لاہور کی سڑکوں پر جلد ہی ایک نئی تبدیلی نظر آنے والی ہے۔ دھوئیں اور شور سے بھرے ماحول میں سبز رنگ کی امید بن کر پاکستان کی پہلی سرکاری برقی ٹیکسی اسکیم اس سال شروع ہونے جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کا اعلان کر کے شہریوں کے دل جیت لیے ہیں۔ یہ اسکیم نہ صرف ایک نئی سواری ہے بلکہ صاف فضا، کم اخراجات اور روزگار کے مواقع بھی ساتھ لائے گی۔
نئی سوچ، نیا آغاز
آج کے دور میں جب پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں عام آدمی کے بجٹ کو ہلا دیتی ہیں، تو بجلی پر چلنے والی ٹیکسی کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہ منصوبہ ایسے وقت میں آیا ہے جب لوگ بہتر اور سستی سواری کی تلاش میں ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد صرف ٹرانسپورٹ فراہم کرنا نہیں، بلکہ ایک ایسا نظام بنانا ہے جو ماحول دوست بھی ہو اور عام آدمی کے لیے کم خرچ بھی۔
کتنی گاڑیاں آئیں گی؟
ابتدائی مرحلے میں 1,100 برقی ٹیکسیز سڑکوں پر اتریں گی۔ ان میں سے زیادہ تر بڑی کمپنیوں کو دی جائیں گی، لیکن 100 گاڑیاں عام ڈرائیورز کے لیے ہوں گی جو آن لائن ٹیکسی ایپس کے ذریعے کام کریں گے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تقریباً 30 گاڑیاں خواتین ڈرائیورز کے لیے مختص کی گئی ہیں، تاکہ وہ بھی محفوظ طریقے سے اس میدان میں قدم رکھ سکیں۔
آسان قسطیں اور حکومت کی مدد
اگر کوئی نوجوان یا ڈرائیور اپنی ٹیکسی خریدنا چاہے تو اسے پانچ سال کی آسان قسطوں میں ادائیگی کرنا ہوگی۔ ان قسطوں پر سود نہیں لگے گا کیونکہ حکومت نے یہ بوجھ اپنے سر لے لیا ہے۔ یوں گاڑی لینے والے کو صرف اصل رقم دینی ہوگی۔
ڈاؤن پیمنٹ پر بھی حکومت نے سبسڈی رکھی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی گاڑی کی قیمت 40 لاکھ سے 1 کروڑ کے درمیان ہو تو حکومت چھ لاکھ روپے تک مدد کرے گی۔ اس سے ان لوگوں کے لیے بھی یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے جن کے پاس زیادہ سرمایہ نہیں۔
چارجنگ کہاں ہوگی؟
یہ سوال سب کے ذہن میں ہے کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیاں کہاں چارج ہوں گی؟ حکومت نے اس کا حل بھی نکال لیا ہے۔ لاہور کی سڑکوں پر ہر تین کلومیٹر کے فاصلے پر سولر چارجنگ اسٹیشن لگائے جائیں گے۔ یوں ڈرائیورز کو یہ فکر نہیں ہوگی کہ بیچ راستے میں بیٹری ختم ہو جائے گی۔
گاڑیوں کی رینج اور خصوصیات
اس اسکیم میں شامل گاڑیاں جیسے Honri VC20 اور VC30 ایک بار چارج ہونے پر 200 سے 300 کلومیٹر تک کا سفر کر سکیں گی۔ یعنی اگر آپ لاہور شہر میں ٹیکسی چلا رہے ہیں تو دن بھر کے سفر کے لیے ایک بار کی چارجنگ کافی ہوگی۔
عام آدمی کے لیے کیا تبدیلی آئے گی؟
سوچیں ذرا، اگر آپ دفتر جانے کے لیے ٹیکسی پکڑتے ہیں تو نہ دھواں ہوگا، نہ شور، اور کرایہ بھی سستا ہوگا۔ ڈرائیور کے لیے بھی فائدہ ہے کہ پٹرول کی بچت ہوگی اور اس کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ خواتین ڈرائیورز کی شمولیت سے مسافروں کو اعتماد بھی ملے گا کہ اب خواتین کے لیے الگ محفوظ سواری دستیاب ہے۔
نتیجہ
یہ اسکیم پاکستان کے لیے ایک نیا موڑ ہے۔ اگر یہ کامیاب ہوگئی تو آنے والے برسوں میں نہ صرف لاہور بلکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی برقی ٹیکسیز چلتی نظر آئیں گی۔ اس سے ایک طرف آلودگی کم ہوگی تو دوسری طرف نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ یوں یہ صرف ایک ٹیکسی اسکیم نہیں بلکہ ایک صاف اور روشن مستقبل کی طرف قدم ہے۔