Nigah

گزشتہ سال حکومت نے کتنا غیر ملکی قرضہ لیا تفصیلات پیش

گزشتہ سال حکومت نے کتنا غیر ملکی قرضہ لیا تفصیلات پیش

تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں پاکستان نے غیر ملکی قرضوں کی ریکارڈ سطح تک رسائی حاصل کی۔ مجموعی غیر ملکی فنانسنگ میں زیادہ حصہ پرانے قرضوں کے رول اوور اور قلیل مدتی فنڈنگ پر مشتمل رہا جس سے وقتی طور پر ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی آئی لیکن طویل مدتی مالی استحکام پر سوالات برقرار ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس سال بیرونی قرضہ جاتی وصولیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ سرکاری رپورٹوں کے مطابق حکومت نے زیادہ تر رقم قرضوں کی ادائیگی اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے حاصل کی۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ قرض پر انحصار ملکی معیشت کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

گزشتہ سال کتنا قرض لیا گیا

اقتصادی امور ڈویژن اور وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2024 تا 2025 کے دوران حکومت نے تقریباً 26 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے جن میں نصف حصہ پرانے قرضوں کے رول اوور پر مشتمل تھا۔ منصوبہ جاتی فنانسنگ تقریباً تین ارب ڈالر رہی جبکہ بقیہ رقم بجٹ سپورٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط کرنے کے لیے استعمال کی گئی۔

اس سے پچھلے مالی سال یعنی 2023 تا 2024 میں بیرونی قرضہ جاتی وصولیاں تقریباً 10 ارب ڈالر رہیں جو ہدف سے کم تھیں۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت نے گزشتہ سال قرضوں کے حجم میں واضح اضافہ کیا ہے تاکہ مالیاتی توازن کو عارضی طور پر برقرار رکھا جا سکے۔

قرض کے ذرائع اور اثرات

حکومت نے زیادہ تر قرض کثیرالطرفہ اداروں اتحادی ممالک کمرشل بینکوں اور عالمی مالیاتی مارکیٹوں سے حاصل کیا۔ ان قرضوں میں کچھ قلیل مدتی تجارتی قرضے بھی شامل تھے جنہیں فوری ادائیگی کے لیے دوبارہ فنانسنگ کے ذریعے بڑھایا گیا۔ اگرچہ اس اقدام نے مختصر مدت میں زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیا لیکن ماہرین کے مطابق طویل مدت میں اس سے معیشت پر بوجھ بڑھ سکتا ہے۔ قرضوں کے بڑھتے ہوئے حجم کے ساتھ حکومت کو سود کی ادائیگیوں پر زیادہ رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے جس سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کم ہو سکتے ہیں۔

جہاد کی اصل تعبیر دینی دیانت بمقابلہ انتہاپسندانہ تحریفات

مستقبل کے امکانات

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کو قرض پر انحصار کم کر کے اپنی برآمدات بڑھانے اور ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معیشت کو خود کفیل بنایا جا سکے۔ پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت قرض لینے کے بجائے آمدنی بڑھانے اور مالی نظم و ضبط کو ترجیح دے۔

اگر قرضوں کا موجودہ رجحان برقرار رہا تو مستقبل میں ری فنانسنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت طویل مدتی پالیسی کے ذریعے بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرے اور ملکی وسائل سے مالیاتی استحکام حاصل کرے۔

اوپر تک سکرول کریں۔