بھارتی اداکارہ دیپیکا پڈوکون ایک اشتہاری مہم میں حجاب پہننے کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئیں۔ ایک حالیہ ویڈیو میں دیپیکا کو عرب ثقافت کے مطابق عبایا اور حجاب پہنے دکھایا گیا جس کے بعد مداحوں اور ناقدین کے درمیان بحث شروع ہوگئی۔ کچھ لوگوں نے ان کے انداز کو ثقافتی احترام اور شائستگی کی علامت قرار دیا جبکہ دیگر نے اسے محض تشہیری چال کہا۔ یہ تنازع اس وقت بڑھا جب سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کے ماضی کے بیانات اور ان کے موجودہ انداز کا موازنہ کیا۔ ناقدین کا خیال تھا کہ دیپیکا کا یہ عمل ان کے پرانے نظریات سے مطابقت نہیں رکھتا جبکہ ان کے مداحوں نے کہا کہ وہ صرف ایک کردار نبھا رہی تھیں اور مقامی ثقافت کا احترام کر رہی تھیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بحث کو تازہ کرتا ہے کہ مشہور شخصیات کے لباس کا انتخاب کہاں تک ان کی ذاتی آزادی ہے اور کب وہ معاشرتی یا مذہبی حساسیت کا حصہ بن جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل اور عوامی بحث
ویڈیو کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر دیپیکا پڈوکون کے حق میں اور مخالفت میں ہزاروں تبصرے ہونے لگے۔ ناقدین نے ان پر الزام لگایا کہ وہ مذہبی علامتوں کو اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں جبکہ مداحوں نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف عرب ثقافت کے آداب کا احترام کیا۔ کچھ صارفین نے یہ بھی کہا کہ عوامی شخصیات کے لباس کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے حالانکہ لباس کا تعلق موقع اور ماحول سے ہوتا ہے۔ دیپیکا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک عالمی برانڈ کی نمائندہ ہیں اور مختلف ثقافتوں کا لباس پہننا ان کے پیشہ ورانہ دائرے کا حصہ ہے۔
یہ ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ آج کے دور میں کسی مشہور شخصیت کا معمولی سا قدم بھی سوشل میڈیا پر عالمی سطح کی بحث میں بدل سکتا ہے۔
جنوبی افریقا کیخلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے ممکنہ پلیئنگ الیون کے نام سامنے آگئے
ثقافتی احترام اور ذاتی آزادی کا توازن
دیپیکا پڈوکون کے اس واقعے نے ایک اہم سوال کو جنم دیا ہے کہ کیا کسی اداکارہ کا لباس اس کے خیالات کی نمائندگی کرتا ہے یا یہ صرف کردار کے تقاضے ہوتے ہیں۔ اشتہارات میں ثقافتی لباس کا استعمال اکثر احترام کے طور پر کیا جاتا ہے مگر سوشل میڈیا پر ہر کوئی اسے اپنے زاویے سے دیکھتا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ثقافتی احترام اور ذاتی آزادی کے درمیان توازن قائم رکھنا ضروری ہے۔ عوامی شخصیات کے فیصلوں کو ہمیشہ جانچ کے پیمانے پر پرکھا جاتا ہے مگر برداشت اور فہم و فراست کے ساتھ رائے دینا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ دیپیکا کا یہ قدم چاہے تشہیری مہم کا حصہ ہو یا ثقافتی احترام کی علامت اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ فنکاروں کے اعمال سماجی سطح پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔