Nigah

عمران خان کا گنڈا پور کو "چیک” کرنے کیلئے ننگے پاؤں آگ پر چلنے کا حکم، کچھ نصرت جاوید کے انکشافات

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اس شک کے ازالے کیلئے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور ان کا بندہ ہے یا اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہے، بلوچستان میں صدیوں سے جاری رسم "چربیلی” کو آزمانے کا فیصلہ کیا ہے، اس رسم کے تحت ملزم کو ایک خاص ماحول پیدا کر کے آگ پر چلایا جاتا ہے، اسے آگ اور پانی کا انصاف بھی کہتے ہیں، اس دوران آگ کو باندھنے کا خاص چلہ کرنے کے ماہر عامل کی موجودگی میں یہ سارا عمل مکمل کیا جاتا ہے، آگ پر ننگے پاؤں چل کر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا یہ انصآف بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں عام ہے، جبکہ صوبے کے دوسرے اضلاع کے ساتھ ساتھ اب آگ کا یہ انصآف سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بھی پہنچ گیا ہے۔

پبلک ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر کالم نویس اور اینکر پرسن نصرت جاوید نے بھی کچھ اسی قسم کا دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو وارننگ دیدی ہے کہ انہیں 4 اکتوبر کو ڈی چوک جانے والے مارچ کیلئے بندے لانے ہوں گے، چاہے 2 دن لگ جائیں انہیں ریڈ زون میں ڈی چوک پہنچنا ہے، اگر وہ یہ ٹاسک پورا کرنے میں ناکام رہے تو پھر ان سے وزارت اعلیٰ واپس لے لی جائے گی، دوسری طرف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے یہ طے کر لیا ہے کہ پی ٹی آئی کو کسی صورت میں ڈی چوک پہنچنے نہیں دیا جائے گا، اس لیئے اس وقت صورتحال یہ ہے کہ گنڈا پور کی جان پر بنی ہوئی ہے، اور ان کی وزارت اعلیٰ کا اگلے 72 گھنٹوں میں فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔

نصرت جاوید کا مزید کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہر صورت میں برقرار رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے اس لیئے ان کی طرف سے اسٹبلشمنٹ کو تجویز دی گئی ہے کہ آئینی ترمیم پر فائز عیسیٰ کی توسیع کی چھاپ سے بچنے کیلئے وفاقی آئینی عدالت بنانے والی اس جامع آئینی ترمیم کی منظوری 26 اکتوبر کو فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد تک کیلئے مؤخر کر دی جائے، لیکن ملک کے سب سے جہاندیدہ اور صاحب بصیرت سیاستدان میاں نواز شریف کا موقف ہے کہ آئینی ترمیم ہر صورت میں فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے پہلے منظور کروائی جائے کیونکہ اگر جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس آف پاکستان بن گئے تو پھر آئینی ترمیم کے راستے میں اعلیٰ عدلیہ بڑی رکاوٹ بن کر کھڑی ہو جائے گی اور یہ ترمیم منظور ہی نہیں ہو سکے گی، نصرت جاوید کا موقف ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں میں اس وقت میاں نواز شریف کی بات ہی حرف آخر ہے اس لیئے آئینی ترمیم کو قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ سے پہلے پہلے منظور کروائے جانے کے امکانات زیادہ ہیں جیسا کہ میاں نواز شریف کی خواہش ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے حوالے سے خود پی ٹی آئی کی صفوں میں عرصہ دراز سے یہ بحث چل رہی ہے کہ وہ پی ٹی آئی میں اسٹیبلشمنٹ کے "خچر” ہیں، اور انہوں نے بانی پی ٹی آئی کو اپنی وفاداری کا جھوٹا یقین دلا رکھا ہے۔ لاہور اور راولپنڈی کے جلسوں میں بروقت نہ پہنچ کر اور خیبرپختونخوا والے جلوس کو راستے سے ہی واپس لے جا کر علی امین گنڈا پور نے اپنے حوالے سے موجود "اسٹیبلشمنٹ کے خچر” والے شکوک و شبہات کو یقین میں بدل دیا ہے، خود بانی پی ٹی آئی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کانوں کے کچے ہیں اس لیئے لگ یہ رہا ہے کہ گنڈاپور کیخلاف ان کے کان بھرنے والے اپنے مشن میں کامیاب ہو گئے ہیں اور عمران خان نے اپنے وزیراعلیٰ کو آگ اور پانی کے انصاف "چربیلی” کے انداز میں "چیک” کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی اس وقت جو بے پناہ طاقت ہے اسے چیلنج کرکے ریڈ زون ڈی چوک پہنچنا ایک طرح سے آگ پر ننگے پاؤں چلنے جیسا ہی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ گنڈا پور اس سخت امتحان کو کیسے پاس کرتے ہیں۔

آگ اور پانی کے قبائلی نظام انصاف کے بارے میں بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں قبائلی انصاف کے مطابق انگاروں سے بھرے ایک گڑھے کو منصف بنایا جاتا ہے جس کو بلوچی زبان میں "آس آف” یعنی آگ اور پانی یا "چربیلی” کا نام دیا جاتا ہے۔ چربیلی کی رسم بگٹی قبائل میں زیادہ مقبول ہے۔ آگ کے شعلے ختم ہونے کے بعد جب انگارے تازہ ہوتے ہیں تو آگ کو باندھنے کا ماہر عامل قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے انگاروں کی کھائی کو قسم دیتا ہے کہ جو شخص مجرم ہو اس کو پکڑنا اور جو بیگناہ ہو اس کو معاف کرنا۔ انصاف غلط کیا تو قیامت کے دن تم (آگ) ذمہ دار ہو گی۔

بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ڈیرہ بگٹی میں چربیلی کے فیصلے کرنے والے مرید بگٹی بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی رہنماء ہیں، ان کا کہنا تھا کہ چوری، کارو کاری یا قتل کے فیصلے کرنے کے لیئے چربیلی کی جاتی ہے۔ جس کےتحت بارہ فٹ لمبا، اڑھائی فٹ چوڑا اور دو فٹ گہرا گڑھا کھودا جاتا ہے۔ جس کو لکڑیوں سے بھر کر آگ لگا دی جاتی ہے، آگ کے شعلے ختم ہونے کےبعد جب انگارے تازہ ہوتے ہیں تو ایک آدمی قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے انگاروں کی کھائی کو قسم دیتا ہے کہ جو شخص مجرم ہو اس کو پکڑنا اور جو بیگناہ ہو اس کو معاف کرنا۔ انصاف غلط کیا تو قیامت کے دن تم (آگ) ذمہ دار ہو گی۔ اس قسم کا حلف دینے کے بعد ملزم کو انگاروں پر ننگے پاؤں چلنے کے لیئے کہا جاتا ہے۔ انگاروں سے بھرے گڑھے کی دوسری طرف ملزم کے رشتہ دار تازہ ذبح کیئے ہوئے بکرے کے خون سے بھرا برتن لیئے کھڑے ہوتے ہیں جس میں ملزم کے پاؤں چند منٹ کے لیے رکھے جاتے ہیں۔ بعد میں جرگے کےامین کو ملزم کے پاؤں دیکھ کر اس کی بیگناہی یا گناہگار ہونے کا اعلان کرنا ہوتا ہے۔اگر پاؤں میں چھالے پڑ جائیں گے تو وہ شخص گناہگار اور سزا کا حقدار ہوگا۔

بلوچ قوم پرست رہنماء سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اکبر خان بگٹی چربیلی کے فیصلے کرنے میں ماہر سمجھے جاتے تھے۔ ان کے مقرر کردہ بنگل بگٹی کو آگ پر قرآن پڑھنے کا اختیار ہوتا تھا جن کے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ انہوں نے آگ کو باندھنے کا چلہ کیا ہوا ہے، بنگل بگٹی کی ہلاکت کے بعد ان کے بیٹے حاجی عمر خان بگٹی آج کل آگ کو حلف دینے کی ذمےداری نبھاتے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آگ اور پانی کے انصاف میں دونوں فریقین سے پچیس پچیس ہزار روپیہ بطور خرچہ طلب کیا جاتا ہے۔ جو آگ جلانے کے لیے لکڑیوں، بکری اور آگ پر قرآن پڑھنے والوں کے اخراجات کیلئے تقسیم ہوتا ہے۔ تاہم مرید بگٹی کا کہنا ہے کہ وہ چربیلی کے فیصلے کے لیئے پچیس ہزار تو دور کی بات پچیس روپے بھی طلب نہیں کرتے۔

بلوچستان کے بعض پڑھے لکھے لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومتی نطام عدل میں دیر کی وجہ سے عام لوگ آگ اور پانی یا چربیلی کے انصاف پر اعتبار کرتے ہیں۔ جو انہیں فوری انصاف کی ضمانت دے رہا ہے۔ ایک اور بلوچ رہنما رستم مری کے مطابق بلوچوں کی رسومات اور روایات پر عام بلوچوں کو یقین ہے اس لیے قبائلی انصاف کی یہ رسومات تاحال زندہ ہیں۔ یاد رہے کہ چربیلی کی رسم بلوچستان سے سفر کرکے صوبہ سندھ کی حدود میں بھی داخل ہوچکی ہے، بلوچستان سے ملحقہ ضلع جیکب آباد میں اس رسم کی بڑی تقریبات سابق صوبائی وزیر میر منظور پنہور کے گاؤں میں منعقد کی جاتی ہیں، جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی کے خاندان کے افراد بھی چربیلی کے فیصلےکرنے میں شہرت رکھتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں جب چربیلی کا فیصلہ کیا جاتا ہے تب آگ پر قرآن پاک کی تلاوت کے لیئے پہلے ڈیرہ بگٹی سے بنگل بگٹی کو مدعو کیا جاتا تھا، اب ان کے بیٹے عمر بگٹی کو بلایا جاتا جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو عمران خان جس "آگ” پر چلانا چاہتے ہیں وہ آگ قبل ازیں خود بانی پی ٹی آئی کو بھی "جلا” چکی ہے، اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ "سیاسی چربیلی” کے اس عمل کے دوران انہوں نے آگ کو باندھنے والے بنگل بگٹی جیسے کسی عامل کی خدمات حاصل نہیں کی تھیں، کیا 4 اکتوبر کو گنڈا پور کو آگ اور پانی کے انصاف "سیاسی چربیلی” کے حوالے کرنے کے دوران کسی بنگل بگٹی یا عمر بگٹی کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں اس حوالے سے یقین کے ساتھ کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

اہم ترین

Scroll to Top