونی تحفظ
مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی جانے والی جعلی ویڈیوز صرف بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہیں۔ ان ویڈیوز کے ذریعے مشہور شخصیات کی آواز اور چہرہ بدل کر ایسا مواد تیار کیا جاتا ہے جو دیکھنے میں حقیقت لگتا ہے مگر دراصل مکمل طور پر جعلی ہوتا ہے۔ یہ معاملہ اب اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ حکومت اور عدالتیں دونوں اس پر سخت قوانین بنانے پر غور کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی شخصیات کو اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے قانونی طور پر رجسٹرڈ حق حاصل ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کے جعلی مواد کے خلاف فوری کارروائی ممکن ہو سکے۔