سعودی عرب کی حکومت نے حالیہ اصلاحات کے تحت غیر ملکیوں کے لیے کفیل یعنی اسپانسرشپ کے نظام میں بڑی نرمی کا اعلان کیا ہے۔ اب بیرون ملک سے آنے والے افراد کو سعودی عرب میں رہائش اور کام کے لیے اسپانسر کی منظوری درکار نہیں ہوگی۔ یہ فیصلہ ملکی معیشت کو عالمی معیار پر لانے اور ورک فورس کو زیادہ خود مختار بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس اقدام کے تحت پریمیم رہائش کا نیا پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاروں ہنرمند ماہرین اور کاروباری افراد کو سعودی عرب میں مستقل رہائش حاصل کرنے کا موقع دیتا ہے۔ یہ قدم سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری جدید ٹیکنالوجی اور عالمی افرادی قوت کو فروغ دینا ہے۔
کفیل نظام میں تبدیلی اور پریمیم رہائش کی سہولت
سابقہ نظام کے تحت غیر ملکی ملازمین کو کام کرنے نوکری تبدیل کرنے یا ملک سے باہر جانے کے لیے اپنے کفیل سے اجازت لینا لازمی تھا۔ اب اس نظام میں بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے بعد غیر ملکی افراد زیادہ آزادی کے ساتھ ملازمت تبدیل کر سکتے ہیں یا ملک میں قیام کے دوران کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ پریمیم رہائش کے نظام کے تحت غیر ملکی شہری اب سعودی عرب میں جائیداد خرید سکتے ہیں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور بغیر کسی اسپانسر کے طویل مدتی رہائش حاصل کر سکتے ہیں۔ اس سہولت سے غیر ملکیوں کو تعلیم صحت اور کاروباری مواقع تک بہتر رسائی حاصل ہوگی۔
جنوری میں پاکستان ٹیم کا دورہ سری لنکا متوقع
مستقبل کے اثرات اور مواقع
یہ اصلاحات سعودی عرب میں معاشی استحکام اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک بڑا قدم ہیں۔ اس نظام کے ذریعے غیر ملکی ماہرین اور سرمایہ کاروں کو ملک کی معیشت میں براہ راست کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا۔ اگرچہ اس نظام کے لیے فیس اور اہلیت کی شرائط سخت رکھی گئی ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے سعودی عرب خطے میں ایک مضبوط اقتصادی مرکز کے طور پر ابھرے گا۔ یہ پروگرام نہ صرف ورک ویزا رکھنے والوں کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ ان افراد کے لیے بھی ایک نیا دروازہ کھولتا ہے جو طویل مدتی رہائش اور کاروباری مواقع کی تلاش میں ہیں۔