پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا کی قیادت کے لیے سہیل آفریدی کو نامزد کر کے ایک نیا سیاسی رخ اختیار کیا ہے۔ سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر سے ہے اور وہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 70 سے منتخب رکن ہیں۔ ان کا نام وزیراعلیٰ کے طور پر سامنے آنا پارٹی کے اندر ایک بڑی حکمت عملی سمجھا جا رہا ہے۔ یہ انتخاب اس لحاظ سے اہم ہے کہ سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کی نئی نسل کے ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو پارٹی کے منشور اور عمران خان کے وژن کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی قیادت کو صوبے میں پی ٹی آئی کی از سر نو تنظیم اور استحکام کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان کا یہ فیصلہ پارٹی میں نئی توانائی پیدا کرنے اور پرانے چہروں کے بجائے متحرک قیادت کو آگے لانے کی کوشش ہے۔ سہیل آفریدی کے لیے یہ ایک بڑا امتحان ہوگا کہ وہ صوبے کی حکومت کو کس طرح متحد اور مؤثر انداز میں چلا پاتے ہیں۔
سہیل آفریدی کا پس منظر اور سیاسی سفر
سہیل آفریدی کا تعلق خیبر ضلع سے ہے۔ وہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاست دان ہیں جنہوں نے مقامی سطح سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ بعد میں وہ پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ہوئے اور جلد ہی پارٹی کے فعال رہنماؤں میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے پی کے 70 خیبر دو سے الیکشن جیت کر صوبائی اسمبلی میں جگہ بنائی اور اپنی انتظامی صلاحیتوں کے باعث صوبائی کابینہ میں اہم ذمہ داریاں سنبھالیں۔ سہیل آفریدی صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے سرگرم رہنے کے باعث عوامی سطح پر مقبول ہیں۔ ان کا تعلق خیبر کے اس علاقے سے ہے جو حالیہ برسوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے۔
اگر وہ وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوتے ہیں تو یہ پہلی بار ہوگا کہ خیبر کے علاقے سے کوئی رہنما صوبے کی قیادت سنبھالے گا۔ یہ پیش رفت سیاسی طور پر بھی علامتی ہے کیونکہ یہ صوبے میں نئے سیاسی توازن کی نشاندہی کرتی ہے۔
تعلیم کا کارنامہ: بھارتی ٹیچر نے دولت میں شاہ رخ خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
عمران خان کا انتخاب اور سیاسی اثرات
عمران خان نے سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کی قیادت کے لیے نامزد کر کے پارٹی کے اندر ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ اب قیادت کا دور نوجوانوں اور نئی سوچ رکھنے والے رہنماؤں کا ہے۔ اس فیصلے سے پارٹی کے اندر اعتماد بحال کرنے اور صوبے میں پی ٹی آئی کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے اس اقدام سے پارٹی کے اندرونی ڈھانچے میں تبدیلیوں کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ سہیل آفریدی کو یہ ذمہ داری دیے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان پارٹی کی مستقبل کی قیادت کو تیار کرنا چاہتے ہیں جو نظریاتی طور پر مضبوط اور عوامی سطح پر مقبول ہو۔