پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے گفتگو ہمیشہ حساس مگر ضروری موضوع رہی ہے دنیا کے بیشتر ترقی پذیر ممالک کی طرح یہاں بھی مختلف النوع سماجی سیاسی اور معاشی عوامل انسانی حقوق کے ڈھانچے پر اثر انداز ہوتے ہیں اقلیتوں کے تحفظ سے لے کر اظہار رائے کی آزادی خواتین کی سیاسی شمولیت سے لے کر پناہ گزینوں کے انسانی وقار تک پاکستان نے ایک طویل سفر طے کیا ہے تاہم عالمی سطح پر پاکستان کی انسانی حقوق کی تصویر اکثر غیر متوازن رپورٹنگ کے زیر اثر منفی انداز میں پیش کی جاتی ہے جس سے زمینی حقائق حکومتی اقدامات اور عدالتی اصلاحات کی روشنی دھندلا جاتی ہے ایک جامع منصفانہ اور غیر جانبدار رپورٹنگ نہ صرف عالمی سطح پر درست فہم کو فروغ دے سکتی ہے بلکہ اندرونی اصلاحات کو بھی مؤثر بنا سکتی ہے فروری 2024 کے عام انتخابات پاکستان کی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر منعقد ہوئے جن کی نگرانی عدلیہ نے کی ان انتخابات میں خواتین اور نوجوان امیدواروں کی تاریخی شمولیت نے جمہوریت کے تسلسل کو تقویت بخشی اگرچہ مبینہ دھاندلی کے الزامات میں 9 مئی کے پرتشدد واقعات کو نظر انداز کیا گیا ایسے واقعات جنہوں نے ریاستی سلامتی اور قانون کی عملداری کو براہ راست چیلنج کیا انٹرنیٹ یا احتجاج پر عائد عارضی پابندیاں محض سیاسی قدغن نہیں بلکہ سیکیورٹی مقاصد کے تحت تھیں جیسا کہ دہشت گردی کے خطرات اور حساس تنصیبات پر حملوں خدشات عدلیہ نے متعدد مواقع پر حکومت کے فیصلوں کا جائزہ لیتے ہوئے ان پر عینی توازن قائم رکھا خواتین کی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بڑھتی نمائندگی جمہوری ارتقاء کا مثبت اشارہ ہے جو پاکستان کے سیاسی نظام کے اندر ایک نئی رواداری اور شمولیت کو ظاہر کرتی ہے۔
پاکستان کو گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی انتہا پسندی اور سرحدی شدت پسندی میں شدید نقصان پہنچا ہے ان حالات میں انسانی حقوق کے تحفظ اور ریاستی سلامتی کے درمیان توازن برقرار رکھنا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا تاہم جبری گمشدگیوں کے مقدمات عدالتوں اور تحقیقات کمیشنوں میں فعال انداز میں زیر غور ہیں اور متعدد کیسز میں پیش رفت بھی ہوئی ہے جس اہم پیشرفت یہ ہے کہ 2019 کے بعد سے پاکستان میں کسی مجرم کو سزائے موت نہیں دی گئی جو ریاست کے تحمل اور انسانی جان کے احترام کا مظہر ہے جیل اصلاحات قیدیوں کے لیے تربیتی پروگرامز اور بحالی کے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان انصاف کے ساتھ انسانی وقار کو بھی مقدم رکھنا چاہتا ہے۔
پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی ایک مسلسل ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے احتجاج اور میڈیا پر عارضی پابندیاں عموماً امن و امان کے تناظر میں لگائی جاتی ہیں نہ کہ اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے۔ جھوٹی خبریں اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ نے دنیا بھر میں میڈیا کی ساکھ کو چیلنج کیا ہے اور پاکستان نے بھی اس خطرے سے نمٹنے کے لیے قانونی اصلاحات کی ہیں۔ یہ اقدامات عدلیہ کی نگرانی میں نافذ کیے گئے تاکہ اظہار رائے اور ریاستی نظم کے درمیان توازن قائم رہے طلبہ یونین کی بحالی صحافیوں کے لیے سیکیورٹی فریم ورک پر اور سول سوسائٹی کی سرگرمیاں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ پاکستان میں آزادی کا دائرہ محدود نہیں بلکہ منظم انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔
خواتین بچے اقلیتیں اور ٹرانس جینڈر افراد انسانی حقوق کے پیمانے پر کسی بھی معاشرے کی اصل جانچ ہیں۔ پاکستان نے ان طبقات کے تحفظ کے لیے متواتر قانون سازی کی ہے۔
خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے بچوں کی جبری مشقت اور مذہبی اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق قوانین میں نمایاں بہتری لائی گئی ہے۔
خواتین کو عدلیہ اور پارلیمان میں نمائندگی حاصل ہے جبکہ ٹرانس جینڈر افراد کی سرکاری اداروں میں شمولیت ایک تاریخی قدم ہے اس کے علاوہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے خصوصی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے اگرچہ چیلنجز موجود ہیں مگر یہ اقدامات ریاستی نیت اور عزم کا واضح ثبوت ہے۔
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہے ہیں اس وقت بھی تقریبا 23 لاکھ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان باشندے پاکستان میں موجود ہیں عالمی معیار کے مطابق یہ ایک بڑی انسانی ذمہ داری ہے جو پاکستان کے اخلاقی و انسانی کردار کی علامت ہے حالیہ رضاکارانہ واپسی منصوبہ صرف غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کے لیے ہے جن کی موجودگی سیکیورٹی خطرات سے جڑی ہوئی تھی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کے ساتھ پاکستان کا قریبی تعاون Proof of Registration (POR) کارڈ کی توسیع اور انسانی وقار کے احترام پر مبنی پالیسیز اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستان بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتا ہے۔
پاکستان میں سماجی حقوق کے فروغ کے لیے صحت تعلیم اور ماحول کے میدانوں میں نمایاں اقدامات کیے گئے ہیں۔ قومی ویکسینیشن مہم پولیو کے خاتمے کی کوششیں ڈینگی کنٹرول پروگرام اور بنیادی صحت مراکز کی توسیع عوامی فلاح کی عملی مثالیں ہیں تعلیم کے میدان میں میرٹ پر مفت اعلیٰ تعلیم جیسے اقدامات طبقاتی تفریق کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں اسی طرح ماحولیات کے حوالے سے سپریم کورٹ نے صاف ہوا کو آئینی حق قرار دیا ہے جو ماحول دوست پالیسی سازی کی نئی بنیاد ہے سیلاب متاثرین کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے ماحولیاتی تحفظ کی سمت میں عملی پیشرفت ہیں۔ پاکستان کی انسانی حقوق سے متعلق پیشرفت کو اکثر عالمی میڈیا یا غیر سرکاری تنظیمیں یکطرفہ زاویے سے پیش کرتی ہیں جس سے اصلاحات کا تسلسل نظر انداز ہو جاتا ہے خواتین کی بڑھتی سیاسی اور عدالتی قیادت اقلیتوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی اور جمہوری احتجاجی سرگرمیوں کا تسلسل پاکستان کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
بلوچستان جیسے علاقوں میں احتجاجی تحریکوں کا پرامن طور پر جاری رہنا یہ ثابت کرتا ہے کہ جمہوری سرگرمیوں کی گنجائش برقرار ہے ثقافتی ورثے کے تحفظ اقلیتی عبادت گاہوں کی بحالی آرٹ و کلچر کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات سماجی شمولیت کے نئے در کھول رہے ہیں۔
پاکستان نے انسانی حقوق کے میدان میں نہ صرف قانونی بلکہ سماجی سطح پر بھی بڑی پیشرفت کی ہے تاہم بین الاقوامی سطح پر اس کی عکاسی اکثر نامکمل یا منفی طور پر کی جاتی ہے تحقیق پر مبنی رپورٹنگ وہ ذریعہ ہے جو دنیا کو پاکستان کی حقیقی تصویر دکھا سکتی ہے ایک ایسا ملک جو چیلنجز کے باوجود انسانی وقار انصاف اور برابری کے اصولوں پر آگے بڑھنے کا خواہاں ہے پاکستان کا انسانی حقوق کا سفر جاری ہے اور اگر عالمی میڈیا مقامی ادارے اور سول سوسائٹی اس سفر کو تعمیری نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہ خطہ نہ صرف امن بلکہ انسانی احترام کی نئی مثال قائم کر سکتا ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔
View all posts
