سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد کے عوام کے لیے جدید اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ نظام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دونوں شہروں میں 500 الیکٹرک بسیں چلانے کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ اقدام شہری ٹرانسپورٹ میں انقلاب لانے اور فضائی آلودگی میں کمی کے لیے اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ سندھ حکومت کی گرین ٹرانسپورٹ پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد صاف توانائی پر مبنی ٹرانسپورٹ سسٹم کو فروغ دینا ہے۔ ان الیکٹرک بسوں سے نہ صرف ایندھن کے خرچ میں کمی آئے گی بلکہ شہریوں کو آرام دہ، پرسکون اور ماحول دوست سفری سہولت بھی فراہم ہوگی۔
کراچی اور حیدرآباد میں بڑھتی ہوئی ٹریفک اور آلودگی کے پیش نظر یہ منصوبہ شہریوں کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے۔ یہ بسیں مرحلہ وار متعارف کرائی جائیں گی تاکہ نظام کو بہتر انداز میں فعال کیا جا سکے۔
منصوبے کی تفصیلات اور اہم نکات
منصوبے کے تحت 500 الیکٹرک بسیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت متعارف کرائی جائیں گی۔ یہ بسیں جدید چارجنگ اسٹیشنز اور ڈیجیٹل فئیر کلیکشن سسٹم سے لیس ہوں گی تاکہ شہریوں کو بین الاقوامی معیار کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ ہر بس میں ایئر کنڈیشننگ، جی پی ایس ٹریکنگ، خودکار دروازے اور معذور افراد کے لیے آسان رسائی کا نظام موجود ہوگا۔ ابتدائی مرحلے میں یہ بسیں کراچی کے مرکزی راستوں پر چلائی جائیں گی جبکہ دوسرے مرحلے میں انہیں حیدرآباد میں متعارف کروایا جائے گا۔ حکومت نے اس منصوبے کے ساتھ بس ڈپو، چارجنگ انفراسٹرکچر اور بس شیلٹرز کی تعمیر کے لیے بھی فنڈز منظور کیے ہیں تاکہ نظام مکمل طور پر مؤثر اور پائیدار بنایا جا سکے۔
یہ منصوبہ روزانہ ہزاروں مسافروں کو محفوظ، سستا اور ماحول دوست سفر فراہم کرے گا۔ اندازہ ہے کہ اس سے ٹریفک کے دباؤ میں نمایاں کمی آئے گی اور شہریوں کے لیے سفری اوقات بھی کم ہوں گے۔
پی سی بی نے اپنا پہلا آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم متعارف کرادیا
چیلنجز اور مستقبل کی سمت
اگرچہ یہ منصوبہ جدید اور اہم ہے لیکن اس کے نفاذ میں کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج بجلی کی مستقل فراہمی اور مناسب چارجنگ اسٹیشنز کی تنصیب ہے۔ حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ چارجنگ انفراسٹرکچر ہر علاقے میں مؤثر طریقے سے کام کرے تاکہ بس سروس متاثر نہ ہو۔ دوسری جانب یہ منصوبہ معیشت اور ماحول دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ الیکٹرک بسوں کے ذریعے ایندھن کی درآمدی لاگت میں کمی ہوگی جبکہ شہری فضائی آلودگی میں نمایاں کمی دیکھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا کیونکہ چارجنگ اسٹیشنز، دیکھ بھال کے مراکز اور آپریشنل عملے کی ضرورت بڑھے گی۔