Nigah

سلمان خان کا پاکستان مخالف بیان، اتفاقیہ رائے یا سوچا سمجھا منصوبہ؟

سلمان خان کا پاکستان مخالف بیان، اتفاقیہ رائے یا سوچا سمجھا منصوبہ؟

بھارت میں ہر چند ماہ بعد ایسا کوئی نہ کوئی واقعہ ضرور سامنے آتا ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ وہاں کے مسلمان فنکار اور کھلاڑی ایک غیر مرئی دباؤ کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ کبھی وہ حب الوطنی کے ناموں کے ذریعے اپنی وفاداری ثابت کرتے ہیں اور کبھی پاکستان پر الزام لگا کر اپنے ملک میں پذیرائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
تازہ مثال بالی وڈ کے معروف اداکار سلمان خان کے حالیہ بیانات کی ہے جس میں انہوں نے پاکستان کے خلاف اشارے دیے اور بھارتی ریاستی بیانیے کے مطابق گفتگو کی۔ یہ بیانات بظاہر کسی فلمی تقریب یا میڈیا گفتگو کا حصہ تھے ۔مگر دراصل ایک بڑے سیاسی پس منظر کی جھلک دکھاتے ہیں۔ وہ دباؤ جس کے تحت بھارت کے مسلمان فنکاروں کو بار بار اپنی بھارت ماتا سے وفاداری ثابت کرنی پڑتی ہے۔
سلمان خان کے حالیہ تبصرے کسی وقتی رد عمل کا نتیجہ نہیں تھے۔ بلکہ ایک سوجی سمجھی حکمت عملی کا حصہ معلوم ہوتے ہیں ۔بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں حب الوطنی کا مفہوم بدل چکا ہے۔ اب وطن سے محبت کا معیار یہ نہیں کہ آپ قانون کی پاسداری کریں یا عوام کی خدمت کریں۔ بلکہ یہ ہے کہ اپ حکمران جماعت کے سیاسی بیانیے سے مطابقت رکھیں ۔
سلمان خان جیسے بڑے اداکار کے لیے یہ طرز عمل غیر معمولی نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ خاموش رہے تو ان پر غیر محب وطن یا پاکستان نواز ہونے کا لیبل لگ سکتا ہے۔ اس لیے بی جے پی کو خوش کرنے کے لیے پاکستان مخالف بیان دینا ایک محفوظ راستہ سمجھا جاتا ہے ۔یہ وہی راستہ ہے جس پر پہلے کئی مسلمان اداکار چل چکے ہیں ۔چاہے وہ شاہ رخ خان ہوں، عامر خان، عرفان پٹھان یا جاوید اختر۔

کو اپنے فن کے بجائے اپنے مذہب اور نظریے کا
بالی وڈ کی دنیا میں حب الوطنی اکثر خوف کا دوسرا نام ہے۔ ریاستی دباؤ کے باعث مسلمان فنکاروں کو اپنے فن کے بجائے اپنے مذہب اور نظریے کا دفاع کرنا پڑتا ہے۔ سلمان خان کے بیانات اسی خوف کا مظہر ہیں۔ ایک ایسا خوف جو اس خیال سے جنم لیتا ہے کہ کہیں ان کا مسلم تشخص ان کے خلاف استعمال نہ کر لیا جائے ۔
یہی وجہ ہے کہ بالی وڈ میں اکثر ایسے واقعات سامنے اتے ہیں۔ جب کوئی مسلمان فنکار پاکستان کے خلاف سخت بیان دے کر بھارتی میڈیا کی توجہ حاصل کرتا ہے۔ تاکہ یہ ثابت کر سکے کہ وہ کسی بھی "دوہری وفاداری” کے الزام سے پاک ہے۔
یہ صورتحال دراصل قائد اعظم محمد علی جناح کے اس تاریخی بیان کی تصدیق ہے۔جس میں انہوں نے کہا تھا کہ

بھارت میں رہنے والے مسلمان
ہمیشہ اپنی وفاداری ثابت کرنے پر مجبور کیے جائیں گے۔

قیام پاکستان کے وقت جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اج وہ حرف بروف سچ ثابت ہو رہے ہیں۔بھارت کا سیاسی و سماجی نظام اس حد تک انتہا پسندانہ سوچ میں جکڑا جا چکا ہے کہ وہاں اقلیتوں کے لیے اپنی رائے دینا یا اختلاف ظاہر کرنا جرم سمجھا جاتا ہے۔ سلمان خان کے حالیہ ریمارکس اسی ذہنی غلامی کی عکاسی کرتے ہیں جس میں وفاداری کی تعریف بھی ہندو قوم پرستی کے تابع کر دی گئی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں بالی وڈ مکمل طور پر بدل چکا ہے۔جہاں کبھی فن، تخلیق اور تنوع کی قدر تھی۔ وہاں اب سیاست مذہب اور پروپیگنڈا نے جگہ لے لی ہے۔ فلموں کے موضوعات سے لے کر گانوں کے الفاظ تک ہر چیز میں "بھارت ماتا” کے نعرے، فوجی شان اور پاکستان مخالف مناظر شامل کیے جاتے ہیں۔
اسی ماحول میں سلمان خان جیسے اداکار جب کسی نئی فلم کی تشہیر کرتے ہیں تو وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ حب الوطنی کے دعوے نہ کریں تو ان کی فلم کو نقصان ہو سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے بیانات محض جذباتی نہیں بلکہ کاروباری اور سیاسی مفادات کا امتزاج ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی مسلمان فنکار نے اس طرح کی روش اپنائی ہو۔ عرفان پٹھان جو کبھی بھارت کے معروف کرکٹر رہے نے بھی اپنے بیانات کے ذریعے یہی پیغام دیا کہ وہ بی جے پی کے نظریاتی فریم ورک سے باہر نہیں جانا چاہتے۔ اسی طرح جاوید اختر نے پاکستان کے خلاف الزام لگا کر بھارتی میڈیا میں چند دن کی شہرت حاصل کی۔ مگر ان سب واقعات کا حاصل یہی رہا کہ یہ بیانات وقتی شہرت ضرور دیتے ہیں لیکن ان کی اخلاقی ساکھ کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ بھارت میں سوشل میڈیا ایک ہتھیار بن چکا ہے۔ اگر کوئی فنکار ریاستی بیانیہ سے اختلاف کرے تو اسے فوری طور پر غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔سلمان خان کے لیے یہ حقیقت نئی نہیں۔وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ خاموش رہے یا غیر جانبدار رہنے کی کوشش کریں تو ٹرول آرمی ان کے خلاف مہم شروع کر دے گی۔
لہٰذا ان کا بیانیہ دراصل پری ایمپٹو ڈیفنس( پیشگی دفاع) کی ایک کوشش ہے یعنی اپنی وفاداری پہلے ہی ثابت کر۔ دو تاکہ نشانہ نہ بنو۔ پاکستان کے خلاف بولنا بھارت میں ہمیشہ سے مقبول عام فارمولا رہا ہے ۔ چاہے فلم ہو، کھیل ہو یا میڈیا۔۔ پاکستان کا نام لے کر حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا سب سے اسان راستہ ہے۔
سلمان خان کے بیانات بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف جملہ بولنے سے نہ صرف حکومتی میڈیا خوش ہوگا۔بلکہ ان کی فلم کو اضافی تشہیر بھی ملے گی۔
یہی وہ مقام ہے جہاں فنکار، تاجر اور سیاستدان ایک ہی بیانیے گھل مل جاتے ہیں۔
فنکار کا اصل کام حقیقت کو اجاگر کرنا ہوتا ہے نہ کہ جھوٹ بیچنا۔ پاکستان کے خلاف بیان دے کر چند دن کی شہرت حاصل کرنا کسی فنکار کے لیے باعث عزت نہیں۔سلمان خان اگر واقعی بڑے اداکار ہیں تو انہیں اپنے اثر و رسوخ کو نفرت کی بجائے محبت اور امن کے فروغ کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
خوشامد سے حاصل ہونے والی مقبولیت عارضی ہوتی ہے ۔مگر غیرت، سچائی اور اصول پر مبنی کردار نسلوں تک یاد رہتے ہیں۔
حال ہی میں کچھ بھارتی حلقوں نے بلوچستان سے متعلق گمراہ کن دعوے کیے۔ جن کی بازگشت سلمان خان کے بیانات میں بھی سنی گئی۔ یہ بیانات نہ صرف جھوٹ پر مبنی ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان کی خود مختاری کے بھی منافی ہیں ۔
پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور کسی کو بھی اس کے داخلی معاملات نے مداخلت کی اجازت نہیں ۔سلمان خان جیسے اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ بھارتی پروپیگنڈے کا حصہ بننے کے بجائے امن و احترام کا پیغام دیں۔
بھارت کے مسلمان فنکاروں پر ایک نفسیاتی بوجھ لاد دیا گیا ہے ۔وہ چاہے کتنے ہی کامیاب کیوں نہ ہوں۔ انہیں اپنے مسلمان ہونے کا تاوان ادا کرنا پڑتا ہے۔ سلمان خان کے بیانات اسی”لائلٹی ٹیسٹ"(وفاداری کے امتحان) کی علامت ہیں۔یہ ایک ایسا امتحان ہے جس میں سوال ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے۔
” کیا تم پاکستان کے خلاف ہو؟” اور اگر جواب ہاں میں نہ دیا جائے تو نتائج خطرناک ہوتے ہیں۔
سلمان خان،جاوید اختر یا عرفان پٹھان، سب کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ فن کا مقصد انسانوں کو جوڑنا ہے ،انہیں تقسیم کرنا نہیں ۔
پکستان کے خلاف زہر اگلنے سے بھارت میں وقتی شہرت تو مل سکتی ہے ۔مگر تاریخ میں عزت نہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا سمجھنے لگی ہے کہ بھارت میں حب الوطنی کے نام پر نفرت بیچی جا رہی ہے۔ ایسے میں اگر کوئی فنکار سچائی، انصاف اور امن کی بات کرے تو وہ دراصل ہیرو ہوگا۔ باقی سب صرف کردار ادا کر رہے ہیں۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر ظہیرال خان

    ظہیرال خان ایک مضبوط تعلیمی اور پیشہ ورانہ پس منظر کے ساتھ، وہ بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتا ہے اور بڑے پیمانے پر سیکورٹی اور اسٹریٹجک امور کے ماہر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔