دنیا کی بدلتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں میں اب طاقت کا تصور صرف عسکری قوت تک محدود نہیں رہا جدید ریاستیں اپنی شناخت ثقافت معیشت اور مثبت پہلو کو بنیاد بنا کر نرم قوت یا سافٹ پاور کے ذریعے اثر رسوخ بڑھا رہی ہیں 2025 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکز اسی تصور کے گرد گھوم رہا ہے ایک ایسی سفارت کاری جب بندوق یا پابندیوں کی بجائے تجارت پائیداری اور ثقافت کے ذریعے دنیا کو اپنے قریب لانے کی حکمت عملی پر مبنی ہے
پاکستان کی موجودہ سفارتی سمت اس امر کا مظہر ہے کہ اسلام آباد اب اپنی خارجہ پالیسی کو مکمل طور پر معاشی سفارتکاری کہ اصولوں سے ہم آہنگ کر چکا ہے
امریکہ فرانس عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (IFC) جیسے اداروں کے ساتھ بڑھتے تعلقات اس پالیسی کا عملی ثبوت ہیں۔
امریکہ کی جانب سے پاکستان کی سی فوڈ برآمدات کی منظوری 2029 تک بڑھا دی گئی ہے جو نہ صرف تجارتی اعتماد کی علامت ہے بلکہ پاکستان کے ماحولیاتی اور پائیداری کے معیار کا کھلا اعتراف ہے اس فیصلے سے پاکستان کو سالانہ تقریبا 600 ملین ڈالر کی آمدن متوقع ہے جو زر مبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کرے گی۔ یہ اقدام محض برآمدات کا معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کے ماہی گیری کے شعبے میں شفافیت معیار اور عالمی ضوابط پر عمل درآمد کی صلاحیت کا ثبوت بھی ہے یہ ایک ایسا میدان ہے جہاں سافٹ پاور براہ راست معاشی سفارتکاری سے جڑ جاتی ہے کیونکہ عالمی منڈی میں معیاری اور ماحول دوست مصنوعات خود ایک مثبت قومی تشخص کی نمائندگی کرتی ہیں پنجاب حکومت کا فرانس کے ساتھ خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) اور تجارتی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کرنا پاکستان کی ڈی سنٹرلائزڈ سفارت کاری کی ایک کامیاب مثال ہے یہ معاہدے صوبائی سطح پر سرمایہ کاری کے دروازے کھول رہے ہیں اور یورپی منڈیوں کے ساتھ براہ راست صنعتی و تکنیکی دامن کو بھی فروخت دے رہے ہیں فرانس جیسے ترقی یافتہ ملک کے ساتھ تعلقات مضبوط ہونا پاکستان کے صنعتی شعبے میں اعتماد کا مظہر ہے خاص طور پر ٹیکسٹائل زرعی مصنوعات ماحول دوست توانائی اور تعلیم کے شعبے میں مشترکہ منصوبے پاکستان کی معاشی خود مختاری اور عالمی سرمایہ کاری کی کشش کو نمایاں کر رہے ہیں یہ وہی تعلقات ہیں جو پاکستان کی نرم قوت کو ثقافتی تبادلے فرانسیسی زبان و تعلیم کے فروغ اور فنون لطیفہ کے میدان میں نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
پاکستان کے لیے عالمی بینک اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کا 40 ارب ڈالر کا مالیاتی پیکج ایک تاریخی پیش رفت ہے یہ پیکج پاکستان کی معاشی پالیسیوں شفاف اصلاحات اور پائیدار ترقی کے عزم پر عالمی برادری کے اعتماد کی علامت ہے عالمی بینک کی جانب سے دیے گئے رعائتی قرض تعلیم موسمیاتی تبدیلی اور سماجی بہبود کے منصوبوں پر مرکوز ہے جو پاکستان کی انسانی سافٹ پاور کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں دوسری جانب IFC کے 20 ارب ڈالر نجی شعبے چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں اور صنعتی استعداد میں اضافے کے لیے مختص کیے گئے ہیں یہ سرمایہ کاری پاکستان کے اندر ایک متحرک کاروباری ماحول کو جنم دے رہی ہے جہاں نجی شعبہ قومی معیشت کا فعال پارٹنر بن کر ابھر رہا ہے۔
پاکستان کے مالیاتی اداروں میں بینک آف پنجاب کی غیر معمولی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی بینکاری نظام بتدریج بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ہو رہا ہے بینک نے حالیہ مالی سال میں تاریخی منافع حاصل کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے مالیاتی ادارے اب خود انحصاری اور پائیداری کے راستے پر گامزن ہیں بینک کی قیادت نے چھوٹے کاروباروں زرعی قرضوں اور ماحول دوست منصوبوں کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کر کے ایک جامع مالیاتی ماڈل متعارف کرایا ہے جو پاکستان کے سافٹ پاور تصور کو معاشی حقیقت میں بدل رہا ہے۔
پاکستان نے 2025 میں اپنی سافٹ پاور حکمت عملی کے تحت متعدد ثقافتی تعلیمی اور ماحولیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے لاہور میں بین الاقوامی کلچر فیسٹیولز فلم اور آرٹ نمائشیں گلگت بلتستان میں ایکو ٹورزم زونز اور سندھ میں سولر انرجی پارکس جیسے اقدامات نہ صرف ملکی ترقی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر کو اجاگر کر رہے ہیں یہ منصوبے بتاتے ہیں کہ پاکستان اب صرف ایک سیکیورٹی اسٹیٹ نہیں بلکہ ایک ثقافتی پائیدار اور امن دوست ملک کے طور پر دنیا کے سامنے خود کو پیش کر رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور جغرافیائی سیاست رہا مگر اب پاکستان نے اپنی توجہ جیو اکنامکس پر مرکوز کر دی ہے اسلام آباد اب خطے میں تجارتی راہداریوں سرمایہ کاری کے مواقع اور توانائی تعاون کے ذریعے ایک فعال اقتصادی مرکز بننے کی پالیسیوں پر گامزن ہے چین ترکی خلیجی ممالک یورپی یونین اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ حالیہ تجارتی مذاکرات اور معاہدے اس نئے سفارتی رجحان کی واضح مثال ہیں۔
پاکستان کی سافٹ پاور کا ایک اہم جزو بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی سیاحت کا فروغ ہے گندھارا تہذیب بدھ مت کے تاریخی مقامات اور کرتارپور راہداری جیسے منصوبے پاکستان کو ایک امن پسند اور روحانی طور پر غنی ملک کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں یہ اقدامات نہ صرف عالمی برادری میں پاکستان کے تاثر کو بہتر بنا رہے ہیں بلکہ سیاحت اور ثقافتی صنعت کے ذریعے مقامی معیشت کو بھی مستحکم کر رہے ہیں۔
ان اقدامات کی بدولت پاکستان کو نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر ایک پائیدار امن دوست اور خود مختار ملک کے طور پر ابھار رہا ہے جہاں سافٹ پاور اور معاشی استحکام ایک دوسرے کی تکمیل بن چکے ہیں۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
View all postsانیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل:
