دنیا بھر میں سونے کی قیمت میں منگل، 21 اکتوبر کو نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، جو گزشتہ پانچ سال کی سب سے بڑی ایک روزہ گراوٹ قرار دی جا رہی ہے۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع سمیٹنے (Profit-taking) اور امریکہ و چین کے درمیان تجارتی مذاکرات پر بڑھتی امیدوں نے عالمی مارکیٹ میں سونے کی چمک مدھم کر دی۔
📉 سونے کی قیمت میں تاریخی کمی
رائٹرز کے مطابق، اسپاٹ گولڈ 4.9 فیصد کمی کے ساتھ 4143 ڈالر فی اونس کی سطح پر آگیا ،جو اگست 2020 کے بعد سب سے بڑی یومیہ کمی ہے۔
اسی طرح، دسمبر کے امریکی فیوچرز میں بھی 4.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور قیمت 4155 ڈالر فی اونس تک جا پہنچی۔
یہ کمی اس وقت دیکھی گئی جب ایک دن قبل، 20 اکتوبر کو سونا اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح 4381.21 ڈالر فی اونس پر پہنچا تھا۔ سال 2025 کے آغاز سے اب تک سونا تقریباً 60 فیصد تک بڑھ چکا تھا، جس کی وجہ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال، شرحِ سود میں ممکنہ کمی اور سینٹرل بینکس کی جانب سے بھاری خریداری بتائی جاتی ہے۔
💰 منافع سمیٹنے اور مضبوط ڈالر نے دباؤ بڑھایا
ماہرین کے مطابق، حالیہ گراوٹ کی بڑی وجہ سرمایہ کاروں کی جانب سے تیزی کے بعد منافع حاصل کرنا ہے۔
ٹائی وونگ، ایک آزاد میٹلز ٹریڈر کے مطابق:
“گزشتہ ہفتے سونے کی تیزی کے دوران بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کو محتاط بنا دیا ہے، جس کے باعث قلیل مدتی منافع سمیٹنے کا رجحان بڑھا ہے۔”
دوسری جانب، امریکی ڈالر کی قدر میں 0.4 فیصد اضافہ نے بھی سونے پر دباؤ بڑھایا کیونکہ ڈالر کے مضبوط ہونے سے دیگر کرنسیوں میں سونا مہنگا ہو جاتا ہے۔
جِم وائی کوف، سینئر تجزیہ کار (Kitco Metals)، کے مطابق:
“مارکیٹ میں بہتر سرمایہ کاری کے رجحان نے محفوظ سرمایہ کاری (Safe-haven) جیسے سونا اور چاندی کے لیے طلب کو کمزور کیا ہے۔”
🔍 خلاصہ
- سونے میں کمی کی سب سے بڑی وجوہات: منافع سمیٹنا اور ڈالر کی مضبوطی
- سرمایہ کار محتاط رویہ اپنا رہے ہیں کیونکہ سونا تاریخی بلندیوں پر پہنچ چکا تھا
- مارکیٹ میں بہتر سرمایہ کاری کے امکانات نے سونے کی محفوظ پناہ گاہ والی حیثیت کو وقتی طور پر کمزور کیا؟