Nigah

ایران کی القدس فورس کے سربراہ بھی اسرائیلی ایجنٹ؟ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی گرفتار، دوران تفتیش دل کا دورہ

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

ایران کی انقلابی حکومت اس وقت اپنی نصف صدی کی تاریخ کے شدید ترین دباؤ میں ہے، ایک طرف اسرائیل کی طرف سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ائ، ایرانی ایٹمی تنصیبات اور تیل تنصیبات کو نشانہ بنانے کا شدید خطرہ ہے دوسری طرف ایرانی پاسداران انقلاب کے سرکردہ جرنیلوں اور فوجی افسران پر غداری اور بغاوت کے الزامات نے پورے ملک اور اس کے مزاحمت کے محور پراکسی نیٹ ورک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اسرائیل و مغربی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت سرکردہ کمانڈرز کو لیڈروں کی اسرائیلی حملوں میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں انکوائری جاری ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب اور حزب اللہ نے پچھلے کئی روز سے القدس فورس کے سربراہ اور ان کی پوری ٹیم کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر انکوائری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، یہ اطلاعات بھی ہیں کہ دوران تفتیش پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ اسماعیل قاآنی کو دل کا دورہ پڑا اور انہیں ہنگامی طور پر ہسپتال لے جانا پڑا، یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سپریم لیڈر خامنہ ائ کے ایک صاحبزادے اس تفتیش کے سلسلے میں لبنان میں موجود ہیں، اور دوران تفتیش بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی اور ان کی ٹیم کے رکن دیگر اعلیٰ فوجی افسران کو بدترین تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

سینئر ایرانی حکام نے اس سے قبل رائٹرز کو بتایا تھا کہ 27 ستمبر کو بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد اسماعیل قاآنی لبنان گئے اور اس کے بعد سے ان سے رابطہ نہیں ہورہا۔ عہدیدار کے مطابق اسرائیل کے جانب سے حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے حملوں کے وقت اسماعیل قاآنی بھی ضاحیہ میں موجود تھے، شروع میں اطلاعات سامنے آئیں کہ اسماعیل قاآنی بھی اس حملے میں شہید ہو گئے ہیں، تاہم بعد میں کہا گیا کہ اس وقت وہ ہاشم صفی الدین سے کسی ملاقات میں مصروف نہیں تھے۔

اہم ترین

Scroll to Top