پاکستان کی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ کی اشاعت کے لیے مہلت طلب کر لی ہے۔ یہ رپورٹ دراصل پاکستان کے موجودہ مالیاتی پروگرام کے تحت ایک اہم شرط ہے جس کی بنیاد پر اگلی قسط کی منظوری دی جانی ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ رپورٹ کے مختلف نکات پر مزید مشاورت اور تیاری کے لیے اضافی وقت درکار ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات اپنے آخری مراحل میں ہیں۔ رپورٹ میں ملک میں کرپشن کے تدارک، شفافیت اور ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق سفارشات شامل ہیں۔ تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق رپورٹ کے کچھ حصے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کر پائے ہیں جس کی وجہ سے اس کی اشاعت میں تاخیر ناگزیر ہو گئی ہے۔
یہ تاخیر پاکستان کے مالیاتی پروگرام پر اثر ڈال سکتی ہے کیونکہ یہ رپورٹ قرض کے معاہدے سے جڑی شرائط میں شامل ہے۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جلد رپورٹ مکمل کر کے آئی ایم ایف کے سامنے پیش کرے گی۔
رپورٹ کی مہلت کی اہمیت اور ممکنہ اثرات
حکومت کی طرف سے رپورٹ پبلش کرنے کے لیے مہلت مانگنا ظاہر کرتا ہے کہ اصلاحاتی عمل اب بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ رپورٹ میں احتساب کے نظام، اینٹی کرپشن اداروں کے دائرہ اختیار، اور شفاف مالیاتی پالیسیوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ان نکات پر حکومت کو بین الاقوامی سطح پر وضاحت فراہم کرنی ہے تاکہ آئندہ قرض پروگرام میں شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔ اس مہلت کی وجہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات وقتی طور پر رک گئے ہیں۔ اگلی قسط کی منظوری اسی رپورٹ کے بعد ممکن ہوگی۔ اگر رپورٹ تاخیر کا شکار رہتی ہے تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی منصوبہ بندی پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے حکومت کوشش کر رہی ہے کہ یہ عمل جلد از جلد مکمل ہو جائے تاکہ معیشت میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
جنوبی افریقا کیخلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے ممکنہ پلیئنگ الیون کے نام سامنے آگئے
مستقبل کا لائحہ عمل اور حکومتی حکمت عملی
حکومت کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر عارضی ہے اور یہ صرف تکنیکی وجوہات کی بنا پر ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق رپورٹ کو شفاف اور جامع بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت جاری ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ رپورٹ میں ایسے اقدامات شامل کیے جائیں جو طویل المدتی اصلاحات کی بنیاد بن سکیں۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے اجراء سے پاکستان کی شفافیت اور گورننس کی درجہ بندی میں بہتری آ سکتی ہے بشرطیکہ سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے یہ رپورٹ پاکستان کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کو بہتر بنا کر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرے۔ اگر یہ عمل درست سمت میں مکمل ہوا تو اس کے معاشی اثرات طویل المدتی ہوں گے اور پاکستان کی مالی ساکھ مزید مضبوط ہو گی۔